آئی پی پیز نے اب تک 12 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ حاصل کی
ذرائع کے مطابق انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو نوے کی دہائی کے وسط سے 2023-2024 تک 12.17 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ ملی ہے۔
آئی پی پیز کےلیے ٹیکس استثنیٰ کیپیسٹی چارجز سےزیادہ ہے جس کےرواں مالی سال میں 20.91 کھرب روپے ہونےکی توقع ہے،یہ آئی پی پیز 40 با اثر خاندانوں کی ملکیت ہیں جن کا براہ راست یا بالواسطہ تعلق پاور کوریڈورز سےہے۔
ثاقب نثار نے فیض حمید سے رابطوں کا اعتراف کرلیا
ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں یکم جولائی 1988 کےبعد قائم ہونےوالے الیکٹرک پاور پلانٹس سےحاصل ہونےوالے منافع پرکارپوریٹ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرتی ہیں۔اس کےبعد سےجمہوری اور آٹو کریٹک حکومتوں نےتاحیات ٹیکس چھوٹ کی رعایت کےساتھ تقریباً 5 پاور پالیسیوں کو نافذ کیااور 106 آئی پی پیز قائم کیےہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق یکے بعد دیگر حکومتوں نے 2018-2019 تک معاشی سروے میں آئی پی پیز کو ٹیکس چھوٹ کاڈیٹا فراہم کیا تاہم اس کےبعد جب ٹیکس چھوٹ کی مالیت میں اضافہ ہوا تو انہوں نےمعلومات کو ظاہر کرنابند کردیا۔اس کےبجائے استثنیٰ کی لاگت کو دوسرے شعبوں کے ساتھ ملادیا گیا تاکہ اسے لوگوں سے چھپایا جاسکے۔
جنرل پرویز مشرف کے دور میں 2002 سے 2008 کےدرمیان کل 10 نئے آئی پی پیز قائم کیےگئے، 2008 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کی حکومت کےدوران ٹیکس چھوٹ حاصل کرتےہوئے بجلی پیدا کرنے کےلیے مزید 10 آئی پی پیز قائم کی گئیں۔2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن کی حکومت کےدوران آئی پی پیز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہواجہاں مجموعی طور پر 55 نئےپاور پلانٹس لگائےگئے،2018 سے 2023 تک پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں میں 40 اضافی آئی پی پیز قائم کی گئیں۔
اقتصادی سروے کےاعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2016 کےدوران آئی پی پیز کےلیے ٹیکس چھوٹ تقریباً 51.5 ارب روپےتھی۔