پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں، ٹرمپ نے توجہ کا مرکز بننے کی کوشش کی ،بھارتی سیکریٹری خارجہ

بھارت سیزفائر پر بار بار اپنے بیانات بدلنے لگا ، مودی سرکار کی جانب سے جنگ بندی پر نیا مؤقف اپناتے ہوئے ٹرمپ کی ثالثی کو مکمل مسترد کر دیا گیا ۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے پاک بھارت جنگ بندی کو دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ معاملہ قرار دے دیا۔
19 مئی کوبھارتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پاک بھارت ثالثی پر ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا، اور مودی سرکار پر شدید تنقید کی گئی۔
وکرم مسری نےدعویٰ کیا کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، ٹرمپ نے ہماری اجازت نہیں لی، خود ہی توجہ کا مرکزبننا چاہا۔
انہوں نےکہا کہ سیز فائر مکمل طور پر دوطرفہ معاملہ تھا، کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں تھا، جھڑپ کے دوران پاک چین دفاعی تعاون بے اثر رہا۔
اپوزیشن کےارکان سوال کرتے رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے 7 بار سیز فائر کے بیان پر مودی سرکار خاموش کیوں رہی؟ مودی سرکار نےدنیا کوسیز فائر پر امریکی مداخلت کا تاثر کیوں دینے دیا؟
اپوزیشن کی جانب سوال کیا گیا کہ پاکستان نےکتنےبھارتی طیارے تباہ کیے؟ سیکریٹری خارجہ نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کی طرف سےجوہری دھمکی یا اسٹرائیکنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان مسلح افواج کومعمول کی پوزیشن پرلےجانے کے لیے رابطہ
اپوزیشن ارکان کی جانب سےچینی ہتھیاروں کےاستعمال پرسوالات سن کر مودی سرکار نے موضوع بدل دیا، جس پر حزب اختلاف نےکہا کہ کیا مودی سرکار نےامریکی مداخلت پر جان بوجھ کر آنکھیں بند رکھی تھیں؟
اپوزیشن نے کہا کہ امریکی صدر نےباربار کشمیر اور جنگ بندی کا کریڈٹ لیا، اگر مودی کو ثالثی پسند نہیں تھی تو ان کے بیانات کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہےکہ حقیقی جنگی نقصان چھپا کر سیاسی فائدہ اٹھایا جا رہا ہے،چینی ہتھیاروں کو غیر مؤثر قرار دینا سیاسی بیان بازی ہے،امریکی ثالثی کی تردید دراصل اندرونی دباؤ کا نتیجہ ہے۔