ڈرون ٹیکنالوجی نے سیلاب میں سینکڑوں زندگیاں کیسے بچائیں؟

 

 

 

پنجاب میں آنے والے حالیہ سیلاب میں تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی ایک ایسا کرشمہ ثابت ہوا جس نے پنجاب کے سینکڑوں افراد کو نئی زندگی دی۔ پنجاب میں سیلاب کے دوران پہلی بار تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ صرف چند دنوں میں 500سے زائد افراد کو ان ڈرونز کی مدد سے تلاش کر کے بچایا گیا ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق تھرمل ٹیکنالوجی رات کے اندھیرے اور خراب موسم میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوئی ہے، جب انسانی آنکھ یا روایتی تلاش ناکام ہو جاتی ہے ایسے میں تھرمل ٹیکنالوجی کی نشاندہی پر کئی قیمتی جانیں بچائی گئی ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران جب چاروں طرف پانی پھیلا ہوا تھا، اندھیرا ہر چیز کو نگل رہا تھا اور امید دم توڑتی محسوس ہو رہی تھی۔ مگر اسی ویران منظر میں تھرمل ٹیکنالوجی سے لیس ڈرونز کی روشنی نے متعدد زندگیوں کو موت کے دہانے سے واپس کھینچ لیا۔

تاہم یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ تھرمل ٹیکنالوجی ہے کیا اور یہ کام کیسے کرتی ہے؟ماہرین کے مطابق انسانی جسم یا کوئی بھی جان دار ہمہ وقت انفراریڈ شعاعیں خارج کرتا ہے جو حرارت کی صورت میں اردگرد پھیلتی ہیں۔ ننگی آنکھ انہیں نہیں دیکھ سکتی مگر تھرمل کیمرے انہیں پکڑ کر رنگوں میں بدل دیتے ہیں۔ تصویر میں گرم جگہیں سرخ یا پیلی جبکہ ٹھنڈی جگہیں نیلی یا سبز دکھائی دیتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق جب تھرمل ٹیکنالوجی سے لیس کیمرے ڈرونز میں نصب کئے جاتے ہیں تو وہ فضا سے اڑتے ہوئے اندھیرے، بارش یا دھند میں بھی پھنسے ہوئے لوگوں کو تلاش کر سکتے ہیں۔ روشنی کی کمی یا دھواں ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا، کیونکہ یہ کیمرے روشنی کی بجائے حرارت پر انحصار کرتے ہیں تھرمل کیمرے نہ صرف ریسکیو ٹیموں کو تیزی سے راستہ دکھاتے ہیں بلکہ ان کی اپنی حفاظت بھی یقینی بناتے ہیں۔‘

آئی ٹی ماہرین کے مطابق تھرمل ٹیکنالوجی صرف سیلابی علاقوں تک محدود نہیں۔ فائر فائٹرز دھوئیں میں پھنسے افراد کو تلاش کرنے کے لیے اسے استعمال کرتے ہیں جبکہ سکیورٹی ادارے رات کے وقت نگرانی میں اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ طبی دنیا میں بخار یا جسم کے کسی حصے کی غیرمعمولی حرارت جانچنے کے لیے بھی تھرمل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اسے خودکار گاڑیوں میں شامل کر رہی ہیں تاکہ رات کے اندھیرے میں پیدل چلنے والوں کو دیکھا جا سکے۔ یہاں تک کہ اب ایسے آلات دستیاب ہیں جو سمارٹ فون کو تھرمل کیمرے میں بدل دیتے ہیں، اور یہ گھروں میں حرارت کے اخراج کو جانچنے یا بجلی کی خرابی پکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

ماہرین کے بقول پنجاب حکومت کی جانب سے حالیہ سیلاب میں تھرمل کیمروں کے استعمال سے قبل پاکستان میں تھرمل ٹیکنالوجی کا زیادہ تر استعمال فوجی اور سکیورٹی آپریشنز تک محدود رہا ہے۔ سرحدی نگرانی، انسداد دہشت گردی اور صنعتی مشینوں کی خرابی جانچنے میں اس کے تجربات ہوتے رہے ہیں۔قدرتی آفات میں مثلاً زلزلے یا آگ کے دوران، محدود پیمانے پر اس کے استعمال کی مثالیں موجود ہیں لیکن سیلاب میں بڑے پیمانے پر اسے پہلی بار آزمایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر حالیہ سیلاب میں بھی روایتی طریقوں پر انحصار کیا جاتا تو شاید سیکڑوں زندگیاں اندھیرے میں کھو جاتیں۔ لیکن تھرمل ڈرونز نے چند منٹوں میں وہ کام کر دکھایا جو گھنٹوں یا دنوں میں ممکن نہ ہوتا۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!