پاکستانی ایئرسپیس کی بندش کے بعدبھارتی جہازگراؤنڈہوناشروع

پاکستان کی جانب سے انڈین ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد جہاں بھارتی کمپنیوں کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے وہیں دوسری طرف متعدد بھارتی ائیر لائنز نے مسافر طیارے گراونڈ کرنا شروع کر دئیے ہیں تاکہ فضائی کمپنیوں کو مسلسل نقصان کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک کے مابین سفارتی اور زمینی رابطے ختم ہو چکے ہیں جبکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کیلئے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا ہے۔پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی بھارتی کمپنیوں کیلئے ایندھن کے زیادہ استعمال اور طویل پرواز کا سبب بن رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے انڈین ایئرلائنز کو شمالی انڈیا کے شہروں سے بین الاقوامی پروازیں چلانے کے لیے ہفتہ وار دو ارب 54 کروڑ پاکستانی روپے اضافی اخراجات کا سامنا ہوگا۔ انڈین ایئرلائنز کے لیے ان اضافی آپریشنل اخراجات کا ماہانہ تخمینہ تقریباً 10 ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان پہلگام حملے کے بعد کشیدگی میں اضافے کے سبب پاکستان نے گذشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ انڈین ایئرلائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ جس پر انڈین ایئرلائن انڈیگو کا کہنا تھا کہ اس کی تقریباً 50 بین الاقوامی پروازوں کو اب طویل راستے اختیار کرنے ہوں گے، جس کی وجہ سے ان کے شیڈول میں معمولی ردوبدل ہو سکتا ہے۔انڈیگو نے پابندی اور محدود متبادل راستوں کی وجہ سے اپنی متعدد پروازیں منسوخ کر دی تھیں
تاہم دوسری انڈین ائیرلائنز بشمول ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر نے تاحال فضائی پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث پروازوں کی منسوخی کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث انڈین ایئرلائنز کو جو متبادل راستے اپنانے پڑ رہے ہیں، ان کے نتیجے میں دہلی اور شمالی انڈیا سے بین الاقوامی پروازوں کا وقت ڈیڑھ گھنٹے تک بڑھ گیا ہے۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ شمالی امریکہ جانے والی 16 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں اب پاکستانی حدود کی بندش کے سبب ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر تقریباً 95 لاکھ روپے اضافی خرچ آتا ہے۔اس میں دورانِ سفر کسی ہوائی اڈے پر تکنیکی وقفے کے دوران لینڈنگ اور پارکنگ چارجز شامل ہیں۔
اسی طرح یورپ جانے والی 9 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں بھی ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ایئرلائن کو تقریباً73 لاکھ روپے اضافی خرچ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ انڈین ائیر لائنز کیلئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے بعد بھارت سے مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کا وقت تقریباً 45 منٹ بڑھ گیا ہے، جس سے ایک پرواز پر تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کا اضافی خرچ آ رہا ہے۔
ایوی ایشن کے تجزیاتی فرم ’سیریئم‘ کے مطابق، اپریل میں انڈین ایئرلائنز کی طرف سے مختلف بین الاقوامی مقامات کی طرف یک طرفہ چھ ہزار سے زائد پروازیں شیڈول کی گئی ہیں۔شمالی انڈیا کے شہروں سے شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ جانے والی اور آنے والی کل ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 800 سے زائد ہے۔ان شہروں سے ماہانہ کل 3,100 سے زائد پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں۔ماہانہ پروازوں میں سے تقریباً ایک ہزار 900 پروازیں نیرو باڈی طیاروں اور کچھ وائیڈ باڈی طیاروں کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے لیے چلائی جاتی ہیں۔ 45 منٹ اضافی وقت کے حساب سے ہر پرواز پر 16 لاکھ روپے سے زائد اضافی خرچ آئے گا، جس سے کل لاگت 29 ارب 69 کروڑ کروڑ روپے ہو جائے گی۔
یورپ اور شمالی امریکہ کے لیے دو طرفہ پروازوں کی کل تعداد تقریباً 1,200 ہے۔ شمالی امریکہ کے لیے ڈیڑھ گھنٹے اضافی پرواز پر 95 لاکھ روپے فی پرواز اور یورپ کے لیے 72 لاکھ روپے کے حساب سے ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 10 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ روپے بنتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ ایندھن خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ طویل پروازوں کا وقت ایئرلائنز کے لیے سامان کی گنجائش، طیارے کی دستیابی، اور عملے کی پرواز کی ڈیوٹی کے اوقات میں مشکلات بھی پیدا کررہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان فضائی حدود کی بندش، بھارتی ائیرلائنوں کو اپنے فلیٹ میں سے ائیربس 320 ساختہ طیاروں کو تکنیکی طور پر گراونڈ کی سطح پر لے آئی۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دہلی،تہران اور ماسکو کی پروازیں طویل اورزائد لاگت کے سبب بھارتی ایئرلائنوں کو نظر ثانی کرنے پر مجبور کررہی ہیں اور انڈین ائیر لائنز اپنے متعدد طیاروں کو گراونڈ کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔