سویلینز کے ملٹری ٹرائلز سے متعلق آئینی بینچ کی تشکیل کے سلسلے میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نےسویلینز کے ملٹری ٹرائلزسےمتعلق مقدمات کی سماعت کےلیےآئینی بینچ تشکیل دینےکےسلسلے میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس طلب کرلیاہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نےجوڈیشل کمیشن کا اجلاس 6 دسمبر کوطلب کیاہے۔

ذرائع کےمطابق اجلاس میں جسٹس شاہد بلال کی آئینی بینچ میں شمولیت پرغور ہوگا،رپورٹ کےمطابق 6 دسمبرکو پشاور اور سندھ ہائی کورٹس میں ججز کی تقرری کےلیےبھی اجلاس شیڈول ہے۔

آئینی بینچ نےجسٹس عائشہ ملک کی جگہ نئے جج کی شمولیت کیلئےکمیشن سےرجوع کیا تھا جب کہ 20 نومبرکو سپریم کورٹ کی آئینی بینچزکمیٹی نےجسٹس عائشہ اےملک کو سویلین کے ملٹری ٹرائل سےمتعلق انٹرا کورٹ اپیلوں پرآئینی بینچ میں سماعت کا حصہ نہ بنانےکا فیصلہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 13 نومبر کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہونےوالےآئینی بینچز کمیٹی کےاجلاس کےجاری کردہ اعلامیےمیں کہاتھاکہ آئینی بینچز کمیٹی کا تیسرا اجلاس 13 نومبر 2024 کوسپریم کورٹ اسلام آباد میں جسٹس امین الدین خان کی زیرصدارت میں منعقد ہوا، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اوررجسٹرار نے شرکت کی۔

اعلامیےکے مطابق کمیٹی نے کئی اہم معاملات پر غور و خوض کیا جن کا مقصدخاص طور پر آئینی بنچ کے لیے کیس مینجمنٹ کی کارکردگی اورشفافیت کو بہتر بنانا تھا، اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جسٹس عائشہ اے ملک عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کےخلاف فیصلہ دینے والے 7 رکنی بینچ کا حصہ تھیں لہٰذا وہ اس فیصلےکےخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر آئینی بینچ میں خدمات انجام نہیں دے سکتیں۔

اعلامیےکےمطابق کمیٹی نےفیصلہ کیا گیاکہ چونکہ اصل آئینی درخواست کی سماعت 7 رکنی بینچ نےکی تھی اس لیے کمیٹی نےفیصلہ کیاکہ وہ آئینی بینچ کی تکمیل کےلیےجوڈیشل کمیشن آف پاکستان سےرجوع کرےگی تاکہ اس معاملےکی فوری سماعت کویقینی بنایا جا سکے۔

 

اسلام آباد کو شرپسندوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ردالفساد فورس قائم کرنے کا فیصلہ

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری اوراس کےتحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل نو کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےجوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلااجلاس 5 نومبر کو طلب کیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے پہلے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔ جسٹس امین الدین کے تقرر کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ 5 ارکان نے مخالفت کی۔

یاد رہےکہ جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور کمیشن میں شامل اپوزیشن کے ارکان پارلیمان عمر ایوب اور شبلی فراز نےجسٹس امین الدین کے تقرر کی مخالفت کی تھی۔

کمیشن میں شامل حکومتی ارکان وزیر قانون اعظم تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قوبی اسمبلی آفتاب خان، اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد غیرمنتخب خاتون روشن خورشید بروچہ کے علاوہ پاکستان بار کونسل کےنمائندے اختر حسین نےجسٹس امین الدین کے تقرر کی حمایت کی تھی۔

Back to top button