نئی پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کرنسیز سے کیسے مختلف ہوگی؟

 

 

 

 

عوامی خدشات کے ازالے کیلئے وفاقی حکومت نے پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی کو ریاستی ضمانت کے ساتھ متعارف کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کرپٹو کرنسیزکے برعکس پاکستان میں متعارف کروائی جانے والی ڈیجیٹل کرنسی پر نہ صرف سٹیٹ بنک کا مکمل کنٹرول ہو گا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے برخلاف پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی ریاستی ضمانت کے ساتھ جاری کی جائے گی۔ جسے سرمایہ کاری یا قیاس آرائیوں کی بجائے صرف ادائیگیوں اور لین دین کو محفوظ، شفاف اور قابل اعتماد بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

 

خیال رہے کہ کرپٹو کرنسی ایک غیر مرکزی اور غیر مستحکم نظام ہے جسے کوئی ریاست یا ادارہ کنٹرول نہیں کرتا، اسی لیے یہ زیادہ تر سرمایہ کاری اور قیاس آرائی کے لیے استعمال ہوتی ہے اور اس میں شدید اتار چڑھاؤ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کی مجوزہ ڈیجیٹل کرنسی ریاستی ضمانت کے تحت جاری کی جائےگی اور صرف ادائیگیوں اور لین دین کے لیے استعمال ہو گی۔ماہرین کے مطابق سٹیٹ بنک کے کنٹرول اور ریاستی ضمانت کی وجہ سے پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے حکومت نہ صرف مالیاتی نگرانی کو مزید مؤثر بنا سکے گی بلکہ اس سے ٹیکس وصولی اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم، ماہرین کے مطابق اس نئے نظام کی کامیابی کے لیے سب سے بڑا چیلنج عوامی آگاہی اور اس پر اعتماد کا فروغ ہوگا۔

لیکن یہاں اہم سوال یہ ہے کہ پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی باقی کرپٹو کرنسیوں سے کس حد تک مختلف ہوگی، اس کے معیشت پر کیا اثرات ہوں گے اور عوام کو اس سے کیا فوائد حاصل ہو سکیں گے؟

معاشی امور کے ماہر راجہ کامران کے مطابق پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کو براہ راست کرپٹو کرنسی کے ساتھ موازنہ کرنا درست نہیں ہوگا۔ بٹ کوائن جیسی کرپٹو کرنسیاں بنیادی طور پر ڈی سینٹرلائزڈ نظام پر چلتی ہیں جنہیں کوئی ریاست یا بینک کنٹرول نہیں کرتا، اسی وجہ سے ان کی قیمتیں غیر مستحکم رہتی ہیں اور سرمایہ کاروں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں۔اس کے برعکس پاکستان کی مجوزہ ڈیجیٹل کرنسی مکمل طور پرسٹیٹ بینک کے کنٹرول میں ہوگی اور اس کی قدر وہی ہوگی جو روپے کی ہے۔ یعنی 1000 روپے کی ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت اتنی ہی ہو گی جتنی 1000 روپے کے کاغذی نوٹ کی ہے۔اسی لئے پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی قیاس آرائی یاخفیہ سرمایہ کاری کیلئے استعمال نہیں ہو سکے گی۔

 

قومی و صوبائی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات 5 اکتوبر کو ہوں گے : الیکشن کمیشن

کرپٹو کرنسی کے ماہر ڈاکٹر اسامہ احسن کے مطابق پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اس کی پشت پر براہِ راست ریاست کی گارنٹی موجود ہوگی۔ یعنی دکاندار، کاروباری شخص یا صارف سب کو اسے قبول کرنے کی قانونی پابندی ہوگی۔ اس کے برعکس نجی کرپٹو کمپنیاں کسی بھی وقت بند یا ڈیفالٹ ہو سکتی ہیں تاہم پاکستانی ڈیجیٹل کرنسی کے ساتھ حکومت پاکستان کی ضمانت کی وجہ سے نقصان کا احتمال نہ ہونے کے برابر ہو گا۔ اسٹیٹ بینک کی ضمانت اس کرنسی کو نہ صرف زیادہ محفوظ بنائے گی بلکہ حکومت کو معیشت میں غیر قانونی سرگرمیوں جیسے منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور کالے دھن پر قابو پانے میں بھی مدد دے گی۔چونکہ اس نظام میں ہر ٹرانزیکشن کا ریکارڈ محفوظ ہوگا، اس لیے اس سے ٹیکس نظام کو بھی بہتر بنایا جا سکے گا۔

ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق دنیا بھر میں مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروا رہے ہیں تاکہ مالیاتی نظام کو زیادہ شفاف، تیز اور محفوظ بنایا جا سکے۔ پاکستان کا یہ قدم بھی مالیاتی شعبے کی جدیدیت کی طرف اہم پیش رفت ہے۔تاہم عوام کے لیے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ نئی ڈیجیٹل کرنسی موجودہ موبائل والٹس جیسے ایزی پیسہ یا جاز کیش سے کس طرح مختلف ہوگی؟ماہرین کے مطابق موبائل والٹس صرف کرنسی کی ترسیل کا ذریعہ ہیں جبکہ نئی ڈیجیٹل کرنسی براہِ راست اسٹیٹ بینک کے تحت جاری ہوگی جس پر کرنسی کی اصل قدر کی مکمل ضمانت ریاست دے گی۔

Back to top button