عمران ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرنے سے انکاری کیوں ہیں؟

جیل میں قید ہونے کے باوجود ہر چھوٹے موٹے معاملے پر ٹوئٹر کے ذریعے افواج پاکستان اور اسکی قیادت کو مورد الزام ٹھہرانے اور الزام تراشی کرنے والے عمران خان نے 10 روز گزر جانے کے باوجود ایران پر حملہ کرنے والے اسرائیل کی مذمت نہیں کی جسکی بنیادی وجہ ان کا یہودی کنکشن قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان کے سسر جیمز گولڈ سمیت اور ان کی اہلیہ یہودی النسل ہیں۔ عمران خان کے دونوں جائز بیٹے قاسم اور سلیمان اور ناجائز بیٹی ٹیری بھی لندن میں جمائمہ کے زیر پرورش ہیں۔

یاد رہے کہ جب مئی میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا تو بھی بانی پی ٹی آئی چار روز تک چپ سادھ کر بیٹھے رہے تھے اور انھوں نے انڈیا کی مذمت کرنے کی زحمت نہیں کی تھی اور اب بھی اسرائیلی جارحیت پر عمران خان کی زبان کو تالا لگا ہوا ہے اور وہ اسرائیل کی مذمت میں کچھ بھی کہنے سے انکار ہیں۔

ناقدین کے مطابق جب سے اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا ہے، سوائے عمران خان کے شاید ہی کوئی پاکستانی سیاسی رہنما ہو، جس نے ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی اور صیہونی ریاست کی مذمت نہ کی ہو۔ تاہم اس معاملے پر لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سانپ سونگھ گیا ہے یا ان کی زبان پرآبلے پڑ گئے ہیں کہ وہ کچھ بھی کہنے سے انکاری ہیں۔ ناقدین کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت پر عمران خان کی خاموشی بارے پہلے پی ٹی آئی کے حامیوں نے یہ بہانہ کیا کہ مسلم امہ کے انقلابی کو چونکہ قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان سے کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں، لہذا وہ کوئی بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ حالانکہ یہ ایک بھونڈا جواز تھا کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ ماضی میں کسی ملاقات کے بغیر بھی ان کے ایکس اکاؤنٹ سے مختلف بیانات آتے رہے ہیں ، کیونکہ ان کے اکاؤنٹ کو امریکہ میں بیٹھا ان کا دست راست جبران الیاس چلا رہا ہے۔ جنہیں اکثر و بیشتر علیمہ خان بھی فیڈ کرتی رہتی ہیں۔تاہم پی ٹی آئی کے پیروکاروں کا یہ بھونڈا جوازبھی منگل کے روز ختم ہو گیا، جب بانی پی ٹی آئی کے اہل خانہ کی جیل میں ان سے ملاقات کروا دی گئی ۔ جس کے بعد سب امید لگائے بیٹھے تھے کہ ”مہاتما ایران کے حق اور اسرائیل کی مذمت میں ایک زور دار بیان دیں گے۔ لیکن خود پی ٹی آئی کے پیروکار بھی اس وقت حیران رہ گئے جب انھوں نے دیکھا کہ ملاقات کے بعد سامنے آنے والے عمران خان کے لمبے چوڑے بیان میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ایک لفظ بھی شامل نہیں تھا۔ یوں مسلم امہ کا نام نہاد لیڈر بری طرح سے بے نقاب ہو گیا۔ جس کے بعد عمران خان کی اس پوسٹ کے نیچے سوشل میڈیا صارفین نے خبطی انقلابی کو وہ القابات دیئے کہ الامان الحفیظ

مبصرین کے مطابق سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی پر برہم ہونے والوں میں صرف خان کے سیاسی مخالفین ہی نہیں تھے، بلکہ پی ٹی آئی کے ہمدردوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ جو حیرانی، پریشانی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے سابقہ سسرالیوں کے خلاف کیسے بات کر سکتے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ بانی پی ٹی آئی اب اپنی رہائی کے لیے یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ امریکہ کے جنگ میں ممکنہ طور پر شامل ہونے کی صورت میں اگر ایران میں تختہ الٹنے سے متعلق اسرائیل کا خواب پورا ہوتا ہے تو اس کے بعد شاید پاکستان میں بھی رجیم تبدیل ہو جائے اور یوں ان کی امید بر آئے ، چنانچہ اسرائیل کے خلاف بیان دے کر وہ اپنے لئے کیوں مصیبت کھڑی کریں۔

دوسری جانب ناقدین کے مطابق عمران خان نے ایران / اسرائیل جنگ میں جس طرح خاموشی اختیار کی ہے، اس پر پی ٹی آئی سے تعلق یا ہمدردی رکھنے والے اہل تشیع حضرات بھی سخت مایوس اور برہم ہیں۔ ناقدین کی اس بات کی تصدیق سوشل میڈیا پر ہونے والی پوسٹوں سے بھی ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں وزیر دفاع خواجہ آصف کے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایران کے خلاف اسرائیل کی حمایت کرنے والے معزول پہلوی خاندان کے وارث رضا شاہ پہلوی دوئم کو مخاطب کرتے ہوئے طفیلی سامراجی رنڈوا کہنے پر بدنام زمانہ شہباز گل اس وقت سخت عوامی تنقید کی زد میں آ گئے جب انھوں نے خواجہ آصف کو اس ٹوئٹ پر  تنقید کا نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا صارفین نے شہباز گل کی چھترول کرتے ہوئے ان کی طبعیت صاف کر دی۔ دلچسپ امر ہے کہ ان صارفین میں اکثریت پی ٹی آئی کے ہمدردوں کی تھی جنہوں  نے گندی گالیوں کے ساتھ اپنے غصے کا اظہار کیا ۔ ایک صارف ارسلان حیدر نے لکھا ” میں خدا کی قسم عمران خان کا بہت بڑا حامی ہوں۔ لیکن پی ٹی آئی والے ایران اسرائیل جنگ میں اپنی اوقات دکھا رہے ہیں۔ جیل سے جنگ لیڈ کرنے والے میرے لیڈر کا ٹوئٹر اس معاملے میں کیوں خاموش ہے؟ ایک اور کاز خان نامی صارف نے شہباز گل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ” میں پی ٹی آئی کا ہوں۔ لیکن خواجہ آصف نے جو کہا وہ درست ہے۔ اس پر ہمارا اپنا لیڈر تو خاموش ہے۔ ایران ہمارے لئے بہت حساس معاملہ ہے۔ اپنی شکل دور رکھو ۔ “ ایک صارف عاجز نے شہباز گل کو اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کا کہتے ہوئے لکھا ”خواجہ صاحب سے لاکھ سیاسی اختلاف سہی لیکن انہوں نے ہر پاکستانی کے دل کی بات کہی ہے ۔“

Back to top button