حکومت کی 15 نئی پابندیوں نے نان فائلرز میں کھلبلی مچا دی

وفاقی حکومت کی جانب سے نان فائلرز پر 15 قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے نے ٹیکس نیٹ ورک میں شامل ہونے سے انکاری افراد میں کھلبلی مچا دی ہے۔
وفاقی حکومت نے مزید شکنجہ کسنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نان فائلرز کے زمین، جائیداد، گھر اور گاڑی کی خریداری سمیت مختلف قسم کی 15 پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو یعنی ایف بی آر حکام کے مطابق نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرکے ٹیکس نہ دینے والوں پر15پابندیاں لگائی جائیں گی جن میں سے 5 ابتدائی طور پر لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جن میں جائیداد، گاڑیوں، بین الاقوامی سفر ، کرنٹ کاؤنٹ کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پرپابندیاں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے جدید مشین لرننگ اور الگورتھمز کے ذریعے نان فائلرز کی شناخت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ایسے افراد کی بھی نگرانی کی جائے گی جن کی آمدنی کی سطح ان کے لین دین کی مقدار کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی،
ذرائع کے مطابق حکومت نان فائلر کیٹیگری کو ختم کر رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ افراد جو پہلے ان لین دین پر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لیے ایک معمولی فیس ادا کرتے تھے، اب ایسا نہیں کر سکیں گے۔ایف بی آر چیئرمین راشد محمود لانگریال نے انکشاف کیا کہ ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے افراد کے لیے 15 مخصوص سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے گی، جن میں ابتدائی طور پر پانچ کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔یہ اقدامات ایف بی آر کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہیں، جسے وزیر اعظم کی منظوری مل چکی ہے۔ایک سرکاری عہدیدار نے تصدیق کی کہ اس اقدام کو ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔
نئے پلان کے مطابق یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ مینوفیکچررز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے جائیں گے اور پھر بھی ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے پر نہ صرف ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں گی بلکہ کروڑوں روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔ تاہم دوسری جانب ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان اعلانات پر عمل درآمد کیا گیا تو یہ ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوسکتے ہیں۔ تاہم بعض دیگر ٹیکس ماہرین کے بقول ان اقدامات کے نتائج ماضی سے مختلف نہیں ہوں گے کیونکہ ڈرا دھمکا کر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاسکتا۔۔ اشخاص وجہ سے حکومت کی جانب سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعارف کرائی گئی’تاجر دوست اسکیم‘ بھی زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئی۔ ماہرین کے مطابق ٹیکس دینے والوں کو مراعات دے کر ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا اور اسی طرح معیشت کو دستاویزی شکل دی جاسکتی ہے۔ یہی آگے بڑھنے کا واحد حل ہے۔انہوں نے اصرار کیا کہ حکومت سخت اقدامات سے لوگوں کو اثاثے ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی بلکہ لوگ مزید متنفر ہوجائیں گے اور ٹیکس سے بچنے کے نت نئے طریقے تلاش کرینگے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو معقول بنانا اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن بھی اس سلسلے میں حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔ان کے مطابق ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کو آسان بنانا چاہیے کیوں کہ ٹیکس کی پیچیدگیوں سے معاشی اہداف اور سرمایہ کاری شدید متاثر ہوتی ہے۔