فارن فنڈنگ سکینڈل میں عمران کی مزید کرپشن بے نقاب

تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں جاری ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران غیر معمولی انکشافات سامنے آئے ہیں اور دو ایسے پارٹی بینک اکاؤنٹس کا سراغ ملا ہے جو کہ عمران خان کی ذاتی درخواست پر کھولے گئے اور جنہیں وہ خود آپریٹ کرتے تھے اور آج میں آنے والا پیسہ بھی انہوں نے اپنی ذات پر خرچ کیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان سے چھپائے جانے والے حبیب بینک لمیٹڈ سوک سینٹر اسلام آباد برانچ کے ان دو اکائونٹس میں چالیس، چالیس لاکھ کی دو رقوم اپریل 2013 میں جمع کرائی گئیں جنہیں بعد میں عمران خان نے اپنے ذاتی استعمال کے لئے کیش کروا لیا حالانکہ یہ پارٹی اکاؤنٹس تھے اور ان میں موجود پیسہ صرف پارٹی پر ہی خرچ ہو سکتا تھا۔
ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق یہ پارٹی فنڈز کی خوردبرد کا کیس ہے جس میں عمران کے ساتھ ان کے قریبی ساتھی سردار اظہر طارق اور کرنل یونس رضا شریک ملزم ہیں، ایف آئی اے نے اس کیس میں عمران خان اور ان کے شریک ملزمان کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان کے 2 اگست 2022 کے فیصلے میں بھی اس سکینڈل کا ذکر ہے اور بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی ذاتی درخواست پر کھولے گئے یہ دونوں اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے جوکہ بذات خود ایک جرم ہے اور حقائق چھپانے کا کیس بھی بنتا ہے۔
پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کرنے والے ایف آئی اے ذرائع کے مطابق لندن میں زیر حراست بزنس مین اور ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی کے ملکیتی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کی جانب سے تحریک انصاف کو فراہم کردہ ایک اور بڑی رقم کا انکشاف بھی ہوا ہے جو پہلے سامنے آنے والی رقم سے علیحدہ ہے، ذرائع کے مطابق 8 مئی 2013 کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے 5 لاکھ 75 ہزار امریکی ڈالرز عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے اکاؤنٹ میں آئے، یوں اب تک ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے مجموعی طور پر عمران خان کو ملنے والی رقم 32 لاکھ 43 ہزار امریکی ڈالرز بنتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پانچ لاکھ 75 ہزار امریکی ڈالرز کی یہ خطیر رقم بھی عمران خان کے ذاتی استعمال میں آئی اور پارٹی پر خرچ نہیں ہوئی، یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کا معاملہ الیکشن کمیشن میں کوئی سیاسی مخالف جماعت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے اپنے بانی اراکین میں سے ایک اکبر ایس بابر 2014 میں لے کر آئے تھے۔

عمران نے بشریٰ بی بی کیلئے ISI چیف کو کیوں فارغ کیا؟

اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے، جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا، اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کو ملنے والے فنڈز کا معاملہ اُنھوں نے 2011 میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان کے سامنے اُٹھایا تھا اور یہ کہا تھا کہ پارٹی کے ایک اور رکن جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جو اس معاملے کو دیکھے لیکن اس پر عمران کی طرف سے کوئی کارروائی نہ ہونے کی بنا پر وہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں لے کر گئے۔
اکبر ایس بابر کے مطابق امریکہ اور برطانیہ میں جماعت کے لیے وہاں پر رہنے والے پاکستانیوں سے چندہ اکھٹے کرنے کی غرض سے لمیٹڈ لائبیلیٹیز کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں آنے والا فنڈ ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیا گیا۔ اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے بھی ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کو فنڈز ملے اور یہ رقم تحریک انصاف میں کام کرنے والے کارکنوں کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی جبکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے بھی ہُنڈی کے ذریعے پارٹی کے فنڈ میں رقم بھجوائی گئی۔
اُنھوں نے کہا کہ ان کا الیکشن کمیشن میں اس درخواست کو لے کر جانے کا مقصد کسی جماعت پر پابندی لگوانا نہیں اور نہ ہی کسی کی عزت کو اُچھالنا ہے، ممنوعہ ذرائع سے حاصل ہونے والے فنڈز سے ملکی سلامتی پر سمجھوتہ ہوتا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عمران خان کی نااہلی کیلئے ایک کیس بھی دائر ہو چکا ہے جس کی سماعت 6 ستمبر سے شروع ہونے والی ہے۔

Related Articles

Back to top button