افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے، دراندازی بند ہونی چاہیے : دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم سرحد پار سے دراندازی کا سلسلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کےلیے ہر وقت تیار ہے اور مستقبل میں کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کو ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں مثبت پیش رفت کی توقع رکھتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کی عبوری حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں ہوا جو گزشتہ شام اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے مذاکرات میں مثبت اور تعمیری انداز اپنایا اور زور دیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کےلیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔
ترجمان طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار برسوں سے طالبان حکومت سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ “فتنۃ الہندوستان” اور “فتنۃ الخوارج” کے خلاف کارروائیاں کرے، تاہم اس دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویش کا باعث رہا۔پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے اور مستقبل میں کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
طاہر اندرابی نے بتایا کہ مذاکرات میں بعض حساس معاملات زیرِ بحث آئے، مثلاً کیا طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کوئی حتمی اقدام اٹھایا یا دہشت گردی کےخلاف کوئی فتویٰ جاری کیا۔ان کے مطابق ان معاملات کی تفصیلات فی الحال ظاہر نہیں کی جاسکتیں، تاہم کسی بڑی پیش رفت کی صورت میں میڈیا کو بروقت آگاہ کیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے وضاحت کی کہ ترکی کا جاری کردہ اعلامیہ دراصل ایک کورنگ نوٹ ہے، نہ کہ دونوں فریقوں کا حتمی متفقہ متن۔ تحریری ضمانتوں کے حوالے سے فی الحال کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی، اگلے مرحلے تک انتظار ضروری ہے۔
ترجمان نے قطر اور ترکی کا شکریہ ادا کیا جن کی ثالثی سے مذاکرات میں مفاہمانہ پیش رفت ممکن ہوئی۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کےلیے پوری طرح تیار اور چوکس ہیں۔
طاہر اندرابی نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر 29 اکتوبر کو ریاض میں “فیوچر انویسٹمنٹ فورم” میں شرکت کی، جہاں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری کے مشترکہ فریم ورک کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون پر بات چیت ہوئی۔ دورے کے اختتام پر دونوں ممالک نے جامع مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات شامل ہیں۔
