حکومت نےاوورسیزپاکستانیوں کیلئے بھی گاڑی کی درآمدمشکل بنادی

وفاقی بجٹ 2025-26 میں پاکستان کی گاڑیوں کی درآمدی پالیسی میں عائد نئی شرائط اور ڈیوٹی اسٹرکچر میں تبدیلی نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو نئی الجھن میں ڈال دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پانچ سال میں صرف ایک گاڑی درآمد کرنے کی شرط اور مختلف انجن کیپسٹی پر بھاری ڈیوٹی عائد کئے جانے کے بعد حکومتی متعارف کردہ بیگج سکیم ایک بار پھر تنقید کی زد میں ہے۔ ناقدین کے مطابق حکومت کی جانب سے بیگج سکیم میں تبدیلیوں کی وجہ سے اوورسیز پاکستانی ٹیکسز کے بوجھ تلے دب گئے ہیں کیونکہ نئی پالیسی کے مطابق 850 سی سی گاڑی پر تقریباً 120 فیصد، جبکہ بڑی گاڑیوں پر اس سے بھی زیادہ ڈیوٹی وصول کی جا رہی ہے۔ حکومتی اقدامات سے نہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے یہ سہولت محدود ہو گئی ہے بلکہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد کردہ ٹیکسز میں ہوشربا اضافے سے اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بھی متاثر ہو رہا ہے، جو پہلے ہی پیچیدہ سرکاری طریقہ کار اور افسر شاہی سے نالاں ہیں۔ماہرین کے مطابق شفافیت اور آسانی پیدا کیے بغیر بیگن سکیم کے حوالے سے حکومتی عائد کردہ نئی پابندیاں ملکی معیشت کو بھاری زرمبادلہ سے بھی محروم کر سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کی درآمد ہمیشہ سے ایک پیچیدہ مسئلہ رہا ہے۔ تاہم حکام نے پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اپنی گاڑی کی درآمد کو ممکن اور آسان بنانے کیلئے بیگج سکیم متعارف کروا رکھی ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کو مخصوص شرائط کے تحت گاڑیاں لانے کی اجازت دیتی ہے۔ لیکن حالیہ وفاقی بجٹ میں اس اسکیم کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جنہوں نے ایک بار پھر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے اپنی گاڑی امپورٹ کرنے کا معاملہ مزید مشکل بنا دیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق بیگج سکیم کے تحت پاکستان میں پانچ سال پرانی گاڑی لانے کے لیے کچھ بنیادی شرائط پوری کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ان شرائط کے مطابق گاڑی درآمد کرنے کے خواہشمند شخص کے لئے ضروری ہے کہ اس نے گزشتہ تین برسوں میں کم از کم 700 دن بیرونِ ملک گزارے ہوں،جبکہ درآمد کی جانے والی گاڑی کا درآمد ککندہ کے نام پر بیرونِ ملک رجسٹرڈ ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ بیرون ملک مقیم درآمد کنندہ کیلئے پاکستانی سفارتخانے سے بیگج سکیم کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی لازم ہے۔ماہرین  کے مطابق اگر گاڑی پاکستان پہنچنے کے وقت کسٹم کلیئرنس کی باقاعدہ درخواست جمع کرا دی جائے تو بعض صورتوں میں ڈیوٹی میں نرمی یا مکمل چھوٹ بھی ممکن ہوتی ہے، اور اس بیگج سکیم کے تحت اوورسیز پاکستانی کوئی بھی گاڑی لا سکتے ہیں۔

پاکستان میں رائج بیگج سکیم بارے گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم اکبر شہزاد کا کہنا تھا کہ بیگج اسکیم کا مقصد ان پاکستانیوں کو سہولت دینا ہے جو بیرونِ ملک 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ تک قیام کے بعد وطن واپس آتے ہیں۔ ایسے افراد اپنی ذاتی گاڑی کو پرسنل بیگج کے طور پر پاکستان لا سکتے ہیں۔اُن کے مطابق بیگج، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑی منگوانے پر تمام موجودہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز لاگو ہوتی ہیں، اس حوالے سے کسی بھی قسم کی معافی یا رعایت موجود نہیں۔ اسکیم کے تحت تین سال تک پرانی کار اور پانچ سال تک پرانی جیپ درآمد کی جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 850 سی سی گاڑی پر قریباً 120 فیصد، 1000 سی سی پر 128 فیصد، 1300 سی سی پر 152 فیصد، جبکہ 2500 سی سی تک کی بڑی گاڑیوں پر اس سے بھی زیادہ ڈیوٹیز عائد کی جاتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیگج سکیم کا اصل مقصد بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن واپسی پر گاڑی لانے کی سہولت دینا تھا، مگر وقت کے ساتھ اس میں بہت سی پیچیدگیاں اور رکاوٹیں شامل کردی گئی ہیں۔ان کے مطابق اوورسیز پاکستانی ملک کے لیے زرمبادلہ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، مگر جب وہ ایک ذاتی گاڑی لانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں نہ صرف پیچیدہ شرائط بلکہ بھاری ڈیوٹیوں اور غیر ضروری افسر شاہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ 2025 میں اسکیم کو مزید محدود کر دیا گیا ہے جس سے جہاں لاکھوں پاکستانیوں کا اعتماد مجروح ہوگا وہیں پاکستان بھاری زر مبادلہ سے بھی محروم ہو جائے گا۔

Back to top button