شہباز شریف شہزادہ سلمان کی دعوت پر سعودیہ گئے ہیں


معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف دراصل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب گئےہیں۔ پہلے خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ صرف عمرہ ادا کرنے سعودی عرب جا رہے ہیں۔ اب بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف سعودی ولی عہد کی دعوت پر 28 اپریل سے 30 اپریل 2022 تک سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم کا یہ پہلا بیرون ملک کا سرکاری دورہ ہوگا جس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اقتصادی لحاظ سے شہباز شریف کا یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان کو بڑی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
شیڈول کے مطابق وفد آج روانہ ہو چکا ہے اور آج رات عشائیے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات طے ہے۔ اس کے بعد اگلے دن عمرے کی ادائیگی کی جائے گی اور 30 اپریل کی شام چھ بجے وطن واپسی ہوگی۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران وزیراعظم سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات میں خاص طور پر دو طرفہ اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری سے متعلق تعلقات کو مزید آگے بڑھانے اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کی افرادی قوت کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔ مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری کو مزید وسعت دینے میں مدد ملے گی۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ اور وزیراعظم آفس سے دو روز قبل عام ہونے والی ایک ابتدائی دستاویز کے مطابق پی آئی اے سے کمرشل پرواز مانگی گئی تھی اوراخراجات کا تخمینہ بھی طلب کیا گیا تھا۔ جو فہرست سامنے آئی تھی اس میں شریف خاندان کے اہل خانہ، ان کے ذاتی ملازم، اس کے علاوہ سرکاری افسران، وزرا، اتحادی جماعتوں کے اراکین کُل ملا کر 84 افراد کا وفد سرکاری خرچ پر سعودی عرب عمرے پر جانے کے لیے وزیراعظم کے ساتھ تیار ہوا۔ اس فہرست پر سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے اہل خانہ اور دیگر افراد کو ساتھ لے جانے سے منع کر دیا جبکہ اتحادی اراکین نے بھی سرکاری وفد کے ساتھ عمرے پر جانے سے معذرت کر لی تھی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ خارجہ، اطلاعات، خزانہ کے وزرا، سیکریٹری خارجہ و دیگر سرکاری افسران سمیت 13 افراد پر مشتمل اب مختصر وفد سعودی عرب کا دورہ کرے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کے دورے پر اٹھنے والے سوالات کے بارے میں کہا کہ شہباز شریف جب وزیر اعلیٰ پنجاب تھے وہ تب بھی بیرون ملک سرکاری دورے پر اپنے ذاتی خرچ سے جاتے تھے اور یہ روایت انہوں نے وزیراعظم بننے کے بعد بھی برقرار رکھی ہے۔ ان کے مطابق شہباز شریف کمرشل فلائٹ سے خود ٹکٹ خرید کر جائیں گے لیکن وزیراعظم آفس کے مطابق اس دورہ سعودی عرب پر وزیراعظم شہباز شریف سمیت تیرہ رکنی سرکاری وفد خصوصی طیارے پر جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تناظر میں یہ دورہ بہت اہم ہے۔ شہباز شریف کے لیے سعودی قیادت نئی نہیں ہے نہ سعودی قیادت کے لیے شہباز شریف نئے ہیں۔ گذشتہ حکومت کے ساتھ پہلے سال کے بعد سعودی حکومت کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے جبکہ اب حکومت بدلنے کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم شہباز شریف کو مبارک باد کا فون بھی کیا جو کہ بہت کم ہوتا ہے کہ سعودی عرب اتنی گرمجوشی دکھائے۔ چناچہ تجزیہ کاروں کے خیال میں پاکستان کے لیے معاشی تعاون کی راہ نکالنے کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب نے تین ارب ڈالرز پاکستان کے پاس ریزرو رکھے ہیں جن کو بڑھا کر پانچ ارب ڈالر کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ تیل کی جو سالانہ ادائیگی کی جا رہی ہے جس کو تین سالہ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ دفاعی تعاون کے حوالے سے بھی معاہدے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button