عمران کی بہن علیمہ پی ٹی آئی کی قیادت سے ناراض کیوں ہیں؟

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان عمران خان کی رہائی بارے پارٹی رہنماؤں کی کوششوں سے مایوس ہو گئیں اور انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو کھری کھری سنا دیں۔ یوتھیے رہنماؤں کے بلند و بانگ دعووں اور اعلانات کے برعکس بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو رہا نہیں کیا جا رہا۔ عمران خان کی رہائی بارے الٹے سیدھے اعلانات اور دعوے کر کے پی ٹی آئی کارکنان میں ڈِس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔علیمہ خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غور سے سن لیں پھر سے، یہ جو سارا دن ہم سنتے ہیں کہ کل نکلنا ہے، خوش خبری آ رہی ہے یہ سار کچھ بند ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ علیمہ خان کا یہ بیان پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کے بیانات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں وہ بار بار عمران خان کی جلد رہائی کے دعوے کرتے رہے ہیں۔

بالخصوص وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر لطیف کھوسہ اور شعیب شاہین نے حال ہی میں عمران خان کی رہائی کے متعلق بات کی ہے۔

لطیف کھوسہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد عمران خان رہا ہو جائیں گے جب کہ علی امین گنڈا پور نے ان کی رہائی کے لیے حتمی تحریک کی کال دے رکھی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اب ہونے والا احتجاج عمران خان کی رہائی پر ہی ختم ہو گا۔

تاہم علیمہ خان کا یہ کہنا کہ ’سڑکوں پر ہونے والا ظلم عمران خان کو باہر نہیں نکالے گا‘  وہ اب تک عمران خان کی رہائی کے لیے کی جانے والی پارٹی کی کوششوں سے مطمئن نہیں ہیں اور اسی لیے بار بار خود احتجاج کرنے پر زور دیتی ہیں۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ علیمہ خان کا یہ بیان عمران خان کی رہائی کے حوالے سے مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔مبصرین کے مطابق ’علیمہ خان بطور بہن بہت مضطرب ہیں اور چاہتی ہیں کہ ان کا بھائی جلد از جلد باہر آئے اس لیے وہ ایسی باتیں کر رہی ہیں۔‘

یوتھیا ازم کا شکار جسٹس منیب اختر ججز کمیٹی سے دوبارہ فارغ

’وہ یہ سمجھتی ہیں کہ پارٹی کی طرف سے ہونے والی کوششیں عمران خان کو باہر نہیں نکال سکیں اس لیے وہ جب بھی بات کرتی ہیں وہ اپنے بھائی کے لیے اپنے اور اپنے خاندان کے جذبات کے تناظر میں کرتی ہیں۔‘

تجزیہ کاروں کے مطابق علیمہ خان کی سوچ یہ ہے کہ پارٹی کچھ بھی کر رہی ہے لیکن اس سے ان کے بھائی کی زندگی تبدیل نہیں ہو رہی اور وہ بدستور قید ہیں اور انہیں آزادی نہیں مل پا رہی۔

’دوسری طرف پارٹی کے قائدین یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف مقدممات ثابت نہیں ہو سکے اور تمام مقدمات میں ضمانت کے بعد وہ جلد باہر آ جائیں گے۔ اس لیے وہ جب بھی یہ کہتے ہیں کہ عمران خان جلد باہر آ جائیں گے اس کے پس منظر میں ان کے خلاف کیے گئے مقدمات کی قانونی صورتحال ہوتی ہے۔‘ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق ’علیمہ خان ایک بہن کے طور پر بات کرتی ہیں جبکہ پارٹی رہنما اور وکیل بطور سیاسی رہنما اور ایک قانون دان کی حیثیت میں بات کرتے ہیں۔ یہی وجہ سے کہ یوتھیے رہنماؤں کو تو عمران خان کی رہائی جلد نظر آتی ہے جبکہ علیمہ خان کے مطابق عمران خان کے مستقبل قریب میں باہر آنے کے امکانات معدوم ہیں۔

Back to top button