ٹیکس خور سوشل میڈیا انفلو ئنسرز FBRکے ریڈار پر آ گئے

 

 

 

وفاقی حکومت نے نان فائلر سوشل میڈیا انفلو ئنسرز اور یوٹیوبرز پر شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا۔ 30ستمبر تک انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے بڑے بڑے یوٹیوبرز کے نہ صرف اکاؤنٹ ضبظ کر لئے جائیں بلکہ ٹیکس کی عدم ادائیگی ثابت ہونے پر ان کی گرفتاریاں میں عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔ یعنی اکتوبر کا مہینہ ٹیکس نادہندہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر بہت بھاری پڑنے والا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی یوٹیوبرز اور ٹک ٹاک سٹارز ایف بی آر کے ریڈار پر ہیں، وفاقی اداروں کی جانب سے بڑے بڑے یوٹیوبرز کی آمدن اور اخراجات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ جس میں تحقیقاتی اداروں کے سامنے انکشاف ہوا ہے کہ اکثریتی سوشل میڈیا انفلوئنسرز لاکھوں کروڑوں روپے کماتے ہیں تاہم ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ متعدد یوٹیوبرز تو ٹیکس ریٹرن ہی فائل نہیں کرتے۔حقائق سامنے آنے جس کے بعد اب ایف بی آر نے نان فائلر سوشل میڈیاانفلوئنسرزکیخلاف سخت ایکشن لینے کی تیاریاں کر لی ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 30ستمبر تک ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے ٹک ٹاکرز، انسٹاگرام و دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف اکتوبر میں سخت اقدامات کیے جائیں گے جبکہ انکم ٹیکس ریٹرن میں اپنے اثاثے یا آمدن چھپانے والے سوشل میڈیا سٹارز کو بھی قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔

 

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات نادرا اور بینکس سے حاصل کی جا رہی ہیں ،ایف بی آر میں مانیٹرنگ کے ذریعے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے انفلوئنسرزکا ڈیٹا بھی چیک کیا جارہا ہے جس کی بنیاد پر ہی نان فائلرز کیخلاف سخت ایکشنز لیے جائیں گے ۔ سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے اور سالانہ ٹیکس گوشوارےجمع نہ کرانے والوں کی علیحدہ فہرستیں بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پرمہنگی گاڑیوں، مہنگے گھروں، مہنگے کپڑوں، مہنگی جیولری اور مہنگی گھڑیوں کی نمائش کرنے اورگوشوارہ جمع نہ کرانے پر بھی کارروائیاں ہوں گی۔ سوشل میڈیا پر شادی کی تقریبات میں نوٹ نچھاور کرنے والوں، قوالی، موسیقی اور رقص کی تقاریب اور دیگر محافل میں نوٹ اڑانے والوں کیخلاف گوشوارے جمع نہ کرانے پر شکنجہ کسنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 

 

ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام نے سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کی شناخت کیلئے نادرا سے بھی معاونت طلب کر لی ہے جبکہ ٹیکس نادہندگان سوشل میڈیا انفولئنسرز کے اخراجات، بیرون ملک سفر، کریڈٹ کارڈز اور اے ٹی ایم کارڈز کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے سوشل میڈیا سٹارز کے لائف سٹائل کی مانیٹرنگ باقاعدہ مانیٹرنگ سیل بھی قائم کر رکھا ہے جس کی جانب سے گزشتہ کافی عرصے سے ریکارڈ اکٹھا کیا جا رہا ہے تاکہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانے سے اپنی ٹیکس ریٹرنز میں جھوٹ بولنے یا اپنے اثاثے چھپانے پر دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ ان پر شکنجہ کسا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی پیشگی تیاریوں سے رواں سال ٹیکس نادہندہ یوٹیوبرز کا بچنا ناممکن دکھائی دیتا ہے.

 

 

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق ایف بی آر کا30 ستمبر کے بعد نان فائلر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ یقیناً ایک بڑا قدم ہے۔ یہ اقدام اگر مناسب حدوں اور منصفانہ اصولوں کے تحت نافذ کیا جائے تو ٹیکس نظام کو مستحکم کرنے، مالی شفافیت بڑھانے اور اقتصادی منصفانہ مواقع فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے پاکستانی یوٹیوبرز، انسٹاگرامرز، ٹک ٹاکرز، اور دیگر انفلوئنسرز لاکھوں کی اسپانسرشپ، اشتہارات، اور یوٹیوب کی کمائی سے بھرپور زندگی گزار رہے ہیں۔ قیمتی گاڑیاں، برانڈڈ کپڑے، دبئی اور ترکی کے سفر، لگژری رہائشیں، مگر جب بات آتی ہے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی، تو اکثر حضرات غائب ہو جاتے ہیں، جیسے وہ ریاست پاکستان کو جانتے ہی نہیں یہی وہ دوغلا پن ہے جس کے خلاف اب حکومت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ویسے بھی اگر ایک تنخواہ دار شخص ہر ماہ اپنی آمدنی سے ٹیکس کٹواتا ہے، تو کروڑوں کمانے والے یوٹیوبرز کو رعایت دینا کہاں کا انصاف ہے۔

 

 

Back to top button