نواز شریف جاتی امراء تک محدود ہو کر کیوں رہ گئے؟

 

 

 

فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد سے عمومی تاثر یہی ہے کہ تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف اب عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے جاتی عمرہ تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ 21 اکتوبر 2023 کو پاکستان واپسی کے بعد نواز شریف نے سیاست میں ایک نئی اننگ کا آغاز کیا جو کہ قانونی فتوحات، انتخابی مہمات اور اتحادی سیاست سے بھرپور تھی۔ تاہم، الیکشن 2024 میں تحریک انصاف کی یاسمین راشد کے مقابلے میں متنازع کامیابی حاصل کرنے کے بعد سے وہ عملی سیاست سے علیحدگی اختیار کیے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی سیاسی معاملات پر مسلسل خاموشی نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا ان کی سیاست اب صرف جاتی عمرہ تک محدود ہو چکی ہے؟

 

یاد رہے کہ 2023 میں نواز شریف کی وطن واپسی کو مسلم لیگ (ن) والوں نے "امیدِ پاکستان” کا نام دیا تھا۔ دبئی سے اسلام آباد پہنچنے پر انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کی راہداری ضمانت نے گرفتاری سے بچایا۔ واپسی کے فوراً بعد مینارِ پاکستان پر ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مفاہمت کا پیغام دیا اور انتقام سے گریز کا اعلان کیا۔ واپسی کے بعد نواز شریف کو العزیزیہ، ایون فیلڈ اور فلیگ شپ نیب ریفرنسز میں عدالتوں سے ریلیف ملا، جسے ن لیگ نے "عدالتی انصاف” قرار دیا، جبکہ مخالفین نے اسے "ڈیل کی سیاست” سے تعبیر کیا۔

 

شریف خاندان کے قریب خیال کیے جانے والے معروف تجزیہ کار سلمان غنی کے مطابق، نواز شریف کی واپسی پارٹی کی ضرورت تھی، لیکن ان کی مفاہمتی پالیسی نے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں کبھی عمران خان کھڑے تھے۔ بنیادی وجہ یہ بنی کہ الیکشن 2024 سے پہلے ہی یہ طے ہو چکا تھا کہ مریم نواز پنجاب کی وزارت اعلی حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ دوسری جانب شہباز شریف پہلے ہی وزارت اعلی کے امیدوار تھے، ایسے میں نواز شریف کی جگہ بنتی دکھائی نہیں دیتی تھی۔ مزید مشکل یہ آن پڑی کہ نواز شریف کا الیکشن رزلٹ بھی متنازع ہو گیا جس کے بعد وہ وزارت عظمی کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔

 

یاد رہے کہ نواز شریف نے لاہور کی نشست NA-130 سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ ان کی تقاریر میں معاشی بحالی، کرپشن کے خاتمے اور ترقیاتی منصوبوں پر زور دیا گیا۔ تاہم، ن لیگ کو واضح اکثریت نہ مل سکی اور پیپلز پارٹی و دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا گیا۔ الیکشن 2024 کے بعد سے نواز شریف کی خاموشی نے یہ تاثر دیا کہ وہ اب پس پردہ سیاسی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق انکی خاموشی اور "ووٹ کو عزت دو” کے بیانیے سے پیچھے ہٹنے نے عوام میں پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ سینئر صحافی ماجد نظامی کے مطابق، نواز شریف کو وطن واپسی پر ملنے والی قانونی اور عدالتی ریلیف نے ان کے بیانیے کو کمزور کیا۔ ان کے مطابق، نواز شریف نے اب تک اپنے ووٹرز کو یہ وضاحت نہیں دی کہ ان کا بیانیہ کہاں گیا اور اسی لیے وہ مسلسل خاموشی اختیار کیے بیٹھے ہیں۔

 

الیکشن کے بعد شہباز شریف دوبارہ وزیراعظم بنے تو 28 مئی 2024 کو نواز شریف نے ہی ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کی صدارت سنبھال لی۔ مارچ 2025 میں انہیں لاہور ہیریٹیج ریوائیول اتھارٹی کا پیٹرن ان چیف مقرر کیا گیا۔

لیکن الیکشن 2024 کے دو سال بعد، نواز شریف پاکستانی سیاست میں ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جاتی عمرہ تک محدود ہونا، ووٹ کو عزت دو کے بیانیے سے انحراف، اور عوامی رابطے کی کمی نے نواز شریف کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ایسے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا وہ پاکستانی سیاست میں دوبارہ فعال کردار ادا کر پائیں گے یا ان کی سیاست کا خاتمہ ہو چکا ہے؟ وقت ہی اس کا فیصلہ کرے گا۔

Back to top button