دنیا کا خاموش ترین کمرہ، جہاں چند منٹ سے زیادہ گزارنا ناممکن

مائیکروسافٹ نےدنیا کا خاموش ترین کمرہ نے بنایا ہے لیکن کوئی بھی یہاں چند منٹ سے زیادہ ٹھہر نہیں سکتا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حوالے سے بتایاگیا کہکمپنی نے یہ کمرہ اپنی مصنوعات کو جانچنے اور دیگر تجربات کے لیے قائم کیا ہے جسے پہلی مرتبہ 2015 میں قائم کیا گیا تھا اور اب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے اس کی تصدیق کردی ہے۔ یہ کمرہ ریڈمنڈ، واشنگٹن میں قائم کیا گیا ہے۔ ہم آواز کو ڈیسی بیل میں ناپتے ہیں لیکن اس کمرے کی خاموشی منفی 20 ڈیسی بیل سے کچھ زائد ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف ایک شخص نے اس کمرے میں 30 منٹ سے زائد وقت گزارا ہے اور اوسطاً افراد چند منٹوں بعد باہرنکل آتے ہیں۔ کیونکہ کمرے کے اندر جاتے ہی آپ دل کی دھڑکن سن سکتےہیں، پھر آنتوں اور معدے کی آوازیں بھی سن سکتے ہیں اور اس کےبعد ہڈیوں کی حرکت اور خون کی روانی تک سن سکتے ہیں۔ اس پر بیٹھنے والا عجیب کیفیت کا شکار ہوتا ہے اور کمرے سے باہر نکل جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسے انگریزی میں ’اینیکوئک چیمبر‘ کہتے ہیں جہاں آواز کی لہریں مکمل طور پر جذب ہوجاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی خاموشی بہت عجیب لگتی ہے کیونکہ خاموش ترین لائبریری میں بھی 40 ڈیسی بیل کا شور ہوسکتا ہے۔ لیکن یہاں منفی ڈیسی بیل کا راج ہے۔ بہت سے لوگ یہاں آکر چند سیکنڈ میں کانوں کی گھنٹی بجنے کی آواز محسوس کرتے ہیں اوررکنا بھی محال ہوجاتا ہے،دوسری بات یہ ہے کہ اس کمرے میں آکر کئی لوگوں نے توازن کھودیا اور لوگ اپنی سانس کی آواز سے بھی ڈرنے لگتے ہیں۔ انجینیئروں نے اس کمرے کے چاروں طرف اور چھت پر بھی خاص تختے نما ساخت لگائی ہیں جو آواز کو جذب کرلیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے اس کی ڈیزائننگ اور تیاری میں پورے دو برس لگے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اب اس کی خاموشی مزید بڑھا کر منفی 24 اعشاریہ 9 ڈیسی بیل کردی گئی ہے۔ یہاں مائیکروسافٹ کی مصنوعات کی بھنبھناہٹ سن کر آلات کو بہتر بنایا جاتا ہے۔ اس سے مصنوعات کی تیاری کو اعلیٰ معیار تک لے جایا جاسکتا ہے،تاہم عام افراد اس کمرے کی سیر نہیں کرسکتے کیونکہ یہ سنجیدہ سائنسی تحقیق اور مصنوعات سازی کے لیے بنایا گیا ہے۔