مسلم لیگ (ن) نے خواجہ آصف اور حنیف عباسی کے اختلافات ختم کرا دیے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات ختم کراتے ہوئے دونوں رہنماؤں میں صلح کرا دی ہے۔

گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حنیف عباسی نے خواجہ آصف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے پارٹی کی سینئر قیادت کے بعض بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے نام لیے بغیر انہیں ہدف بنایا اور یہاں تک مشورہ دے دیا کہ اگر حکومتی کارکردگی پر اس قدر تحفظات ہیں تو وہ حزبِ اختلاف کے بنچوں پر بیٹھ جائیں۔

خواجہ آصف نے اس دوران اعلیٰ سرکاری حکام پر بھی سنگین الزامات عائد کیے تھے کہ سول انتظامیہ کے بعض افسران نے اپنے اثاثے یورپ کے ممالک، خصوصاً پرتگال منتقل کر دیے ہیں اور وہاں کی شہریت حاصل کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ پنجاب حکومت کے ایک ضلعی افسر کے خلاف کارروائی پر برہم تھے۔ اسی طرح انہوں نے سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں کامیاب ایک رکن پر بھی اعتراض کیا کہ وہ سرمایہ کے زور پر ایوان بالا کے رکن بنے ہیں، حالانکہ وہ ایک بڑی تعمیراتی کمپنی کے سربراہ ہیں جن کے منصوبوں کے معیار کو کم ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔

سیالکوٹ میں اپنے حلقے میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے دوران بھی خواجہ آصف نے اسی تعمیراتی کمپنی کو مورد الزام ٹھہرایا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے راولپنڈی کے رہائشی حنیف عباسی کو پنجاب حکومت کی جانب سے اسلام آباد-راولپنڈی میٹرو بس منصوبے اور دونوں شہروں کے درمیان ملک کے سب سے بڑے انٹرچینج منصوبے کا نگران مقرر کیا تھا، جسے انہوں نے کامیابی سے مکمل کیا۔

پارٹی حلقوں کے مطابق حنیف عباسی کی جانب سے قومی اسمبلی میں کی جانے والی تنقید کو پنجاب حکومت کا ردعمل قرار دیا گیا اور بعض مبصرین نے اسے مسلم لیگ (ن) کے اندرونی اختلافات کے طور پر پیش کیا۔ تاہم قیادت نے دونوں رہنماؤں پر زور دیا کہ مشکل حالات میں باہمی اتحاد اور افہام و تفہیم کو مقدم رکھیں تاکہ مخالفین اس صورتحال سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

اس موقع پر قابل ذکر پہلو یہ رہا کہ حنیف عباسی کی سخت تقاریر کے باوجود خواجہ آصف نے خاموشی اختیار کیے رکھی، حالانکہ وہ ہمیشہ بھرپور جوابی انداز اپنانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں رہنما اپنی اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں گے اور بیان بازی سے اجتناب کریں گے۔

دوسری طرف تحریک انصاف میں بھی اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان متبادل قیادت کے طور پر سامنے آرہی ہیں اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ یہ اختلافات نہ صرف سوشل میڈیا پر نمایاں ہیں بلکہ کھلے بیانات میں بھی جھلک دکھا رہے ہیں، حالانکہ عمران خان نے بارہا اپنی جماعت کو اندرونی خلفشار ختم کرنے کی اپیل کی ہے مگر وہ تاحال بے اثر ثابت ہوئی ہے۔

Back to top button

Adblock Detected

Please disable the adblocker to support us!