سندھ طاس معاہدہ سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے : دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی بحالی سے انکار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ محض ایک سیاسی مفاہمت نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس پر یک طرفہ طور پر نظرثانی یا انکار ممکن نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کےلیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بےحسی کا مظہر ہے۔

دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت کی طرف سے معاہدے کو معطل کرنے یا مسترد کرنےکا کوئی قانونی جواز نہیں، کیوں کہ سندھ طاس معاہدہ اقوام متحدہ کے زیر اثر طے پایا تھا اور یہ عالمی قوانین کےتحت دونوں ممالک کو اس پر عمل درآمد کا پابند کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوشش نہ صرف انتہائی غی ذمہ دارانہ ہے بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس طرز عمل سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے بلکہ یہ عالمی برادری کےلیے بھی خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے اپنے بین الاقوامی معاہدوں کی مکمل پاسداری کرتا ہے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد جاری رکھےگا۔

دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیاکہ وہ اپنے یک طرفہ، غیرقانونی اور اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے باز رہے اور معاہدے پر بلا تعطل عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

بھارت کا سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے صاف انکار

یاد رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا،ہم پاکستان جانے والے پانی کو ایک نہر بناکر راجستھان لےجائیں گے،پاکستان کو وہ پانی نہیں ملےگا جو وہ بلا جواز حاصل کررہا تھا‘۔

Back to top button