غیرممالک اعلانات کے باوجود پاکستان میں سرمایہ کاری کیوں نہیں کررہے؟

 حکومتِ ملک میں معیشت کی بحالی بالخصوص ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف دوست ممالک سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ تاہم دوست ممالک وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں۔

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان دوست ممالک کی سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی مشکلات سے نکلنا چاہتا ہے لیکن حکومتی ادارہ جاتی نظام سرمایہ کاری کے معاہدوں کو عملی شکل میں تبدیل ہونے نہیں دیتا۔پاکستان سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین ہارون شریف کہتے ہیں کہ خلیجی ممالک تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں اور پاکستان ان کے لیے پرکشش جگہ ہے۔دوست ممالک کا سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار خوش آئند ہے لیکن کاروباری آسانیاں نہ ہونے، بلند شرح سود اور سیکیورٹی مسائل وہ بنیادی عوامل ہیں جو سرمایہ کاری کے اعلانات اور معاہدوں کو عملی شکل دینے میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ان کے بقول ماضی میں گورننس اچھی نہ ہونے اور حکومتی اداروں کی عدم معاونت کے باعث سیاسی قیادت کے سرمایہ کاری کے یہ اعلانات صرف معاہدوں تک ہی محدود رہے ہیں۔’دوست ممالک سرمایہ کاری کے لیے سنجیدہ ہیں لیکن مسائل بدستور موجود ہیں’ہارون شریف نے کہا کہ پاکستان کے خلیجی دوست ملکوں کے ساتھ روابط مالی امداد، زرِ مبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے ڈپازٹس، ادھار ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی تک رہے ہیں جو کہ اب طویل سرمایہ کاری کی طرف بڑھانے کی جانب گامزن ہیں۔پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبے سمیت موجودہ تعاون کو مضبوط بنانے اور اسٹرٹیجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے۔

انسانی اسمگلنگ کے الزام میں زیر حراست صارم برنی پر امریکہ نے ردعمل دے دیا

 

ماہرین کے مطابق سعودی عرب، یو اے ای اور قطر کے ساتھ ماضی میں کیے گئے سرمایہ کاری کے معاہدے تاخیر کا شکار رہے ہیں اور سالوں بعد بھی عملی شکل اختیار نہیں کرسکے۔دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سنجیدہ ہیں لیکن مقامی مسائل کے سبب ان معاہدوں پر عمل درآمد نہیں ہوپاتا اور یہ صورتِ حال بدستور دکھائی دے رہی ہے۔سعودی عرب کی آئل ریفائنری اور قطر کو تین ایئر پورٹ حوالے کرنے کے منصوبے بات چیت کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے اصلاحات درکار ہیں جس میں وقت لگے گا۔ لہذا حکومت کو فوری بیرونی سرمایہ کاری کے لیے منافع بخش کمپنیوں کو شراکت داری کی دعوت دینی چاہیے۔ حکومت جب تک ماہر افراد کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ادارہ جاتی نظام کو بہتر نہیں بناتی اس وقت تک ‘ایس آئی ایف سی’ اور بیرونی سرمایہ کاری کی کوششیں زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوں گی۔

Back to top button