نون لیگ اور نواز شریف نے مقبولیت میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا

نون لیگ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے قبولیت اور مقبولیت میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ملک میں جہاں ایک طرف عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن اور پارٹی قائد نوازشریف کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور لاہور کی عوام کی اکثریت نے نوازشریف کو پسندیدہ ترین شخصیت قرار دیاہے۔ دوسری جانب گیلپ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک مہینے میں بڑے نیوز چینلز کے ٹاک شوز میں جس سیاسی جماعت سے متعلق سب سے زیادہ بات ہوئی وہ پاکستان مسلم لیگ ن ہے اور مختلف چینلز کے ٹاک شوز کی کل نشریات میں سے 30 فیصد ن لیگ سے متعلق تھی جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی رہی جس سے متعلق 29 فیصد بحث ہوئی۔سینٹر فار پبلک اوپینین ریسرچ سی پی او آر کی جانب سے ضلع لاہور سے متعلق انتخابی سروے کیا گیا جس میں 63 فیصد افراد نے نواز شریف کو پسندیدہ ترین شخصیت قرار دیدیا۔

سروے میں آئندہ انتخابات 2024 کے تناظر میں اہم مسائل، سیاسی وابستگیوں اور ووٹنگ سے متعلق لاہور کے عوام سے سوالات پوچھے گئے۔ سروے کے مطابق 23 فیصد شہریوں نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو بنیادی مسائل کا موردِ الزام ٹھہرایا جبکہ 18 فیصد لاہوریوں نے پی ڈی ایم کی حکومت کو بنیادی مسائل کا ذمہ دار قرار دیا۔ اسی طرح 17 فیصد شہریوں نے پی ٹی آئی حکومت اور مسلم لیگ ن دونوں کو شہر کے مسائل کو حل نہ کرنے کا ذمے دار کہا۔سروے میں63 فیصد افراد نے نواز شریف, 57 فیصد نے شہباز شریف، 45 فیصد نے عمران خان کے لیے پسندیدگی کا اظہار کیا۔ 21 فیصد افراد نے بلاول بھٹو جبکہ 16 فیصد نے آصف زرداری کو پسندیدہ شخصیت قرار دیا ۔سروے میں 50 فیصد افراد نے مریم نواز 43 فیصد نے حمزہ شہباز کے لیے پسندیدگی کا اظہار کیا ۔33 فیصد لاہوریوں نے پرویز الہی، 23 فیصد نے علیم خان، 20 فیصد نے جہانگیر ترین کو پسندیدہ شخصیت قرار دیا۔

سروےمیں انتخابات 2018 میں ووٹ دینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو 43 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن کو جبکہ 32 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ 6 فیصد نے ٹی ایل پی کو اور 2 فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا۔ 13 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ووٹ ڈالا ہی نہیں۔سروے کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں 46 فیصد افراد نے ن لیگ 29 فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا اعلان کیا۔7 فیصد لاہوریوں نے ٹی ایل پی جبکہ صرف 2 فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا۔

سروے میں آئندہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں 34 فیصد لاہوریوں نے شہباز شریف کے حق میں رائے دی۔ 11 فیصد پرویز الہی، 4 فیصد افراد نے علیم خان اور 3فیصد نے مریم نواز کے حق میں رائے دی۔سروے میں شہر لاہور کے 47 فیصد باسیوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ 29 فیصد شہریوں کے خیال میں پاکستان تحریک اںصاف کا امیدوار وزیراعظم ہونا چاہیے۔سروے کے نتائج کے مطابق 84 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ ان سے تاحال کسی سیاسی جماعت نے ووٹ کیلئے رابطہ نہیں کیا۔دوسری جانب گیلپ پاکستان نے پچھلے ایک مہینے کے دوران پاکستان کے بڑے نیوز چینلز کے منتخب ٹاک شوز کے موضوعات اور ان میں شامل ہونے والے مہمانوں کا تجزیہ کیا ہے اور اس پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس کے ذریعے متعدد اہم رجحانات کا پتہ چلتا ہے۔

گیلپ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے نیوز چینلز کے ٹاک شوز میں پچھلے ایک مہینے کے دوران سیاست کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث آیا جس کا حصہ ان پروگراموں کی کل نشریات کا 58 فیصد بنتا ہے۔ دوسرے نمبر پر معیشت آتی ہے جسے نشریات میں سے 13 فیصد حصہ ملا۔ نشریات میں قانون کا حصہ 10 فیصد جبکہ انتخابات کا حصہ 7 فیصد رہا۔ مذکورہ شوز میں سماجی مسائل کو نشریات میں سے محض 3 فیصد حصہ ملا۔

گیلپ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک مہینے میں بڑے نیوز چینلز کے ٹاک شوز میں جس سیاسی جماعت سے متعلق سب سے زیادہ بات ہوئی وہ پاکستان مسلم لیگ ن ہے اور مذکورہ چینلز کے ٹاک شوز کی کل نشریات میں سے 30 فیصد ن لیگ سے متعلق تھی جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی رہی جس سے متعلق 29 فیصد بحث ہوئی۔ اس فہرست میں پاکستان تحریک انصاف کا تیسرا نمبر ہے جسے نشریات کا 14 فیصد حصہ ملا۔ باپ یعنی بلوچستان عوامی پارٹی کا حصہ 9 فیصد جبکہ جمعیت علماء اسلام کے نام 4 فیصد نشریات رہی۔

مختلف چینلز پر سیاسی جماعتوں کی نمائندگی سے متعلق اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کو جیو نیوز پر سب سے زیادہ یعنی 61 فیصد جگہ دی گئی۔ جیو نیوز کے ٹاک شوز ‘کیپٹل ٹاک’ اور ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں ن لیگ چھائی رہی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو دنیا نیوز پر سب سے زیادہ جگہ ملی اور دنیا نیوز کی مجموعی نشریات میں سے پیپلز پارٹی کا حصہ 50 فیصد رہا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی سب سے زیادہ دنیا نیوز پر ہی 33 فیصد جگہ ملی۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘دنیا کامران خان کے ساتھ’ میں پاکستان تحریک انصاف کو زیادہ کوریج ملی۔

تجزیاتی مطالعے میں یہ رجحان بھی دیکھنے کو ملا کہ اے آر وائی نیوز نے سب سے زیادہ کوریج پی ٹی آئی کے بجائے پاکستان پیپلز پارٹی کو دی جبکہ پی ٹی آئی کی کوریج دوسرے نمبر پر رہی۔ اے آر وائی نیوز پر پی ٹی آئی کی کوریج نشریات کا 27 فیصد رہی۔پاکستان مسلم لیگ ن کو جیو نیوز نے سب سے زیادہ یعنی 61 فیصد نشریات کا موضوع بنایا، ایکسپریس نیوز نے 40 فیصد، سماء نے 38 فیصد، بول نیوز نے 18 فیصد اور اے آر وائی نے 11 فیصد نشریات ن لیگ سے متعلق ترتیب دی۔ اس ضمن میں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ دنیا نیوز نے پورے مہینے کے دوران مذکورہ ٹاک شوز میں مسلم لیگ ن کو صفر کوریج دی۔ جبکہ ادھر جیو نیوز نے پورے مہینے کے دوران پی ٹی آئی کو صفر کوریج مہیا کی۔

اگر یہ دیکھا جائے کہ ان 6 نیوز چینلز پر بڑی سیاسی جماعتوں کو فیصد کے حساب سے مجموعی طور پر کتنی کوریج ملی تو پیپلز پارٹی اس ضمن میں پہلے نمبر پر نظر آتی ہے جس کا مجموعی سکور 182 ہے جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن آتی ہے جسے ملنے والی کوریج کے کل پوائنٹ 168 بنتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر پی ٹی آئی رہی جس کی کوریج کا مجموعی سکور 99 پوائنٹ ہے۔

Back to top button