تحریک لبیک پر پابندی کے بعد مریم نواز کو دھمکیاں، سیکیورٹی سخت

 

 

 

 

حکومت پنجاب کی جانب سے وفاقی حکومت کو تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی سفارش کے بعد وزیر اعلی مریم نواز کو سنگین دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، چنانچہ ان کی سکیورٹی سخت کرتے ہوئے وزیر اعلی کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا کہا گیا ہے۔ مریم نواز کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پرتشدد مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے کہیں بھی اور کسی بھی وقت نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

 

باخبر ذرائع کے مطابق دھمکیوں کے پیش نظر مریم نواز کا سکیورٹی سٹاف بھی تبدیل کر دیا گیا ہے اور پرانے لوگوں کی جگہ نئے افسران کو ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کے خلاف مریدکے کریک ڈاؤن اور اسے کالعدم قرار دینے کے اعلان کے بعد وزیراعلیٰ مریم نواز اور ان کی کابینہ کے کئی ارکان کو سنگین نوعیت کی فون کالز اور تحریری دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ ان دھمکیوں کی وجہ سے مریم نواز نے اپنی عوامی سرگرمیاں محدود کردی ہیں، اسی تناظر میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے سیکیورٹی آفیسر ایس پی حمزہ امان اللہ کو ایس پی عثمان ٹیپو کی جگہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا نیا چیف سیکیورٹی آفیسر لگا دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کو بھی دھمکی آمیز کالز اور پیغامات وصول ہوئے ہیں، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو ریپ اور قتل کی دھمکیاں ملی ہیں، جنکے نتیجے میں خواتین وزرا نے اپنی عوامی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کردی ہے۔

 

خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق وزیراعلی اور ان کی کابینہ کے اراکین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں ٹی ایل پی کے کارکنوں اور حامیوں کی طرف سے آئی ہیں، جو مریدکے میں 10 اکتوبر کو ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد پنجاب کی حکومت سے شدید ناراض ہیں۔ یاد رہے کہ مرید کے دھرنے کو ختم کروانے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے کاروائی کی تھی جس کے دوران ایک ایس ایچ او کی بھی شہادت ہوئی تھی۔ اس قتل کی ایف آئی آر تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی اور ان کے چھوٹے بھائی انس رضوی کے خلاف درج کروائی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں دونوں کو براہ راست پولیس افسران پر گولیاں چلانے کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد سے دونوں بھائیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی۔

 

دوسری جانب پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے، جس میں 2700 سے زیادہ گرفتاریاں، اثاثوں کی ضبطی، بینک اکاؤنٹس منجمند کرنا اور فنانسنگ کرنے والوں کی نشاندہی شامل ہے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز کو ٹی ایل پی کی طرف سے براہ راست خطرات کا سامنا ہے، جس کے بعد ان کی سیکیورٹی میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور عوامی جلسوں، میٹنگز اور فیلڈ وزٹس کو کم کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، سینیئر وزیر مریم اورنگ زیب کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو ملنے والی دھمکیاں سب سے زیادہ شدید نوعیت کی ہیں، جن میں قتل کی کھلی دھمکی بھی شامل ہے۔

پنجاب حکومت نے اپنی الگ سائبر کرائم ایجنسی بنانے کا فیصلہ کیوں کیا؟

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور پوسٹس میں انہیں براہ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے، ٹی ایل پی کے حامی انہیں جھوٹے الزامات لگانے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں،  عظمی بخاری نے ایک انٹرویو میں بھی بتایا ہے کہ تحریک لبیک کی طرف سے انہیں ریپ اور قتل کی دھمکیاں دی جاری ہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں ان کی عوامی سرگرمیاں، بشمول پریس بریفنگز اور میڈیا انٹرویوز، نمایاں طور پر کم ہو گئے ہیں، اور ان کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

 

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!