انڈین طیارے گرنے کے اعتراف کے بعد رافیل کی مارکیٹ بحران کا شکار

بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جنگ میں رافیل طیارے گرنے کی تصدیق کے بعد فرانسیسی جہازوں کی مارکیٹ بحران کا شکار ہوتے ہوئے مزید گر گئی ہے اور کئی ممالک نے جہازوں کی خریداری کے معاہدے منسوخ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان سے جنگ میں انڈیا کو بڑے نقصانات اٹھانے پڑے اور اس کے لڑاکا طیارے مار گرائے گئے ہیں۔

یورپ کی معروف نیوز ایجنسیز بلوم بگ اور روئٹرز سے انٹرویوز کے دوران انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان کی جانب سے بھارتی جہاز گرنے کی تصدیق نے انڈین سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کر دیا ہے اور یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ اتنا عرصہ خاموش رہنے کے بعد اب اس اعتراف کی کیا ضرورت تھی۔ جنرل انیل چوہان نے طیارے گرائے جانے کے دعوؤں کے بارے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اہم بات یہ نہیں کہ ہمارے طیارے گرائے گئے بلکہ اہم یہ ہے کہ طیارے کیسے گرائے  گئے۔ ان سوالوں کے جواب اہم ہیں۔ نمبر اہم نہیں ہوتے۔‘

انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے بیان نے مزید سوالات کو بھی جنم دیا ہے اور کئی انڈین صارفین اب یہ بھی پوچھتے نظر آتے ہیں کہ ’انڈیا نے پاکستان کے خلاف لڑائی میں اپنے لڑاکا طیارے کیسے گنوا دیے جبکہ انڈین طیارے تو اپنی ہی فضائی حدود سے میزائل فائر کر رہے تھے؟‘ جہاں کئی انڈین صحافیوں سے لے کر عام عوام تک کو اس بات کا غصہ ہے کہ جنرل انیل کو انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی جو ہم مقامی میڈیا تک میں نہیں چلا رہے وہیں کئی انڈین صارفین تو یقین ہی نہیں کر پا رہے اور بیشتر گروک سے پوچھتے دکھائی دیے کہ ’کیا یہ سچ ہے؟ گروگ بتاؤ کہ یہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ویڈیو ہے؟‘ اس کے علاوہ انڈیا میں اپوزیشن جماعتوں خصوصاً کانگریس کی جانب سے بھی مودی حکومت سے اس انٹرویو کے بعد سوالات کیے جا رہے ہیں۔

سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر بلومبرگ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب جنرل انیل چوہان سے پوچھا گیا کہ کیا مئی میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ فوجی تصادم کے دوران کوئی انڈین لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا؟بلومبرگ ٹی وی نے اس انٹرویو کا ایک منٹ اور پانچ سیکنڈ کا حصہ اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے۔ جنرل انیل چوہان نے طیارے گرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’اچھی بات یہ ہے کہ ہم اپنی غلطیاں پہچاننے میں کامیاب رہے، ہم نے انھیں درست کیا اور پھر دو دن بعد ان پر عمل درآمد کیا۔ اس کے بعد ہم نے اپنے تمام جیٹ طیارے اڑائے اور طویل فاصلے تک پاکستانی اہداف کو نشانہ بنایا۔‘

اس پر صحافی نے ایک بار پھر پوچھا ’پاکستان کا دعویٰ ہے کہ وہ چھ انڈین لڑاکا طیارے مار گرانے میں کامیاب رہا، کیا یہ درست ہے؟‘ اس کے جواب میں انیل چوہان نے کہا کہ ’یہ معلومات اہم نہیں ہیں۔ اہم یہ ہے کہ جیٹ طیارے کیوں گرے اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا؟ یہ ہمارے لیے زیادہ اہم ہے۔‘ اس کے بعد خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں بھی جنرل چوہان نے یہی بات دہرائی۔ خیال رہے کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا کے 6 طیارے مار گرائے جن میں تین رفال بھی شامل ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے چھ انڈین طیارے مار گرائے ہیں جن میں کچھ فرانسیسی ساختہ رفال جیٹ بھی شامل ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’میں آپ کو تصدیق کر سکتا ہوں کہ اب تک پانچ انڈین طیارے جن میں تین رافیل، ایک ایس یو-30 اور ایک مگ-29 شامل ہیں اور ایک ہیرون ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔‘ پاکستان کی جانب سے انڈین طیارے گرائے جانے کے دعوے کی اس سے قبل انڈیا نے تصدیق یا تردید نہیں کی تھی اور انڈیا کے خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ وہ اس بارے میں جواب صحیح وقت پر دیں گے۔ انڈین فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے تینوں مسلح افواج کے سربران کے ہمراہ پریس بریفننگ کے دوران کہا تھا کہ ’جنگ میں نقصان معمول کی بات ہے‘ لیکن انھوں نے پاکستانی دعوے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا۔

یاد رہے کہ بی بی سی ویریفائی نے تین ایسی ویڈیوز کی تصدیق کی تھی جن کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں نظر آنے والا ملبہ فرانسیسی ساختہ رفال طیارے کا ہے۔ اسی نوعیت کی ایک تصدیق واشنگٹن پوسٹ بھی کر چکا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے بھی حکومت سے پاکستان کے ساتھ فوجی تنازع میں لڑاکا طیاروں کو پہنچنے والے نقصان پر سوال اٹھایا تھا۔ 17 مئی کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پوچھا تھا کہ انڈیا نے کتنے طیارے کھوئے ہیں؟ ان کا کہنا یے کہ اگر چیف آف ڈیفنس سٹاف بلومبرگ ٹی وی پر نقصانات کا اعتراف کر سکتے ہیں تو نے کس وجہ سے خاموشی اختیار کر رکھی یے؟ انکا کہنا یے کہ یہ واضح طور پر بیانیے کو کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

Back to top button