لاہور ضمنی الیکشن : PTI کا بائیکاٹ، PMLN کی جیت یقینی

 

 

 

پی ٹی آئی نے لاہور کے ضمنی الیکشن میں نون لیگ کی جیت کی راہ ہموار کر دی۔ عوامی حمایت کھونے کے بعد ممکنہ شکست کے خوف سے گھبرائی ہوئی پی ٹی آئی قیادت نے لاہور کے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ میاں اظہر کی وفات کے بعد خالی ہونے والے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کے بعد نون لیگ کی جیت یقینی ہو گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق عام انتخابات میں بھرپور جدوجہد کے بعد حاصل کی جانے والی یہ نشست اب پی ٹی آئی نے اپنی کمزوری اور سیاسی پسپائی کے باعث خود نون لیگ کی جھولی میں ڈال دی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے ہی قلعے کو بغیر لڑے مخالف کے حوالے کر کے اپنی بے بسی پر مہر ثبت کر دی ہے۔

خیال رہے کہ این اے 129 کی یہ نشست سینئر سیاست دان اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی میاں اظہر کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔ ضمنی انتخاب میں جہاں پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے یا نہ لڑنے بارے فیصلہ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پرا تھا وہیں دوسری جانب مسلم لیگ ن میں بھی اس حلقے میں ٹکٹ کے حصول کے حوالے سے پارٹی کے اندر سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا تھا کیونکہ رانا مشہود جیسے ہیوی ویٹ لیگی رہنما اس حلقے میں ضمنی الیکشن لڑنے کے خواہاں تھے تاہم لیگی قیادت نے اس حلقے سے حافظ محمد نعمان کو امیدوار نامزد کر دیا ہے۔

 

واضح رہے کہ این اے 129 لاہور کے مرکزی اور اہم علاقوں پر مشتمل ہے اور یہ مسلم لیگ ن کا روایتی گڑھ رہا ہے۔ مگر فروری 2024 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے یہاں مضبوط مقابلہ کیا اور برتری حاصل کی تھی۔ اب پی ٹی آئی کے بائیکاٹ نے بظاہر ن لیگ کے لیے راہ ہموار کر دی ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ن لیگ کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اپنی جیت سے پنجاب میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرے۔ تاہم، اندرونی اختلافات اور ٹکٹ کی تقسیم پر پائی جانے والی ناراضی پر قابو پانا بھی ن لیگ کے لیے ایک بڑا امتحان ہو گا۔

 

دوسری جانب پی ٹی آئی نے ضمنی انتخابات کو "جعلی عمل” قرار دیتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ عمران خان سے منسوب بیان کے مطابق یہ پارٹی کی مجموعی حکمت عملی ہے تاکہ ایسے انتخابی عمل کو تسلیم نہ کیا جائے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پارٹی کے اندر ضمنی الیکشن لڑنےیا نہ لڑنے کے حوالے سے دو دھڑے موجود ہیں: ایک کا مؤقف ہے کہ پارٹی کو کم از کم این اے 129 کے ضمنی الیکشن میں ضرور حصہ لینا چاہیے کیونکہ یہ نشست کسی مقدمے یا نااہلی کے باعث نہیں بلکہ میاں اظہر کی طبعی وفات کے سبب خالی ہوئی ہے جبکہ پی ٹی آئی کا دوسرا دھڑا مکمل بائیکاٹ پر اصرار کر رہا ہے۔ تاہم اس صورتحال کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ میاں اظہر کے صاحبزادے حماد اظہر نے کاغذات نامزدگی جمع بھی کروا رکھے ہیں، جسے الیکشن کمیشن نے منظور بھی کر لیا ہے، جو پی ٹی آئی کی اندرونی تقسیم کو مزید واضح کرتا ہے۔

 

سینئر تجزیہ کار سلمان غنی کے مطابق پی ٹی آئی کالاہور کے ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ سیاسی طور پر پارٹی کیلئے نقصان دہ ہے کیونکہ یہ ن لیگ کو خالی میدان دینے کے مترادف ہے۔ اگرچہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی انتخابات کی ساکھ کو چیلنج کرنے کی ہے، لیکن ضمنی انتخابات کو چھوڑ دینا درست فیصلہ نہیں۔دوسری جانب رضا رومی کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنی مشکلات خود بڑھا لی ہیں اور بائیکاٹ نے انہیں مزید کمزور پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے۔ اگر پارٹی کو سیاسی میدان میں موجود رہنا ہے تو یہ ضمنی انتخاب ایک اچھا موقع تھا۔

 

مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کے بائیکاٹ کی وجہ سے اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کم رہے گا۔ اس کے ساتھ ہی عوامی تاثر بھی یہی بن رہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی سیاسی طاقت آزمانے کے بجائے میدان چھوڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ دوسری طرف ن لیگ کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنی جڑوں کو مضبوط کرے اور اپنی جیت کو عوامی تائید کا ثبوت بنا کر پیش کرے۔ مبصرین کا مزید کہنا ہے کہ این اے 129 کا ضمنی انتخاب محض ایک نشست کی دوڑ نہیں بلکہ یہ لاہور اور بالخصوص پنجاب کی سیاست کی سمت کا تعین کر سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے بائیکاٹ سے مسلم لیگ ن کو وقتی فائدہ ضرور ہوگا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ لیگی قیادت کیلئے پارٹی کے اندر موجود اختلافات اور ٹکٹ کی تقسیم پر ناراضی کو سنبھالنا آسان نہیں ہوگا۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے لیے الیکشن کے پائیکاٹ کا فیصلہ ایک سیاسی کمزوری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو اس کے ووٹرز میں مایوسی پیدا کر سکتا ہے۔مختصر یہ کہ پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور کے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ نے ن لیگ کے لیے دروازے کھول دیے ہیں، پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ پارٹی کیلئے زہر قاتل ثابت ہو گا کیونکہ سیاست میں میدان چھوڑ دینا ہمشیہ فائدے کی بجائے صرف نقصان ہی دیتا ہے۔

Back to top button