کیا عمران خان ڈیل کے نتیجے میں بیرون ملک روانہ ہونے والے ہیں ؟

اسلام آباد میں افواہیں گرم ہیں کہ اڈیالہ جیل میں بند عمران خان کو ایک ڈیل کے نتیجے میں بیرون ملک بھجوائے جانے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت یہ سرگوشیاں اب زوروں پر ہیں کہ سابقہ خاتون اول بشری بی بی کو بھی ڈیل کے نتیجے میں رہا کیا گیا تھا اور اب ان کے ساتھ باقی معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان نے بشری بی بی کی رہائی سے ایک ہفتہ پہلے ہی مکمل چپ سادھ لی تھی اور ان کے رہا ہونے کے بعد بھی وہ پرسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

جیل میں عمران کے کیسز کی کوریج کرنے والے بیشتر صحافیوں نے بھی یہ تبدیلی نوٹ کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں عمران خان میڈیا کے لوگوں کو دیکھتے ہی گفتگو شروع کر دیتے تھے۔ ان کا رویہ جارحانہ ہوتا تھا اور وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت دونوں پر تابڑ توڑ حملے کیا کرتے تھے۔ تاہم بشری بی بی کی رہائی کے بعد سے عمران کا رویہ مکمل طور پر تبدیل ہو گیا ہے اور وہ میڈیا کا سامنا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

 یاد رہے کہ ماضی میں جنرل پرویز مشرف کے ٹیک اوور کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی ایک ڈیل کے بعد 10 سال کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، لیکن اس ڈیل کے لیے سعودی حکومت نے پرویز مشرف پر دباؤ ڈالا تھا اور ضامن بنتے ہوئے گارنٹی دی تھی کہ وہ جلاوطنی کے دوران اپنی زبان کو تالا لگا کر رکھیں گے۔ نواز شریف نے اس گارنٹی کی اتنی سختی سے پابندی کی تھی کہ جب ان کے والد میاں محمد شریف کا انتقال ہوا تو وہ تب بھی پاکستان واپس نہیں آئے تھے۔

تاہم جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے، ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ کوئی برادر اسلامی ملک موصوف کی رہائی کے لیے ضامن کا کردار ادا کرنے پر تیار ہو۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف عمران خان کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ٹی وی اینکر عاصمہ شیرازی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے خود بیرونی طاقتوں کو کہہ رہے ہیں کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں تاکہ عمران کو رہا کر کے بیرون ملک بھیجا جائے۔ کیکن ابھی تک کوئی بھی ملک ضامن بن کر عمران خان کو لینے پر تیار نہیں۔

عاصمہ شیرازی نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ امریکہ یا یورپی ممالک میں سے کون عمران خان کا ضامن بن کر انہیں اپنے ہاں لے جا سکتا ہے، اس پر وزیر دفاع نے کہا کہ مجھ سے جغرافیہ نہ پوچھیں۔ میں اس بارے کچھ نہیں بتا سکتا۔ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کی صورت میں عمران کی رہائی کے امکان بارے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کی عقل پر ماتم کرنے کا دل چاہتا ہے،  ٹرمپ کا کیا لینا دینا پاکستانی سیاست سے، ویسے بھی امریکی پینٹاگون اسٹیبلشمنٹ وہاں کے سیاست دانوں سے بہت زیادہ مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ دنیا میں اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط نہیں جتنی امریکا میں ہے، وہاں اسٹیبلشمنٹ کے چہرے مختلف ہیں، لیکن ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

یاد رہے کہ مئی 2023 میں جیل میں میڈیا والوں نے عمران خان سے سوال کیا تھو کہ اگر اپ کو ڈیل کے نتیجے میں ملک سے باہر جانے کی پیشکش کی گئی تو اپ کا کیا رد عمل ہوگا۔ جواب میں بانی ہی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں کیوں باہر جاؤں گا، باہر میری کون سی جائیداد ہے، میں سب کچھ بیچ کر اپنے ملک لاچکا ہوں۔ تاہم عمران یہ بھول گئے کہ ان کے دونوں بیٹے قاسم اور سلیمان اور اکلوتی بیٹی ٹیری وائٹ بیرون ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کے ساتھ رہتے ہیں۔

جسٹس منصور اور منیب نے نئے چیف جسٹس سے بھی پنگا لے لیا

یاد رہے کہ عمران کو پہلے 9 مئی 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، تاہم سپریم کورٹ نے انکی گرفتاری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ لیکن 5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی سیشن کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کر لیا گیا تھا، تب سے وہ اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

Back to top button