9 مئی کے ہنگاموں نے آرمی چیف کو کیسے مضبوط کیا؟

سینئر سیاسی تجزیہ کار حفیظ الله خان نیازی نے کہا ہے کہ 9 مئی کو تحریک انصاف کے  ریاست پر حملے نے پلک جھپکتے میں آرمی چیف  جنرل عاصم منیر کی کایا پلٹ دی۔ اللّٰہ تعالیٰ کی غیبی مدد چیف صاحب کو دوبارہ حاصل ہو گئی اس ایک ایک واقعے  نے انہیں مزید مضبوط کر دیا قوم کی اکثریت اپنے سپہ سالار  کے پیچھے کھڑی ہو گئی اور  عمران خان کا تخریبی بیانیہ دُبک گیا۔ اپنے ایک کالم میں حفیظ الله خان نیازی لکھتے ہیں کہ  انسان زمین پر اپنی اسکیم کاجال بچھانے میں تندہی سے مستعد رہتا ہے جبکہ اللّٰہ تعالیٰ عرش پر اسی انسان کیلئے اپنی تدبیرکر تا ہے ،’’کُن فیکون ‘‘ اور اللّٰہ کی تدبیر نافذ العمل ہو جاتی ہے۔ پچھلے 8\9 ماہ کے واقعات کا اجمالی جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ جنرل عاصم منیر کا فقط قصور اتنا کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت سینئر ترین تھے۔

اَن گنت قوتیں اُنکی تعیناتی رکوانے میں جُت گئیں۔ واقعات کا ایک تسلسل اور  اہتمام ملحوظ خاطر رکھا گیا کہ27 نومبر کو وہ ریٹائر ہو جائیں تاکہ دوڑ سے باہر رہیں۔ 27 نومبر کو ان کی ممکنہ ریٹائرمنٹ کے پیچھے بھی ایک کہانی اور سازش کار فرما تھی ۔عمران خان کی اقتدار سے علیحدگی اور نئی حکومت کے قیام کے پیچھے بھی جادوئی تاریخ 29 نومبر 2022 کا عمل دخل تھا۔ چشم تصور میں جنرل باجوہ نے عمران خان کی رُخصتی کے ساتھ ہی نئی نویلی اتحادی حکومت کو بھی گھر بھجوانے کا پروگرام بنا رکھاتھا۔ یہ بات زبان زدِ عام تھی کہ، 29 مئی 2022کو شہباز شریف کی الوداعی تقریر تیار تھی ۔ سب کچھ نواز شریف صاحب کی زیر نگرانی لندن میں طے ہو گیا۔ مگر  اللّٰہ تعالیٰ کی تدبیرنے جنرل باجوہ کی تدبیر پر غالب رہنا تھا۔

حفیظ الله خان نیازی کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں وطن پر ٹوٹنے والی قیامت وجود میں آ چکی تھی۔ عمران خان نے اپنے خطرناک ہونے کا عندیہ دیا تھا، وہ خطرناک بننے کو تھا۔ جنرل باجوہ نے عمران خان کو کمتر جانا ۔ اُس کی دو صلاحیتیں، ابلاغ عامہ کے استعمال پر غیر معمولی قدرت اور لڑنا مرنا، جارحانہ اندازِ سیاست میں مہارت اُس کی سیاست کو چار چاند لگانے کیلئے کافی تھیں ۔ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ان دو میدانوں میں عمران خان کا مقابلہ ضرور کرتی رہی مگر  عمران خان کے ہاتھوں رُسوا ہوئی۔عمران خان وطنی سیاسی منظر نامہ پر چھا گیا اس نے اسٹیبلشمنٹ کی بے توقیری اور اُسکو ُرسوا رکھنے میں زمین آسمان کے قلابے ملاڈالے۔

 پوری دنیا میں پاکستانی فوج کے وقار کو دھچکا لگا ۔صدافسوس، جنرل باجوہ کو اپنی توسیع ملازمت نے ایسا اندھا رکھا کہ انہیں احساس ہوا نہ ترس آیا کہ ادارہ گھائل ہو رہا ہے۔ اِدھر ستمگرستمبر کا مہینہ شروع ہوا اُدھر جنرل عاصم منیر کیخلاف تحریک انصاف کے سوشل میڈیاکی انتہائی غلیظ مہم زوروں پر پہنچ گئی، حفیظ الله نیازی کہتے ہیں کہ انہی دنوں عمران خان نے جنرل عاصم منیر کی تعیناتی رکوانے کے لئے دباؤ بڑھا دیا۔ لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔ لوگوں سے شمولیت کے لئے قرآن پر حلف لئے گئے کہ لاکھوں لوگوں کے ساتھ راولپنڈی پر حملہ آور ہونا تھا۔ادارے کے اندر ہی سے ہلا شیری،تقاریر میں میجر جنرل فیصل نصیر اور کئی دوسرے جرنیلوں کی کردار کشی ہوتی رہی۔

بالآخرایک موقع آیا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کے ساتھ مل کر نوٹیفیکیشن سے کھیلنے کا اعلان کر دیا ۔ دوسری طرف ادارے کے اندر ہی سے جنرل عاصم منیر کا راستہ روکنے کے لئے ادارے کے ڈسپلن کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ مگر لندن میں اکلوتا نوازشریف فیصلہ کر بیٹھا تھا، اس پر دباؤ بڑھانے کے لئے’’فوجیں‘‘ لندن پہنچ گئیں ۔ جنرل باجوہ نے اکتوبر میں 12جرنیلوں کو 3اسٹار جنرل بنایا تا کہ ادارے میں اثرو رسوخ برقراربڑھا سکیں۔ سیاسی اور حکومتی سطح پر اکیلا نواز شریف سب کے مقابلے پر تھا ،اور نوازشریف ڈٹ گیا کہ یہ اللّٰہ کی غیبی مدد ہی تو تھی ۔ یوں جنرل عاصم منیر دنیا کی چوتھی بڑی فوج کے سپہ سالار بن گئے۔

مگر پھر ان کے لئے ایسے نا مساعد اور مشکل حالات وجود میں لائے گئے کہ آنے والے ایک سال وہ پھونک پھونک کر قدم اٹھاتے تو بھی ادارے کے ڈسپلن کو بحال کرنا اور سیاسی اثرو رسوخ سے نکالنا ناممکن نہیں تو مشکل ترین کام رہتا۔ اس دوران تاثر عام کیاگیا کہ چیف صاحب کی ادارے پر گرفت ڈھیلی ہے مگر 9 مئی کا اندوہناک واقعہ بظاہر ایک شر ہے مگر ملک کو خیر دے گیا۔حفیظ الله نیازی کے مطابق ریاست پر حملے نے پلک جھپکتے جنرل عاصم منیر کی کایا پلٹ دی۔ اللّٰہ تعالیٰ کی غیبی مدد چیف صاحب کو دوبارہ حاصل ہو گئی، ایک واقعہ نے انہیں مضبوط بنا دیا۔ قوم کی اکثریت چیف کے پیچھے کھڑی ہو گئی اور عمران خان کا تخریبی بیانیہ دُبک گیا۔

8 مئی تک عمران خان کا عفریت ناقابل تسخیر بن چُکا تھا 9 اور 10 مئی کو جب ریاست پر حملہ ہوا تو یوں لگا کہ مملکت ڈھیر ہو چکی ہے۔ واقعہ کو محض 15دن نہیں ہوئے، جنرل عاصم منیر کے عزمِ صمیم اور بَر وقت حوصلہ افزائی نے دل گرفتہ اور شکستہ دل قوم کو کھڑا کر دیا۔ شدید ردعمل سے عمران خان کی پارٹی زمیں بوس، تتر بتر ہو چکی ہے اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار سیاست اپنے انجام کو۔

فردوس، سیف اللہ، مراد راس، ابرارالحق پی ٹی آئی چھوڑ گئے

Related Articles

Back to top button