جنرل باجوہ نے شہباز حکومت گرانے کی دھمکی کیوں دی؟

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے یہ دھمکی دینے کا انکشاف ہوا ہے کہ میں جب چاہوں گا چودھری شجاعت حسین کو پی ڈی ایم اتحاد سے علیحدہ کروا کر وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت گرا دوں گا۔ یہ انکشاف جنگ گروپ سے وابستہ معروف صحافی عمر چیمہ نے اپنے وی لاگ میں کیا ہے۔ عمر چیمہ کے مطابق جنرل قمر باجوہ نے موجودہ حکومت سے مزید توسیع لینے کے لیے دھمکی دی تھی کہ میں جب چاہوں، چوہدری شجاعت اپنے تینوں ووٹوں سمیت حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جائیں گے اور پی ڈی ایم کی حکومت گر جائے گی۔ جنرل باجوہ کے ریٹائر ہوتے ہی ایسی اطلاعات سامنے آنا شروع ہو چکی ہیں کہ وہ آخری وقت تک حکومت پر توسیع کے لئے دباؤ ڈالتے رہے اور اسی لیے پی ڈی ایم کو پنجاب میں اپنی حکومت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ اس کے علاوہ پرویزالٰہی اور مونس الٰہی پہلے ہی انکشاف کر چکے ہیں کہ انہیں پی ڈی ایم کے ساتھ جانے کی بجائے عمران خان  کا ساتھ دینے کا مشورہ جنرل باجوہ نے دیا تھا۔

عمر چیمہ نے کہا کہ اگر ایسا وقت آیا کہ پرویز الٰہی کو عمران یا اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو وہ یقینی طور پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کا انتخاب کریں گے۔ عمر چیمہ نے پرویز الٰہی کی جانب سے آخری لمحات میں پی ڈی ایم کا ساتھ چھوڑ کر عمران خان کے ساتھ جانے کی کہانی بیان کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پرویز نے جنرل باجوہ کو عمران اور شہباز دونوں کی جانب سے ہونے والی آفرز کے بارے میں بتایا اور پھر ان سے مشورہ کیا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔ انہوں نے باجوہ کو بتایا کہ انکے ن لیگ بارے تحفظات ہیں جن کی وجہ سے وہ ڈبل مائنڈ ہیں۔ انہوں نے جنرل باجوہ کو بتایا کہ فیض حمید نے انہیں عمران کا ساتھ دینے کے لئے کہا ہے۔

نئے آرمی چیف کا سویلین سپریمیسی تسلیم کرنے کا اعلان

اس پر باجوہ صاحب نے کہا کہ آپ سوچ سمجھ کر حسبِ منشا فیصلہ کریں۔ اگر فیض حمید نے عمران کیساتھ جانے کا کہا ہے تو ایسے ہی کر لیں۔ یاد رہے کہ پچھلے ہفتے پرویزالٰہی اور مونس الٰہی دونوں یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ جنرل باجوہ نے انہیں عمران خان کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے جنوری میں فیصلہ کیا تھا کہ عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔ اس سے پہلے جنرل باجوہ  عمران کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ عثمان بزدار کو پنجاب کی وزرات اعلیٰ سے ہٹا دیں اور کسی کام کے آدمی کو لائیں تاکہ پنجاب کا اقتدار آپ کے ہاتھ سے نہ نکل جائے۔

تاہم عمران ایسا کرنے کے لئے راضی نہیں تھے، لیکن جب عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد آ گئی تو انہوں نے اپنا اقتدار بچانے کے لیے پنجاب میں بزدار کی جگہ جنرل باجوہ اور فیض حمید کے تجویز کردہ پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانے کی آفر کر دی۔

عمر چیمہ کے مطابق جب مارچ میں عمران خان مخالف تحریک عدم اعتماد نے سنجیدہ روپ دھارا تو اس دوران پرویزالٰہی پی ڈی ایم اور  پی ٹی آئی کے بیچ "ہاٹ کیک” بن گئے۔ پی ڈی ایم کی آفر تھی کہ پرویز الٰہی ہماری طرف سے وزیراعلیٰ کے امیدوار بن جائیں۔ پرویز کا مسلم لیگ ن کے ساتھ ماضی میں کوئی خوشگوار تعلق نہیں رہا تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے پی ڈی ایم کو ایک مرتبہ کمٹمنٹ دے کر پھر سے یوٹرن لے لیا۔ تاہم وہ آصف زرداری پر اعتماد کرتے تھے اس لیے انہوں نے دوبارہ کوشش کی اور بالآخر پرویز کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنانے پر اتفاق ہو گیا۔

اس دوران مبارکباد بھی ہوگئی اور دعائے خیر بھی پڑھ لی گئی لیکن دوسری جانب مونس کے فیض حمید کے ذریعے عمران خان سے رابطے جاری رہے۔ خان صاحب نے بھی پرویز الہی کو وزارت اعلیٰ کی آفر کر دی تھی لیکن پرویز کا مطالبہ تھا کہ پہلے انہیں بزدار کا بطور وزیر اعلیٰ استعفیٰ دکھایا جائے۔ انکو خوف تھا کہ ایسا نہ ہو وہ پی ڈی ایم کو بھی جھنڈی کروا دیں اور بعد میں بزدار کو ہی وزیراعلیٰ برقرار رکھا جائے اور انہیں جھنڈی کروا دی جائے۔

چنانچہ فیض حمید کی جانب سے پرویز الٰہی کو پیغام دیا گیا کہ عثمان بزدار نے استعفیٰ دے دیا ہے لہذا آپ فوری طور پر بنی گالا عمران خان کے پاس چلے جائیں۔ جب پرویز اور  مونس بنی گالہ پہنچے تو عمران نے کہا کہ یہ رہی وزارت اعلیٰ اور یہ رہا بزدار کا استعفیٰ۔ وزارت اعلیٰ آپ کی ہوئی۔

جواب میں پرویز نے کہا کہ ہم آپ کو سوچ کر بتائیں گے۔ اس پر خان صاحب نے کہا سوچنے کا وقت نہیں ہے۔ اسی دوران پرویز کو پشاور سے جنرل فیض حمید  کی کال آ گئی جنہوں نے اصرار کیا کہ آپ عمران کا ساتھ دیں اور آفر قبول کر لیں۔ پرویز الٰہی نے راولپنڈی میں جنرل باجوہ کو کال کی اور پوچھا کہ آپ بتائیں کیا کرنا چاہیے۔ جواب میں کہا گیا کہ اگر آپ کو فیض حمید نے کہا ہے کہ عمران کے ساتھ جائیں تو آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے پی ڈی ایم کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے عمران خان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا۔

Related Articles

Back to top button