پاکستان کو انڈیا کی جانب سے بڑے سائبر حملوں کا خطرہ کیوں ہے؟

پاکستان کو اسرائیلی طرز پر بھارت کی جانب سے سائبر حملوں کے خطرات کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق جس طرح اسرائیل نے لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے زیر استعمال پانچ ہزار سے زائد پیجرز کو ایک ہی وقت میں ٹینک شکن دھماکہ خیز مواد سے اڑا کر کامیاب سائبر حملوں کی ایک نئی تاریخ رقم کی تھی۔ خدشات موجود ہیں کہ بھارت بھی پاکستان میں اس طرح کی کوئی کارروائی کر سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے حکام نے بھارتی ساختہ موبائل فونز اور مصنوعات سمیت دیگر آلات کو پاکستان کی سائبر سیکورٹی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے اور پاکستانی صارفین کو بھارتی آئی فونز اور متعلقہ آلات کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن نے وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کو مراسلہ بھجوادیا۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے مراسلے میں پاکستان کےحساس انفارمیشن انفراسٹریکچر میں انڈین مداخلت سے مانیٹرنگ اور بھارت کے ساتھ جیو پولیٹیکل تناؤ کے باعث سائبر سیکورٹی کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں جبکہ خبردار کیا گیا ہے کہ فیک ویب سائٹس اورایپل طرز کے پورٹل تک رسائی کے ذریعےحساس ڈیٹا چرایا جاسکتا ہے-
ذرائع کے مطابق بھارتی ساختہ موبائل فونز، مصنوعات ودیگرآلات پاکستان کی سائبرسیکیورٹی کےلیےخطرہ ہیں، پاکستان کےحساس انفارمیشن انفرا اسٹرکچرمیں انڈین مداخلت سےمانیٹرنگ کاخدشہ ہیدا ہو سکتا ہے۔ بھارتی مینوفیکچرنگ پروڈکٹس،ڈیوائسزپاکستان کےلیےسیکیورٹی خطرہ بن سکتی ہیں، مصنوعات کےذریعے پاکستانی صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور میلویئروائرس کی موجودگی کا بھی خدشہ موجود ہے۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پروڈکٹس کی تیاری میں ہارڈ ویئر یا سافٹ ویئرکےساتھ وائرس کی موجودگی کاخطرہ ہے، بھارتی مصنوعات ڈیٹا انٹرسیپشن کےذریعےٹارگٹڈ سائبرسرگرمیوں کا بھی باعث بن سکتی ہیں، پورٹلزاورویب سائٹس تک رسائی فیک ای میلزیامیسجزکےذریعےکی جاسکتی ہے۔کابینہ ڈویژن کے مراسلے میں خریداری کےوقت ڈیوائسزکی سیل چیک کرنے، کمیونکیشن کیلئے اینڈ ٹواینڈ انکرپٹڈ سروسز، مضبوط پاسورڈ ، آئی فون آپریٹنگ سسٹم کےذریعےایپل ڈیوائسز اپڈیٹڈ رکھنے اور اینٹی وائرس ایپلی کیشن کااستعمال کرنےکی سفارش کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ کو پیجر ڈیوائس کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ 1960 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی پیجر نامی ڈیوائس کو 1980 کی دہائی میں عروج ملا تھا۔ پیجر ایک چھوٹی وائر لیس ڈیوائس کو کہتے ہیں جس کا استعمال موبائل فون سے قبل بہت ذیادہ عام تھاـ پیجر ڈیوائس کے ذریعے آپ چھوٹے ٹیکسٹ میسج بھیج سکتے ہیں اور وصول کر سکتے ہیں۔ ان کے ذریعے الرٹ بھی بھیجے جاتے ہیں۔ پیجر بذریعہ وائر لیس نیٹ ورک سگنل بھیجتا ہے اور اسے اب بھی اکثر اسپتال اور سکیورٹی کمپنیاں استعمال کیا کرتی تھیں۔ تاہم موبائل فون کے وجود کے آنے کے بعد یہ ڈیوائس مفقود ہوتی چلی گئی
واضح رہےکہ گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔ یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔ گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا اور رواں صدی میں اسمارٹ فونز کی آمد نے تو پیجر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہکار استعمال کررہے ہیں کیوں کہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں اور انہیں ٹریک کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ پیجر ایک چھوٹا سا الیکٹرانک آلہ ہے جسے بنا انٹرنیٹ کنکشن کے ٹیکسٹ میسجز یا نوٹیفکیشن موصول کرنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 1990 اور سن 2000 کی دہائی کے اوائل میں موبائل فون وسیع پیمانے پر دستیاب ہونے سے قبل یہ مواصلات کے بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔پیجر کا استعمال نہایت سادہ ہے، یعنی صارف پیجر میں ایک کوڈ ڈالتا ہے جو وصول کرنے والے مرکز یا سسٹم میں منتقل کیا جاتا ہے جو پیجر کو اطلاع بھیجتا ہے۔ پیجر ٹیکسٹ میسجز یا مختصر نوٹیفکیشن دکھا سکتا ہے جبکہ کچھ ماڈلز میں استعمال کنندہ پیغامات کا جواب دے سکتے ہیں یا مخصوص نمبر پر ڈائل بھی کرسکتے ہیں۔
اسمارٹ فونز کے آنے کے بعد پیجرز کے استعمال میں کافی کمی ہوئی ہے لیکن یہ اب بھی بعض مخصوص شعبوں مثلاً اسپتالوں اور صحت کی سہولتوں میں زیر استعمال ہے جہاں اسے فوری اور قابل اعتماد اطلاعات کی بہم رسانی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔