کیا عمران PTI علیمہ خان کے حوالے کرنے پر راضی ہو جائیں گے ؟

پی ٹی آئی میں اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے ہیں اور گروپنگ کھل کر سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔ جہاں ایک طرف پی ٹی آئی کے بیانیے سے اختلاف کر نے والوں کی عہدوں سے برطرفی جاری ہے وہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کے متحرک ہونے نے تحریک انصاف کی قیادت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں نے علیمہ خان کو اپنے اقتدار کیلئے خطرہ سمجھتے ہوئے نجی محافل میں کھل کر ان کے بیانیے کی مخالفت شروع کر دی ہے اور علیمہ خان کے متحرک ہونے کو بھائی کی سیاسی میراث پر قبضے کی کوشش قرار دے دیا ہے۔ تاہم مبصرین کا ماننا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ جیل میں بند ہیں ایسے میں علیمہ خان کا متحرک ہونا معنی خیز ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ علیمہ خان کیلئے پی ٹی آئی میں خود کو منوانا آسان نہیں ہو گا کیونکہ جیل سے باہر موجود پی ٹی آئی رہنما کبھی بھی پارٹی فیصلہ سازی علیمہ خان کے سپرد کرنے پر تیارنہیں ہونگے۔

تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ علیمہ خان کا سیاسی طور پر متحرک ہونا تحریک انصاف کے لئے فائدہ مند یا نقصان دہ؟ تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کی سیاست میں دو لوگوں کا بڑا اہم کردار ہے۔ایک علیمہ خان اور دوسری بشریٰ بی بی،یہ دونوں سیاسی حوالے سے کبھی فرنٹ پر نہیں آتیں ۔ دونوں دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ بالکل غیر سیاسی ہیں ۔تاہم ابھی یا ماضی میں دیکھ لیں یہ دونوں ہی متحرک سیاست کرتی رہی ہیں۔تجزیہ کاروں کے بقول علیمہ خان اپنے بھائی کی رہائی کے لئے جو کچھ بھی کریں وہ ان کا حق بنتا ہے۔تاہم یہ حقیقت ہے کہ ابھی توعلیمہ خان کے انداز سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے،

کیا جنرل عاصم کی اسٹیبلشمنٹ جنرل باجوہ کی اسٹیبلشمنٹ سے مختلف ہے؟

دوسری جانب روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق علیمہ خان کے پارٹی سیاست میں متحرک ہونے کے بعد پی ٹی آئی میں اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے ہیں۔ اس کی ایک بڑی مثال عمران خان کی ہمشیرہ کا دورہ پشاور و مردان رہا۔ جس کا پارٹی اور حکومت کو علم تک نہیں تھا۔ جبکہ علیمہ خان نے ملاقات کے دوران ورکرز کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے عمران خان کی رہائی کیلئے کارکنان کے ساتھ خود تحریک شروع کرنے کا عندیہ دے دیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پارٹی رہنما خدیجہ شاہ کے ہمراہ پشاور اور مردان کا دورہ کیا اور ناراض و جیل سے رہا ہونے والے پارٹی ورکرز اور ان کے خاندانوں سے ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر ورکرز نے پارٹی قیادت کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ جس پر علیمہ خان نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ خود ورکرز کو ساتھ لے کر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے مہم شروع کریں گی۔ ذرائع کے مطابق علیمہ خان کے دورہ پشاور اور مردان سے پارٹی کی صوبائی و ضلعی قیادت سمیت حکومت کے کابینہ ارکان بھی لا علم رہے۔ جبکہ ترنول جلسہ نہ ہونے پر مایوس کارکنوں نے علیمہ خان سے گلے شکوے کیے اور پارٹی قیادت کی غیر سنجیدگی سے آگاہ کیا۔ورکرز کا کہنا تھا کہ وہ بھرپور تیاری سے پہلے بھی جلسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں اور ہر قسم کی رکاوٹوں کو عبور کیا ہے۔ لیکن اب جب بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں تو قیادت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور قدم آگے بڑھانے کے بجائے پیچھے ہٹا دیتی ہے۔ جس سے ایک طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے اور پارٹی کی ساکھ شدید متاثر ہو رہی ہے تو دوسری طرف کارکنوں کو بھی مایوس کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق ترقیاتی کاموں سمیت کارکنوں کے جائز مطالبات اور کام نہ ہونے پر بھی ورکرز نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ جس پر علیمہ خان نے ورکرز کو تسلی دی اور کہا کہ عمران خان جلد عوام کے درمیان ہوں گے اور وہ خود تحریک کی قیادت کریں گی۔ ذرائع کے مطابق قوی امکان ہے کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک خیبرپختونخوا سے ہی شروع کی جائے۔ جبکہ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ پشاور اور مردان کے بعد مزید اضلاع کا بھی دورہ کریں گی۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومتی کارکردگی سے عوام نالاں ہیں۔ کیونکہ پارٹی کے باہمی اختلافات ہی ختم نہیں ہو رہے۔ جبکہ عوام اس وقت امن و امان کی صورتحال سمیت بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تاجر برادری بھی پریشان ہے۔

دوسری جانب خیبرپختون کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف میں کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں۔ پارٹی عمران خان کی ہے جو سارے فیصلے خود کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کا دورہ پشاور اور مردان سے صوبائی حکومت سمیت کابینہ کو آگاہ نہ کرنا اس بات کو تقویت فراہم کر رہا ہے کہ پارٹی کے اندر اختلافات موجود ہیں۔ اور اگر علیمہ خان مزید اضلاع کے دورے کرتی ہیں تو یہ اختلافات مزید کھل کر سامنے آ جائیں گے۔

Back to top button