صدر ٹرمپ نے پاکستان اور ایران پر حملے کیا چیک کرنے کو کروائے؟

بھارت کا پاکستان پر حملہ اور اسرائیل کا ایران پر حملہ دراصل ایک سوچے سمجھے امریکی پلان کا حصہ تھے جنکا مقصد صرف چین، ایران اور پاکستان کی جنگی صلاحیتوں کا اندازہ لگانا تھا۔ ان حملوں کے پیچھے صدر ٹرمپ کا دماغ تھا۔ امریکا کی ہلہ شیری پر انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا جسکے نتیجے میں امریکا کو چینی جہازوں کی جنگی صلاحیت اور میزائلوں کی رینج کا علم بھی ہو گیا اور پاکستان کی جنگ لڑنے کی صلاحیت کا بھی۔ اس چار روزہ جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے پاس موجود سسٹمز بھی اوپن ہو گئے۔

اسکے بعد اسرائیل پر ایران کا حملہ بھی خالصتاً ٹرمپ کا منصوبہ تھا۔ آپ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے ٹویٹس اور بیانات پڑھنے کے لیے دو ماہ پیچھے چلے جائیں۔ آپ کو جنگ کا مقصد اور منصوبہ ساز دونوں کا علم ہو جائے گا۔ اسرائیلی اور امریکی حملوں کا مقصد ایران کی جنگی اور نیوکلئیر صلاحیت کا اندازہ لگانا تھا۔ اسرائیل اور امریکا کو 12 روز میں معلوم ہو گیا کہ ایران کے پاس میزائلوں کے سوا کچھ نہیں۔ اسے یہ بھی پتہ چل گیا کہ ایران ابھی نیوکلیئر بم بنانے سے بہت دور ہے۔ تیسرا امریکہ یہ بھی جان گیا کہ روس اور چین ایران کے لیے اسرائیل اور امریکا سے نہیں لڑیں گے۔

معروف اینکر پرسن جاوید چوہدری اپنے سیاسی تجزیے میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملوں نے ثابت کر دیا کہ اسلامی دنیا زخمی بطخ کی طرح  ہے جو مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد بھی نہیں کر سکتی۔ تازہ جنگ نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ اقوام متحدہ عملاً ختم ہو چکی ہے‘ یہ نہ تو اسرائیل کا ہاتھ روک سکتی ہے اور نہ ہی امریکا کا۔ ایران ہر حملے کے بعد اسرائیل بھی جان گیا ہے کہ وہ امریکا کے بغیر کچھ نہیں۔ میزائل حملوں کی صورت میں ایرانی رد عمل کے بعد اگر امریکا نیتن یاہو کا ساتھ نہ دیتا تو اسرائیل نے مزید تباہی کا سامنا کرنا تھا۔ صدر ٹرمپ کی اس جنگ کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا تھا کہ چوہدری صرف میں ہوں اور دنیا کو صرف میرا حکم ماننا ہو گا۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ آپ یقین کریں یہ جنگیں صرف ٹیسٹ تھیں اور ایران‘ پاکستان‘ غزہ‘ شام اور یوکرائن ٹیسٹنگ گراؤنڈز تھیں۔ امریکا اور اسرائیل نے ان جنگوں سے صرف عالم اسلام کی صلاحیت اور برداشت کا اندازہ لگایا ہے۔ ابھی امریکہ اور اسرائیل نے مسلم دنیا کو چھوٹی جنگوں کی صورت میں صرف سلامیاں دی ہیں، اصل جنگ ابھی باقی ہے۔ بھارت کو پاکستان پر دوبارہ حملے کی تیاری کے لیے کم از کم ڈیڑھ سال چاہیے۔ انڈیا 2027 میں پاکستان پر بڑا حملہ کرے گا جس میں اسے اسرائیل اور امریکا کی مدد بھی حاصل ہو گی۔ سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ اس جنگ میں پیسہ اور لوگ بھارت کے استعمال ہوں گے، جبکہ ٹیکنالوجی اسرائیل کی ہو گی اور فضائی‘ بری اور بحری نگرانی امریکا کرے گا۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ ایران کی باری بھی ہمارے ساتھ ہی آئے گی، تاہم یہ فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے کہ ایران پہلے قربان ہو گا یا کہ پاکستان۔ اسکے علاوہ چین اور روس کی اقتصادی نس بندی میں بھی چند ماہ کا اضافہ ہو جائے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی مدت صدارت میں چین میں موجود ساری انڈسٹری واپس امریکا لے آئے گا تاکہ وہ ہر طرح کی پیداواری اور صنعتی مجبوریوں سے آزاد ہو جائے۔

سینئیر اینکر پرسن کہتے ہیں کہ آپ کو آنے والے دنوں میں عرب ملکوں میں جمہوری تحریکیں چلتی نظر آئیں گی۔ ان کا مقصد عرب ملکوں میں جمہوریت کی پرورش نہیں بلکہ شاہی خاندانوں سے مزید رقم اینٹھنا ہو گا۔ جمہویت کی آوازیں اٹھتی رہے گیں اور شاہی خاندان اپنے خزانے لٹاتے رہیں گے۔ یہ کھیل تب تک جاری رہے گا جب تک شاہی خزانوں میں خزانہ باقی ہے۔ جس روز یہ خزانہ خالی ہو جائے گا اس دن بادشاہی بھی ختم ہو جائے گی اور آپ اپنی آنکھوں سے عربوں لے حجاب غائب ہوتے دیکھیں گے۔

 جاوید چوہدری کے بقول دنیا ایک بڑی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جو اب زیادہ دور نہیں رہی۔ ہم تاریخ کی خوش نصیب ترین نسل تھے جو کہ جنگوں اور خوف ناک وباؤں سے بچے رہے‘ ہمارا تو کرونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا، لیکن اب ہم اس کرہ ارض کی آخری نسل بنتے جا رہے ہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیں اور ذہنی طور پر بڑی اور خوف ناک جنگ کی تیاری کر لیں۔ حالیہ پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگیں اس بڑی جنگ کی ٹیسٹنگ گراؤنڈز تھیں، اصل جنگ ابھی باقی ہے اور یہ بس آئی ہی چاہتی ہے۔

Back to top button