نئے بجٹ کے بعد کون کون سی چیزیں مہنگی ہونے والی ہیں؟
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے وفاقی بجٹ کے اعلان کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان انے والا ہے جس کے نتیجے میں روز مرہ استعمال کی سینکڑوں اشیاء مہنگی ہو جائیں گی۔
پاکستان کے مشکل معاشی حالات اور بڑھتی مہنگائی کے باعث امیر و غریب اور کاروباری و ملازمت پیشہ تمام افراد کو ہی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ ہر سال جون میں پیش ہونے والے بجٹ پر شہریوں کی گہری نظر ہوتی ہے کہ اس بار بجٹ میں کون سی اشیا سستی ہوں گی اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہو گا تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سخت معاہدوں کے باعث ہر سال ٹیکسز میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے جس سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق نئے بجٹ کے بعد کتابوں، کاپیوں، دودھ، آٹا، چاول، زرعی اشیا، ٹریکٹر اور چائے پر سیلز ٹیکس عائد کرنے سے ان تمام کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گا جبکہ سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے سے روزمرہ استعمال کی تقریباً تمام ہی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ بجٹ میں آئی ایم کی شرائط پر بجلی اور گیس مزید مہنگی کر کے سبسڈی کم کی جائے کی جس سے مختلف اشیا گی پیداواری قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی بڑھے گی۔ اس کے علاوہ بجٹ میں عوام سے 1500 ارب روپے کے اضافے سے 12 ہزار 900 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف رکھا جائے گا جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔
انسانی اسمگلنگ کے الزام میں زیر حراست صارم برنی پر امریکہ نے ردعمل دے دیا
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق آئندہ بجٹ میں آئی ایم ایف کے مطالبے پر مختلف کھانے پینے کی اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کردیا جائے گا اعر پیکنگ والا آٹا، دودھ اور چاول پر سیلز ٹیکس لگا دیا جائے گا جس سے روز مرہ کے کھانے کی بنیادی اشیا میں 15 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ سگریٹ اور سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جائے گی جبکہ ٹریکٹرز سمیت زراعت سے وابستہ تمام اشیا پر آئی ایم ایف کے مطالبے پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھادی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زیرو ریٹڈ سیل ٹیکس سیکٹر پر 5 سے 10 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے، اب فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ 30 جون کو ختم کردیے جانے کا بھی امکان ہے جس سے فاٹا سے ملک بھر میں فروخت کے لیے آنے والی پتی اور دیگر اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے کتابوں پر بھی سیلز ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے جس سے تعلیمی شعبے میں بھی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا اور کتابیں اور کاپیاں مہنگی ہوں گی۔ آئی ایم ایف نے مشق کی کتابوں اور رجسٹرڈ کتابوں، پینسل اور پین پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں چونکہ حکومت کو نئے ٹیکس عائد کرنے اور پہلے سے عائد ٹیکسز میں اضافہ کرنا ہے اس لیے بجٹ کے بعد تمام ہی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ ذرائع کے مطابق روز مرہ کے کھانے کی بنیادی اشیا میں 15 فیصد تک اضافہ ہونے جا رہا یے۔ اس وقت تمام اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد وصول کیا جا رہا ہے جسے آئندہ بجٹ میں بڑھا کر 19 فیصد کر دیا جائے گا، ویسے تو یہ محض ایک فیصد کا اضافہ ہے تاہم اس کے باعث تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔