مودی سرکار پاکستان کے ساتھ سیز فائر پر مجبور کیوں ہوئی؟

پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے بعد دونوں ممالک میں یہ بحث شروع ہے کہ پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت میں آخری حد تک جانے والی مودی سرکار اچانک جنگ بندی پر آمادہ کیوں ہو گئی خصوصا جب آخری حملے پاکستان ایئر فورس کی جانب سے کیے گئے تھے۔ سی این این اور بی بی سی نے دعوی کیا یے کہ مودی سرکار 10 مئی کی صبح بھارتی فوجی تنصیبات پر پاکستان کی جانب سے کیے گئے خوفناک حملوں کے بعد سیز فائر پر مجبور ہوئی، لہذا فوری طور پر ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تا کہ پاکستان کو مزید میزائیل حملوں سے روکا جا سکے۔
انڈین سیکریٹری خارجہ نے جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیز فائر پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے مابین رابطے کے بعد ہوا۔ انڈیا ابھی تک یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ سیز فائر امریکہ سے زیادہ انڈیا اور پاکستان کی اپنی خواہش تھی۔ تاہم پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو میں امریکہ اور سعودی عرب کی سفارتی کوششوں کا نہ صرف اقرار کیا بلکہ انکا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین سیز فائر کا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کیا جس کے بعد بتایا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری اپریشنز 12 مئی کو ایک ملاقات میں اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساؤتھ ایشیا بیورو چیف نک رابرٹسن نے پاک بھارت سیز فائر کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے امن معاہدے میں سعودی عرب کیساتھ مل کر اہم ترین کردار ادا کیا۔ یاد رہے پاکستان میں امریکی اور سعودی سفیر مسلسل وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ رابطے میں تھے اور ان سے بار بار ملاقاتیں کر رہے تھے تاکہ جنگ کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔
سی این این کہ ساؤتھ ایشیا بیورو چیف نے مذاکرات میں ملوث ایک اہم پاکستانی شخصیت کے حوالے سے بتایا کہ امریکہ نے جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا جس کے بعد صدر ٹرمپ نے معاہدے کا اعلان خود ایک ٹوئیٹ میں کیا۔ معاہدہ ایک ایسے نازک وقت میں ہوا جب دونوں نیوکلئیر ممالک کے درمیان جوابی حملوں سے خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ صورت حال قابو سے باہر نہ ہو جائے۔ سی این این کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی ایئربیسز پر میزائیل حملوں کے بعد فوجی اور سویلین قیادت کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ باقی نہیں بچاتا کہ بھارت کو ان حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔
کیا پاک بھارت کشیدگی سے سونے اور ڈالرز کی قیمت بڑھنے والی ہے ؟
سی این این کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی ایئر بیسز پر حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب امریکہ اور سعودی عرب کی کوششوں سے دونوں کے مابین پس پردہ سیز فائر کی کوششیں جاری تھیں، جواب میں پاکستان نے انڈیا کی 26 سے زائد فضائی اڈوں، میزائیل فیسلیٹیز اور دیگر فوجی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے ایک بڑا جوابی حملہ کیا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان نے بھارت پر جوابی حملوں کے بعد اعلان کیا کہ ہم ’آنکھ کے بدلے آنکھ’ پھوڑنے پر یقین رکھتے ہیں۔
سی این این کے مطابق نئی دہلی پاکستان کے خوفناک ترین ردعمل سے حیران رہ گیا کیونکہ اسے اتنے ذیادہ جوابی نقصان کا اندازہ نہیں تھا۔ چنانچہ مودی سرکار نے فوری طور پر مفاہمت کاروں کے ذریعے پاکستان کے ساتھ ’سنجیدگی سے‘ بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ سی این این کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان مذاکرات میں ’اہم کردار‘ ادا کیا، اس کے علاوہ سعودی عرب اور ترکی نے بھی مذاکرات میں شامل تھے۔ 19 مئہ کی دوپہر تک دونوں طرف سے کوئی نئی کارروائی نہیں کی گئی اور پھر دونوں کے مابین جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ کی ٹویٹ بھلاتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان ’براہ راست‘ طے پائی۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی رات بھر کی امریکی ثالثی کے نتیجے میں ہوئی۔ بھارتی وزارت خارجہ کا اسرار ہے کہ جنگ بندی معاہدہ تب طے پایا جب پاکستانی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے ہفتے کی دوپہر مقامی وقت کے مطابق ایک فون کال کی۔ انکا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان فائرنگ اور فوجی کارروائی کو روکنا دونوں ممالک کے درمیان براہ راست طے پایا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کسی دوسرے مسئلے پر کسی دوسرے مقام پر بات چیت کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔