سرگودھا میں ائیرفورس کے جہاز نے اچانک اپنا فیول ٹینک کیوں گرایا ؟

شاہینوں کے شہر سرگودھا میں پچھلے دنوں تب ایک خوفناک حادثہ ہوتے ہوتے رہ گیا جب پاک فضائیہ کے ایک طیارے نے ہنگامی لینڈنگ سے پہلے اپنے فیول ٹینک یعنی تیل کی ٹینکی کو فضا سے زمین پر گرا دیا۔ یہ فیول ٹینک ایک گاؤں میں بھینسوں کے باڑے پر گرا جس سے فوری آگ لگ گئی اور ایک بھینس کی جان چلی گئی۔ تاہم خوش قسمتی سے اس واقعے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا۔

پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں بیک گراونڈ کمنٹری کے ساتھ دکھائے گئے مناظر میں بظاہر جانوروں کا ایک باڑا دکھائی دے رہا ہے۔ باڑے میں متعدد بھینیس کھونٹے سے بندھی ہیں جبکہ کچھ مقامی افراد وہاں کھڑے ہو کر باڑے کے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک مردہ بھینس بھی نظر آ رہی ہے جس کے جسم کے پرخچے اڑے ہوئے ہیں۔ یہ ویڈیو سرگودھا کے علاقے چک 100 جنوبی کی ہے۔

ویڈیو بنانے والا شخص دعویٰ کرتا ہے کہ تین لڑاکا طیارے اس علاقے کے اوپر سے گزرے تھے۔ ’تین جنگی جہاز تھے، ایک کی تیل کی ٹینکی گری جس سے کئی جانور مر گئے ہیں۔ پورے ڈیرے میں تیل ہی تیل پھیلا ہوا ہے، کوئی حال نہیں ہے۔‘

بی بی سی اردو نے اس واقعے کے بعد یہ جاننے کی کوشش کی کہ سرگودھا کے چک 100 میں اصل میں ہوا کیا تھا اور مقامی افراد کے دعوؤں میں کس حد تک صداقت ہے۔ واضح رہے کہ سرگودھا میں پاکستان کی فضائیہ کا ایک بڑا ایئر بیس ’پی اے ایف بیس مصحف‘ موجود ہے اور یہاں لڑاکا طیاروں کی پروازیں معمول کی بات ہے اور شاید اسی وجہ سے اس شہر کو ’شاہینوں کا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے۔

بی بی سی نے اس واقعے سے متعلق معلومات جاننے کے لیے جب سرگودھا پولیس سے رابطہ کیا تو سرگودھا میں کرانہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او اعجاز احمد نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 26 فروری 2025 کو تب پیش آیا تھا ’جب فضائیہ کے تین لڑاکا طیاروں کی پرواز کے دوران ایک نے ہنگامی لینڈنگ سے پہلے اپنا فیول ٹینک ڈراپ کیا۔  اُن کا کہنا تھا کہ ’انھیں پولیس کنٹرول روم سے اس واقعے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔‘

اعجاز احمد کے مطابق ’وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوہے کا ایک فیول ٹینک پڑا ہوا تھا اور ہر طرف تیل پھیلا ہوا تھا۔ ہمیں ڈر تھا کہ کہیں کوئی شخص سگریٹ نہ سلگا لے اور اس سے آگ لگ جائے۔ چنانچہ ہم نے چاروں طرف سے جگہ کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ طیارے سے زمین پر گرنے والے فیول ٹینک کے باعث باڑے میں موجود ایک بھینس ماری گئی جبکہ کچھ دیگر جانور معمولی زخمی ہوئے۔ ایس ایچ او اعجاز نے بتایا کہ ’پاکستان ایئر فورس کے عملے کو بھی اس واقعے کی اطلاع مل چکی تھی اور ہمارے پہنچتے ہی اُن کی اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور اُن کی ٹیم اپنا فیول ٹینک گاڑی میں ڈال کر لے گئی۔‘

لیکن یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگی طیارے دوران پرواز اچانک اپنا فیول ٹینک زمین پر کیوں اور کِن حالات میں گراتے ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیارے اپنی تیز ترین رفتار کی وجہ سے دیگر عام طیاروں کی نسبت زیادہ ایندھن استعمال کرتے ہیں جس سے اُن کا فیول ٹینک بہت جلد خالی ہو جاتا ہے، جو کسی بھی مشن میں ناکامی کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس مسئلے کا ایک حل بیرونی فیول ٹینک ہیں۔ یہ ایسے ٹینک ہوتے ہیں جنھیں طیارے کے پروں کے نیچے لگایا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر انھیں پائلٹ با آسانی طیارے سے الگ کر سکتے ہیں۔ اس سے جہاز کا وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر جہاز کو ہنگامی حالت میں لینڈنگ کرنا پڑ جائے تو بھی پائلٹ اس کا وزن کم کرنے کے لیے فیول ٹینک گرا دیتا ہے۔

پاکستان فضائیہ کے ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) شبیر نے بتایا کہ اس فیول ٹینک کو دراصل ڈراپ ٹینک کہا جاتا ہے۔ یہ ٹینک جنگی طیاروں کو اضافی رینج فراہم کرنے کے علاوہ ان کے وزن میں اضافے اور ان کی رفتار میں رکاوٹ کا بھی سبب بنتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے اگر جہاز میں کسی قسم کی خرابی آ جائے تو اکثر پائلٹ جہاز کو قریبی ہوائی اڈے تک لے جانے کے لیے جہاز کا اضافی وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ اپنا بیرونی فیول ٹینک گرا دیتے ہیں۔

ان کے مطابق ایسا کرنے سے طیارے کا وزن کم ہو جاتا ہے اور اسے نزدیک ترین ہوائی اڈے تک لے جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں پانچ مزید نان عمرانڈو ججز شامل

تاہم ایئر کموڈور شبیر کے مطابق اگر خرابی اتنی زیادہ ہو کہ پائلٹ کو جہاز چھوڑنا پڑے تو ایسے میں ایندھن گرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ انھوں نے بتایا کہ ایندھن گراتے وقت پائلٹ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ یہ کام آبادی سے دور کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کے جانی نقصان سے بچایا جا سکے۔

خیال رہے کہ عموماً یہ فیول ٹینک صحراؤں، سمندروں اور ایسے علاقوں میں گرائے جاتے ہیں جہاں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہو کہ یہاں کوئی آبادی نہیں ہے۔ اس حوالے سے پائلٹ کے پاس تفصیلات موجود ہوتی ہیں کہ وہ یہ فیول ٹینک کہاں گرا سکتے ہیں اور یہ صرف اس صورت میں کیا جاتا ہے جب پائلٹ کی جانب سے تمام آپشنز کا جائزہ لیا جا چکا ہو اور بس یہی ایک آپشن باقی بچا ہو۔

Back to top button