جنگ بندی قبول کرتے ہی مودی حکومت شرائط سے انحراف کرنا شروع

پاکستانی فوجی حکمت عملی اور ان کے تاریخی ایکشن نے تاریخی اثرات سے  مودی کا سیاسی مستقبل مخدوش کردیا ۔

پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے اپنے مقاصد کے حصول میں شکست خوردگی اور امریکی دباؤ کی شکار مودی حکومت نے جنگ بندی کو قبول کرتےہی اس کی شرائط سے انحراف کی راہ تلاش شروع کردی ہے۔

کسی تیسرے غیرجانبدار ملک میں پاک بھارت مذاکرات کی شرط تسلیم کرکےاب بھارت چند گھنٹوں ہی میں انکاری ہوگیا ہے۔

صدر ٹرمپ کی مداخلت اورامریکی وزیر خارجہ مائیک روبیو کی کوششوں اور سعودی عرب، قطر، عرب امارات کے تعاون اور حمایت سے طےپانےوالی پاک بھارت جنگ بندی کی نہ صرف اس شرط سے بھارت انکاری ہوگیا ہے بلکہ مکمل جنگ بندی کے سمجھوتے سےانحراف کرتے ہوئے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری کرکے بھی عملی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

اس کےعلاوہ بھارت کےسیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے پاکستان اور بھارت کے دونوں ڈائریکٹر جنرلز کی جنگ بندی کے بارے میں رابطےکو بنیاد بنا کر یہ کہا ہے کہ ان دونوں کے درمیان پیر کو دوبارہ بات چیت ہوگی اور یہ جنگ بندی عارضی انتظام ہےجس کا جائزہ لیا جائےگا۔

یو این سیکرٹری جنرل کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم

 

امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے یہ دونوں بھارتی مؤقف اپنی تازہ رپورٹ میں بیان کیے ہیں جبکہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کےسمجھوتہ کو قبول کرنے کے بعد بھی بھاری اسلحہ ا ورمکمل فوجی طاقت سے جنگی تصادم کا جاری رکھنا سمجھوتےکی عملی خلاف ورزی ہے۔

پاک بھارت تصادم کے بارےمیں امریکا کی لاتعلقی کا برملا اعلان کرنےوالے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اچانک پاک بھارت جاری عملی جنگ کو رکوانےکےلیے کیوں سرگرم ہوگئے؟

اس کی وجہ پاکستانی افواج کا تحمل اور بھارت کےخلاف جوابی مہلک کارروائیاں اور شاندار کامیابیاں تھیں جس نے بھارت کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، عملی، سیاسی اورسفارتی شکست میں تبدیل کردیا۔

Back to top button