بھارت نے پاکستان سے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگادی

بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کے تناظر میں بغیر کسی شواہد کے پاکستان کے خلاف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

پہلگام کے سیاحتی مرکزپرہونےوالے واقعےکے بعد بھارت نے پہلےپاکستان کے ساتھ عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر بند کیا اور پھر طبی بنیادوں پر علاج کےلیے بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں اور سفارتی عملے کو فوری ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

اب بھارت نےپاکستان کےخلاف ایک اورچال چلتے ہوئے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پرپابندی لگا دی ہے۔

بھارت کا جبری قید پاکستانیوں کو مقبوضہ کشمیر میں فیک انکاؤنٹرز میں استعمال کرنے کا منصوبہ

 

بھارتی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ فارن ٹریڈ پالیسی 2023 میں ترمیم کرتےہوئےپاکستان سے ہر قسم کی اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پرتاحکم ثانی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بھارت کےڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ہرقسم کی اشیا کی درآمد پرپابندی قومی مفاد میں لگائی گئی ہے۔

یاد رہےکہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کےواقعے میں 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔

ہندو انتہا پسند مودی سرکار نےبغیر شواہد کے پہلگام واقعے کا ذمہ دارپاکستان کوٹھہرایا تاہم متاثرہ خاندانوں، بھارت کی کردہ اپوزیشن جماعتوں حتیٰ کےبھارت کےکئی اتحادیوں اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ نے بھی پہلگام واقعے کو بھارت کی سکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئےاس کا ذمہ دار بی جےپی کی حکومت کو ٹھہرایا ہے۔

Back to top button