حکومت پر پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئےکوئی دباؤ نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ  مذاکرات کے حوالے سے مذاکراتی کمیٹیوں پر کوئی دباو نہیں ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا نجی ٹی وی سےگفتگو میں کہنا تھا کہ مذاکرات  پر اس وقت کوئی حوصلہ افزا ءپیش رفت نہیں ہوئی، ایک ہفتےکاجو ٹائم دیا گیا ہے، اس کے بعد کوئی پیش رفت ہو سکے گی، فی الحال تو کوئی خاص پیش رفت نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ مذاکرات کاعمل اب تک نشستاً،گفتاً،برخاستاً تک محدود ہے، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلیے حکومت پر قطعی کوئی دباؤ نہیں ہے،سیاسی تناؤ کو کم کرنے کیلیے راستہ تلاش کرنے کیلیے مذاکرات کررہے ہیں۔ تناو آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، معیشت بہتر ہو رہی ہے، لوگ پر امید ہیں  ہماری معیشت  مستحکم ہو گی، تناو کی صورتحال  سب سےپہلے معیشت پر اثر انداز ہوتی ہے، معاشی اعشاریے حوصلہ افزا ءہیں، پاکستان میں  سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نےیہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نتھیا گلی منتقلی  جیسی کوئی بات بھی نہیں ہے،مجھے کسی قسم کی آفرز  کا کوئی علم نہیں ہے ، یہ  باتیں مارکیٹنگ تکنیک ہےاور کچھ نہیں۔

خواجہ آصف  کا کہناتھا کہ  اداروں میں تعاون بڑھنا شروع ہو گیا ہے ، جس میں عدلیہ  اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں، تمام اداروں کا ایک دوسرے سے  تعاون  ملکی مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے۔

وزیر دفاع نےپی ٹی آئی پر تنقید  کرتے ہوئے کہا کہ کرم  کی موجودہ صورتحال بنیادی طور پرصوبائی حکومت  کی  غفلت  ہے ، گزشتہ 4 سے 6 ماہ  میں کے پی حکومت نےباقی ملک میں بھی خلفشار پیدا کرنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی  نے اسلام آباد اور پنجاب میں خلفشاری کی کوشش کی، اپنے گھر  کی آگ بجھا لیتے تو بہت بہتر بات ہوتی،اور آج یہ بدامنی کی صورتحال  پیش نہ آتی، کرم معاملے پر صوبائی حکومت نے مکمل غفلت کا مظاہر ہ کیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہا کہ افغان شہریوں کوپی ٹی آئی دور میں سابق آرمی چیف  قمر جاوید باجوہ اور بانی پی ٹی آئی  نےامپورٹ کیاتھا ۔اس وقت ایک  اجلا س ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی ،جنرل ریٹائرڈ باجوہ ، اور فیض حمید نےبڑے فخر سےاس حوالےسے  بتایا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کلپ دیکھیں تو انہوں نے 40 ہزار  کا  نمبر دیا ،  جس میں 6 سے سات ہزار فائٹرز ہیں اور یہ فگرز انہیں نے بطور وزیر اعظم دیا ۔ یہ ساری باتیں آن ریکارڈ ہیں یہ سب لوگ  پاکستان آ گئے   تھے ۔   ان میں کچھ لوگوں کو گرفتار  بھی کیا گیا ، حملہ  آوروں کو پی ٹی آئی دور میں لا کر بسایا گیا  اس وقت  سوات میں بڑے جلوس نکلے تھے کہ ان کو کیوں سوات میں لا کر بسایا جا رہا ہے ۔ ،  حملہ آوروں میں  افغان زیادہ ہیں۔

Back to top button