گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کومذاکرات کی اجازت مل گئی

بات ان سےہی ہوگی جن کےپاس پاورہے،بانی پی ٹی آئی عمران خان نےگنڈاپوراور بیرسٹر گوہرکومذاکرات کی اجازت دیدی۔

عمران خان سے ملاقات کی اندرونی کہانی

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ کےپی علی امین گنڈاپوراور پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہر سےملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

عمران خان کےوکیل خالد یوسف چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہرسےملاقات میں مذاکرات کےلیےحامی بھرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھےکہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کیے جائیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس پاور ہے۔

عمران خان کے وکیل خالد یوسف کے اہم انکشافات

بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے مطالبات پر بات چیت کی اجازت دیتے ہوئےکہا کہ24 نومبر کا احتجاج تب ہی ختم ہوگا جب مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ  علی امین گنڈاپور نے احتجاج کی تیاریوں سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف  کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ایکس پرجاری پیغام میں کہاگیاتھا کہ کہ وہ پاکستان کی خاطر ہمیشہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نےکہا، ’لیکن ہم نےجب بھی نگران حکومت سے مذاکرات کی بات کی تو انہوں نےفسطائیت سے جواب دیا اورہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا، رجیم چینج کےبعد پی ٹی آئی کو جس طرح کے جبر کا سامنا کرنا پڑا اس کا تصور اسٹالن کی آمریت میں بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

 عمران خان نے کہا کہ جب ہم نےبروقت انتخابات کامطالبہ کیا تو وہ اس وقت تک مؤخر کردیے گئے جب تک کہ نواز شریف سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے عہدہ سنبھالنے تک واپس نہ آگئے۔عمران خان نےسوال اٹھایا کہ کس جمہوریت میں انتخابات میں اس وقت تک تاخیر ہوتی ہےجب تک کہ منتخب افراد کو جگہ نہیں دی جاتی،مذاکرات نہ ہونے کی ذمہ داری ان پرعائد ہوتی ہے، ہم پر یہ ذمہ داری عائد نہیں کی جاسکتی۔

Back to top button