صدر ٹرمپ نے ٹیکس سے متعلق بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق اپنے متنازع لیکن اہم "بگ بیوٹی فل بل” پر دستخط کر دیے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینیٹ اور ایوان نمائندان سے منظوری کے بعد ٹیکس اور اخراجات سے متعلق بگ بیوٹی فل بل پر دستخط وائٹ ہاؤس میں یوم آزادی کی تقریبات کے موقع پر کیے۔

بگ بیوٹی فل بل میں ٹیکسوں میں کمی، دفاعی بجٹ میں اضافہ اور امیگریشن پالیسی کے حوالے سے سخت اقدامات شامل ہیں، جو اب ٹرمپ انتظامیہ کے اہم ایجنڈے کا مستقل حصہ بن چکے ہیں۔
بل پر دستخط کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی خاندانوں کے ہمراہ پکنک کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر ہے اور وہ امریکہ کو دوبارہ عظیم تر بنائیں گے۔

صدر ٹرمپ نے امریکی فضائیہ کے حالیہ کامیاب مشن کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ امریکہ کی فوجی طاقت بحال ہوچکی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں 21 ملین افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے، لیکن اب امریکی سرحدیں پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں۔

امریکہ کے صدر کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم کردیا،ہر ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ایران کے متعلق بات کروں گا، ایران کسی اور علاقے میں جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔

صدرٹرمپ نے اعتراف کیاکہ افغانستان جنگ میں جانا ہماری تاریخ کا سیاہ دن تھا،افغانستان میں امریکا کے اربوں ڈالر ضائع ہوگئے۔

تقریب سے خطاب میں انہوں نے نیٹو پر امریکی اخراجات کا ذکر کرتےہوئے کہاکہ پہلے امریکا کا 2 فیصد بجٹ نیٹو پر خرچ ہوتا تھا جو اب 5 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔انہوں نے اسے امریکا کی عالمی قیادت کی بحالی کا مظہر قرار دیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ بگ بیوٹی فل بل امریکہ کا مستقبل بدل دے گا،امریکی عوام نے ہمیں تاریخی مینڈیٹ دیا۔

امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم ’ تھاڈ ‘ سعودی عرب میں مکمل طور پر فعال

خیال رہے کہ بل کو سینیٹ کے بعد ایوان نمائندگان نے بھی منظور کرلیا تھا، جہاں 218 ارکان نے حمایت جب کہ 214 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اس قانون کی منظوری کے ساتھ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کئی اہم اندرونی پالیسیاں قانونی حیثیت اختیار کرچکی ہیں۔

تاہم ماہرین کےمطابق اس سے امریکی قومی قرضے میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔بل میں 2017 میں متعارف کردہ ٹیکس چھوٹ میں توسیع، ٹِپس اور اوورٹائم آمدنی پر نئے ٹیکس ریلیف،فوجی اور امیگریشن اداروں کے بجٹ میں اضافہ، جب کہ کم آمدنی والے افراد کےلیے صحت و خوراک پروگراموں میں کٹوتیاں شامل ہیں۔

Back to top button