قیدی نمبر 804آکسٹورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیلئے امیدوار کیسے بن گیا؟
قیدی نمبر 804آکسٹورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیلئے امیدوار کیسے بن گیا؟بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے باہر نکلنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی ڈیل سے انکار کے بعد عمران خان اکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کے بہانے ملک سے بھاگنے کی پلاننگ کر رہے ہیں قیدی نمبر 804 عمران خان نے پاکستان کے بعد دنیا کی معروف اکسفورڈ یونیورسٹی کی جڑیں ہلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پی ٹی آئی حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم انگلینڈ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑیں گے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کے اکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے کے امکانات معدوم ہیں کیونکہ چانسلر کے عہدے کیلئے دو سابق برطانوی وزرائے اعظم ان کے مد مقابل ہیں۔
خیال رہے کہ معروف تعلیمی ادارے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی نشست ہانگ کانگ کے سابق گورنر اور اکیس سال تک اس عہدے پر فائز رہنے والے 80 سالہ لارڈ پیٹن کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوئی ہے۔ چانسلر شپ کا باوقار عہدہ یونیورسٹی کے کسی فارغ التحصیل فرد، جو بالعموم سیاست داں ہوتے ہیں، کو دی جاتی ہے۔
عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972 میں معاشیات اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1971 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے پہلی مرتبہ کھیلا اور بعد میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی کی۔ عمران خان سن 2005 میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بنے اور سن 2014 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی وجہ سے آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس مرتبہ پہلی بار چانسلر کا الیکشن روایتی پولنگ کے بجائے آن لائن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب تک چانسلر کے انتخابات میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے والے افراد یونیورسٹی کے روایتی لباس میں حاضر ہوکر اپنا ووٹ ڈالتے تھے۔دوسری جانب برطانوی روزنامہ دی ٹیلی گراف کے مطابق عمران خان کے میڈیا مشیر زلفی بخاری نے بتایا،”عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے الیکشن لڑیں گے کیونکہ عوام کی طرف سے اس کے لیے ان سے اصرار کیا جا رہا ہے۔”زلفی بخاری کے مطابق جیسے ہی عمران خان کی طرف سے منظوری مل جائے گی،”ہم اس کا اعلان عوامی طورپر کردیں گے اور اس کے لیے دستخطی مہم شروع کریں گے۔”زلفی بخاری کے مطابق چونکہ اس مرتبہ الیکشن آن لائن ہوگا اس لیے عمران خان اس میں آسانی سے حصہ لے سکتے ہیں۔تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخابات میں عمران خان کی جیت کا امکان کم نظر آتا ہے۔ کیونکہ سابق برطانوی وزرائے اعظم سر ٹونی بلیئر اور بورس جانسن بھی یونیورسٹی کے چانسلر بننے کے امیدواروں میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس وقت گزشتہ سال 9 مئی کو پاکستانی فوج کے خلاف مظاہروں اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں قید ہیں۔ انہیں کئی دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے۔ تاہم وہ تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ بظاہر رسمی ہوتا ہے لیکن وہ یونیورسٹی کی تمام بڑی تقریبات کی صدارت کرتا ہے۔چانسلر کے انتخاب میں یونیورسٹی کے تقریباًساڑھے تین لاکھ فارغ التحصیل حصہ لیتے ہیں۔