ایک گندہ مولوی!

تحریر:عطا الحق قاسمی۔۔۔۔۔بشکریہ،روزنامہ جنگ
(گزشتہ سے پیوستہ)

بیٹے بظاہر میرا یہ فعل تمہیں عجیب لگا ہو گا لیکن میں کیا کروں مجھ سے کسی کا دکھ دیکھا تو کیا سنا بھی نہیں جاتا ۔بیٹے میں ایک دفعہ پھر مولوی غلام رسول کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تم بھی سوچو گے کہ یہ دو ٹکے کا مولوی میرے اعصاب پر کیوں سوار ہو گیا ہے۔دراصل یہ بہت عجیب وغریب آدمی ہے اسے روپے پیسے سے کوئی رغبت ہی نہیں ہے یہ کسی سے ڈرتا بھی نہیں ہے کسی کے منصب اور اس کے مال ودولت کے رعب میں بھی نہیں آتااس نے مسجد کےساتھ ایک مدرسہ بھی قائم کیا ہوا ہے جہاں یہ ناخواندہ لوگوں کو لکھنا پڑھنا سکھاتا ہے اور انہیں دین کی تعلیم بھی دیتا ہے۔اسے جس امیر آدمی کے بارے میں شک ہو کہ اس کی دولت حلال ذرائع سے کمائی ہوئی نہیں ہے یہ ان کا چندہ بھی واپس کر دیتا ہے بلکہ ایک جمعہ کے روز یہ مولوی منبر پر بیٹھا تقریر کر رہا تھا لوگ بہت خوش وخروش سے اللہ اکبر کے نعرے لگا رہےتھے وہ تو خالی خولی نعرے لگا رہے تھے جبکہ میں نے جیب سے ہزار ہزار روپے کی گڈی نکالی اور مولوی پر سے نوٹ نچھاور کرنا شروع کر دیئے ۔ایک تو اس سے میرا مقصد اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا تھا دوسرے میں مولوی کے دل سے اپنے خلاف موجود زہر کم کرنا چاہتا تھا کیونکہ اس کی وجہ سے لوگ میری عبادات کے باوجود مجھے ایسی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں جن میں مجھے نفرت محسوس ہوتی ہے اور تیسرے میں چاہتا تھا کہ مسجد میں موجود لوگ دین اسلام کیلئے میرے دل میں جو جذبہ ہے وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور ان کے دلوں میں بھی دین سے محبت اور نیک کاموں کے ضمن میں سخاوت کی شمع روشن ہو لیکن مولوی غلام رسول نے مجھے جھڑک دیا اور کہا ’’یہ مجروں والا کام مسجد میں نہ کرو‘‘ مجھے یہ مولوی کمیونسٹ لگتا ہے بیٹے میری وصیت ہے اس مولوی کو چھوڑنا نہیں ۔

بیٹے !میں جانتا ہوں تم میرے دوستوں کو پسند نہیں کرتے حالانکہ یہ بہت کامیاب لوگ ہیں اگر میری زندگی میں نہیں تو میری روح کو سکون پہنچانے کیلئے میرے مرنے کے بعد ان سے رابطہ ضرور رکھنا، خصوصاً نسبت روڈ کے حاجی عبدالودود صاحب، اعظم کلاتھ مارکیٹ کے عبدالغفور قادری صاحب، شاہ عالم مارکیٹ کے حاجی نظام الدولہ صاحب، لبرٹی مارکیٹ کے شیخ اظہر خان صاحب اور برانڈرتھ روڈ کے حاجی نزاکت، شرافت برادران سے رابطہ تمہارے لئے بہت مفید ہو گا۔میرے یہ عزیز دوست لکھ پتی سے کروڑ پتی بننے کے نسخے سے واقف ہیں ان کے تعلقات محکموں کے اعلیٰ افسران سے ہیں چنانچہ وہ ان کا اور وہ ان کا خیال رکھتے ہیں۔یہ لوگ بے پناہ دولتمند ہونے کے باوجود مذہب کی صحیح روح سے واقف ہیں جس سے مولوی غلام رسول جیسے لوگ محروم ہیں لہٰذا میری وفات کے بعد ان سے ملتے رہنا اور ان سے مشورے لیتے رہنا تمہاری دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔مجھے اور میرےان دوستوں کو اس بات کی یقین دہانی متعدد علمائے کرام نے کرائی ہے ۔بیٹے!میں کتنا سادہ لوح ہوں کہ یہ سب باتیں تمہیں سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں حالانکہ میں جانتا ہوں تم بزعم خویش ایماندار تاجروں اور کچھ نام نہاد دانشوروں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کی وجہ سے میرے کاروبار ہی نہیں دین سے میری وابستگی پر بھی شک کرتے ہو جبکہ تمہارے دوسرے بھائی الحمدللہ میرے نقش قدم پر چل رہے ہیں مجھے یہ علم ہے کہ جب تم حج پر گئے تو وہاں شیطان کو کنکریاں مارنے کی بجائے تم نے شیطان کو مخاطب کیا اور کہا تم خود کو کیا سمجھتے ہو سنگ زنی کے تم سے زیادہ حقدار ہم خود ہیں ؟

صدر عارف علوی کا ریکارڈ دیکھیں تو وہ انتخابات نہ کراتے، چیف جسٹس

 

میں نے تمہاری امیوں میں سب سے چھوٹی امی کے نام ایک مکان کیا ہے تاہم اگر وہ میری وفات کے بعد بھٹک جائے یعنی کسی اور سے نکاح پڑھانا چاہے تو ایل ڈی اے والوں سے مل کر اس کی رجسٹری منسوخ کرا دینا مگر تم نے کوئی انوکھا ہی مذہب اپنایا ہوا ہے جس میں یہ چیزیں حرام ہیں لہٰذا تم رہنے دو میں یہ کام تمہارے بڑے بھائیوں میں سے کسی کے سپرد کر دوں گا۔

والسلام

تمہارا والد ملک التجار شیخ ظاہر شاہ

پس نوشت، مولوی غلام رسول کو سبق ضرور سکھانا کیونکہ اس نے میرا دل دکھایا ہے ۔! (قندمکرر)

Check Also
Close
Back to top button