ڈپٹی سپیکر رولنگ، سول سوسائٹی کے رہنماؤں کا چیف جسٹس کوخط
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو 100 سے زائد ممتاز ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے ایک کھلا خط لکھا جس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی قانونی حیثیت کے تعین کرنے کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔
خط میں سبکدوش ہونے والی حکومت کے اقدامات کو معاشرے اور ملک کی بھلائی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، اس حوالے سے کہا گیا کہ ذمہ داری کا تعین کیا جانا چاہئے، تمام سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی جانی چاہئے کہ وہ بے بنیاد الزامات اور دعوؤں کے ذریعے نفرت پھیلانے سے گریز کریں۔
مصنفین نے عبوری وزیراعظم عمران خان کے ان دعوؤں کی صداقت کا تعین کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے غیر ملکی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر مناسب عمل کو معطل نہیں کیا جاسکتا اور ارکان پارلیمنٹ کے ووٹ کے بنیادی حق کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔دستخط کرنے والوں میں ممتاز ماہر تعلیم، وائس چانسلر، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔
ڈپٹی سپیکر قومی، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی ٹوئیٹر پر آمنے سامنے
ان میں انسانی حقوق کے کارکن حارث خلیق، کرامت علی، خاور ممتاز اور ڈاکٹر عمار علی جان، ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرپرسن ڈاکٹر طارق بنوری، صحافی نجم سیٹھی، عامر غوری اور محسن بیگ، مصنف اور سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر اشتیاق احمد، سلیمہ ہاشمی، ڈاکٹر عائشہ رزاق اور جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود شامل ہیں۔