سوات دھماکے : کیا صوبائی حکومت سفیروں کی آمد سے لاعلم تھی ؟
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں گزشتہ روز مختلف ممالک کے سفیروں کے سکیورٹی اسکواڈ پرحملہ ہواتھا۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار شہید اور چار زخمی ہوئے، تاہم 12 ممالک کےتمام سفیر محفوظ رہے۔
ذرائع کے مطابق سفیروں کی آمد سے صوبائی حکومت کو لا علم رکھاگیا تھا۔
یہ سفیر سوات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی دعوت پر سوات گئےتھے، جہاں سوات کےسیاحتی مقام مالم جبہ کے پرل کانٹینینٹل ہوٹل میں ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔سوات پولیس کےایک اہلکار کے مطابق ان سفیروں کا تعلق انڈونیشیا،قازقستان، پرتگال، بوسنیا و ہرزیگووینا،روانڈا، زمبابوے،ترکمانستان، ایران،ویتنام،روس اور تاجکستان سےتھا۔
سوات پولیس کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق ہمیں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی جانب سےایک خط موصول ہواتھا جس میں ’غیر ملکیوں‘ کی سوات آمد کا بتایاگیا تھا۔
عہدیدار کےمطابق خط میں لکھا تھا: ’ہمارےچیمبر کا ایک وفد، جس میں غیر ملکی بھی شامل ہیں، سوات کا دورہ کرےگا۔‘
تاہم، عہدیدار نےبتایا کہ اس خط میں یہ ذکر نہیں تھاکہ یہ غیر ملکی وفد کون ہوں گےاور نہ یہ ذکر تھا کہ اس میں کسی ملک کا سفیر شامل ہے،بلکہ صرف اتنا بتایاگیا تھاکہ غیر ملکی وفد ہوگا۔انہوں نےمزید بتایا کہ کسی بھی سفیر کےآنے سے پہلےصوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو آگاہ کیاجاتا ہے اور اس کےلیے باقاعدہ ایک این او سی جاری کیاجاتا ہے۔اسی این او سی کےبعد سفیروں کےلیے سکیورٹی کا ایک الگ پروٹوکول ترتیب دیاجاتا ہے۔غیر ملکیوں کو جو سکیورٹی دی جارہی تھی،ہم نےاسی طرح سکیورٹی فراہم کی تھی اور راستےمیں بریکوٹ کےمقام پر ایک اسٹوپا دیکھنےبھی یہ وفد رکا،جہاں ہم نےانہیں باقاعدہ سکیورٹی فراہم کی تھی۔‘
عہدیدار نےبتایا کہ کسی بھی غیرملکی کے سوات داخلے پر لنڈا کے چیک پوسٹ پر انٹری کی جاتی ہے تاہم اس وفد نےوہاں انٹری نہیں کی تھی۔
عہدیدار کے مطابق ہمیں بتایاگیا تھاکہ یہ وفد ایک ہی گاڑی میں مالم جبہ جائےگا، لیکن بعدمیں اس پلان کے برعکس یہ مختلف گاڑیوں میں مالم جبہ روانہ ہوگئے۔ تاہم ہمارےسکیورٹی اسکواڈ کی دو وین ان کےساتھ موجود تھیں، جن میں ایک وفد کی گاڑیوں سےآگے اور ایک پیچھے جارہی تھی۔
یہ معاملہ سوات سے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر امجد علی نےگزشتہ روز صوبائی اسمبلی کےاجلاس میں بھی اٹھایا۔اسمبلی فلور پر تقریر کرتےہوئے ڈاکٹر امجد علی نے بتایا کہ عجیب ماجرا ہےکہ 12 ممالک کےسفارت کار سوات جاتےہیں اور انتظامیہ کو پتہ بھی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ سفیروں کی آمد سےمقامی میڈیا،ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت مکمل طور پرلاعلم تھی، جب کہ صرف ڈی پی او کو پتہ تھا اور وفاقی حکومت چپکے سےانہیں سوات لےکر جارہی تھی۔
ڈاکٹر امجد علی کےمطابق یہ شرم کی بات ہےکہ وفاقی حکومت ایسی حرکت کررہی ہےاور یہ بھی پتہ نہیں کہ وفد کےپاس این او سی تھایا نہیں،سکیورٹی کلیئرنس تھی یا نہیں، کیوں کہ این او سی صوبائی حکومت کی طرف سےجاری کیاجاتا ہے۔
اس معاملے پر سوات پولیس کے ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا کہ یہ بات درست ہےکہ ہمیں یہ نہیں بتایاگیا تھاکہ کسی ملک کا سفیر آ رہاہے،بلکہ اتنا بتایاگیا تھاکہ غیر ملکی وفد ہے۔انہوں نےکہا کہ ہم نےباقاعدہ طور پر اس وفد کو سکیورٹی فراہم کی تھی اور اب بھی دھماکہ ہمارے اسکواڈ کی گاڑی پر ہوا ہے،جس میں ہمارا ایک جوان شہید ہوا ہے۔انہوں نےبتایا کہ با قاعدہ سکیورٹی کی وجہ سےوفد میں شامل تمام افراد محفوظ رہےاور انہیں باحفاظت اسلام آباد پہنچادیا گیا۔
یہ وفد سوات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی میزبانی میں سوات آیاتھا اور اب چیمبر آف کامرس کا مؤقف ہےکہ وفد کو با قاعدہ سکیورٹی نہ دینےکی وجہ س یہ واقعہ پیش آیا۔سوات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کےصدر راحت علی نےبتایا کہ وفد آنےسے پہلےباقاعدہ ہماری کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سےملاقات ہوئی تھی، جس میں انہیں وفد کےبارے میں بتایاگیا تھا۔انہوں نےبتایا کہ ہم نے چیمبر کی طرف سے کمشنر کو خط لکھاتھا، جس میں سفیروں کی آمد کاذکر موجود تھا، لیکن کمشنر نےہم سے این او سی کےبارے میں پوچھا۔
راحت علی کےمطابق ہم نے کمشنر کو بتایاکہ سفیر جب آتےہیں تو عموماً انہیں این او سی جاری کیاجاتا ہے لیکن اس کےبعد 12 ممالک کے سفیروں کو کسی بھی ضلعی انتظامیہ کےافسر نے ریسیو نہیں کیا۔راحت علی نے بتایا کہ یہ سفیر مختلف ترقیاتی پیکجز لےکر آئے تھے لیکن کسی بھی صوبائی حکومت کےعہدیدار یا ضلعی انتظامیہ نےانہیں باقاعدہ سکیورٹی فراہم کی اور نہ ہی ان کی باقاعدہ میزبانی کی۔
راحت علی نے بتایاکہ راستے میں دھماکے کےبعد واپسی پر سفیروں کی گاڑیوں سے ڈپلومیٹک نمبر پلیٹ ہٹائی گئی اور دو دو یا تین تین گاڑیوں کو ہم نےباحفاظت سوات سےواپس بھیجا۔ہر سفیر کےپاس اپنی گاڑی تھی اور وہ اپنےخاندان کے ہمراہ آئےتھے۔