ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا فیصلے اتفاق رائے سے کرنیکا فیصلہ

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی پرپابندی سمیت تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ریاست اور حکومت کے خلاف تحریک انصاف کے غیر جمہوری رویئے اور اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

 پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ ایسے اہم فیصلے یکطرفہ نہیں ہمیں اعتماد میں لے کر کئے جائیں ، جس پر (ن) لیگ نے یقین دلایا کہ اب سولو فلائیٹ نہیں ہوگی ۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے اعلیٰ سطح کے وفود کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ایوان صدر میں ہوئے جس میں پی ٹی آئی پر پابندی اور سابق صدر و وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر پر آرٹیکل 6 لاگو کرنے کا معاملہ پر گفتگو کی گئی، دونوں حکومتی اتحادیوں کے درمیان تقریبا ڈیڑھ گھنٹے ملاقات جاری رہی۔

 ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں اٹارنی جنرل نے مخصوص نشستوں کے کیس اور فیصلے پر شرکاء کو بریف کیا جبکہ مسلم لیگ ن کی لیگل ٹیم نے پیپلزپارٹی کو پی ٹی آئی سے متعلق فیصلوں پر اعتماد لیا۔

 وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومت فیصلہ کے قانونی نکات سے بھی آگاہ کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی لیگل ٹیم کا مستقبل میں ان فیصلوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

 پی پی رہنماﺅں نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ ن کوئی فیصلہ لینے سے پہلے پیپلزپارٹی کو اعتماد میں لے اعتما د میں لئے بغیر کوئی بھی فیصلہ نہ کیا جائے بنا بتائے بغیر اعلانات کرنا مناسب نہیں ۔پیپلزپارٹی نے حکومتی فیصلوں پر پارٹی میں مشاورت اور سی ای سی سے توثیق لینے کا بھی مطالبہ کیا ۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان پی ٹی آئی سے متعلق تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ،مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

 دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مسلم لیگ ن کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اسحاق ڈار، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، احد چیمہ، عرفان قادر اور وزیر اطلاعات اللہ تارڑشریک ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک،نئیر بخاری اور سینیٹر شیری رحمان شریک تھے ۔اٹارنی جنرل منصور اعوان بھی مذاکرات میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔

Back to top button