افغان طالبان کے امیر نے پاکستان کے خلاف جہاد ناجائز قرار دے دیا

چین کی جانب سے افغانستان کو سی پیک پراجیکٹ میں حصے دار بنانے کی آفر کے بعد افغان طالبان حکومت نے پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی بدلتے ہوئے دوستانہ تعلقات بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ افغان طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے سب سے مثبت اشارہ اس کی تحریک طالبان کے حوالے سے بدلتی ہوئی پالیسی ہے۔ اس کی سب سے واضح مثال عید الاضحی کے موقع پر افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے خطبے میں پاکستان کے خلاف جہاد کو ناجائز قرار دینا تھا۔
7 جون کو افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ اور دیگر حکومتی عہدیداروں اور رہنمائوں نے پہلی بار سعودی عرب کی بجائے پاکستان کے ساتھ عید الاضحی منائی۔ افغان طالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ نے قندھار کی جامعہ مسجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کی۔ ہزاروں افراد نے ان کا خطبہ سنا اور ایک ہزار کے قریب افغان علما نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔ افغان علما نے ملا ہیبت اللہ کی جانب سے اپنے نماز عید کے خطبے کے دوران دیئے جانے والے فتوے کی مکمل حمایت کی کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک میں ’’جہاد‘‘ اب جائز نہیں، لہذا طالبان جنگجو اب پاکستان کا رخ کرنے سے گریز کریں۔
ذرائع کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف جہاد ناجائز قرار دینے کے حمایتی ایک ہزار علما وہ تھے جو ماضی میں پاکستان کے خلاف جہاد کو جائز قرار دے چکے تھے۔ ان علما نے قندھار جا کر عید کے روز اپنی امیر ملا ہیبت اللہ کی ایک مرتبہ پھر بعیت کی اور پاکستان کے خلاف ’’جہاد‘‘ جائز قرار دینے کے فتوے واپس لیے۔ ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید کے خطبے میں اپنے فتوے کی دوبارہ تجدید کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ پڑوسی ممالک بشمول پاکستان میں جہاد جائز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان اور حکومتی اہلکاروں کو افغانستان کی تعمیر نو پر توجہ دینی چاہیے اور ہمسایہ ممالک کے اندر مداخلت سے باز رہنا چاہیئے۔
یاد رہے کہ افغانستان سے تین برس پہلے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات سخت کشیدگی کا شکار تھے جس کی بنیادی وجہ تحریک طالبان کی پاکستان مخالف کارروائیاں ہیں۔ لیکن حالیہ ہفتوں میں چین کی جانب سے افغانستان کو سی پیک پروجیکٹ کا حصہ بنائے جانے کی پیشکش کے بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات بہتری کی جانب گامزن دکھائی دیتے ہیں۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کی پشت پناہی مکمل ترک کرتے ہوئے تحریک طالبان کے دہشتگردوں کو نکیل ڈالنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ افغان طالبان کی حکومت نے پہلی مرتبہ پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث تحریک طالبان کے تخریب کاروں کو فسادی اور نافرمان قرار دے دیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پہلے کابل اور پھر چین میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے بعد طالبان حکومت نے پاکستانیوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے جس کے تحت نا صرف ٹی ٹی پی پر پاکستان میں تخریبی کارروائیاں روکنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے بلکہ انہیں کھلے الفاط میں خبردار کر دیا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کا افغان طالبان اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں، سیاسی مبصرین اس اہم پیشرفت کو اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں بہتری اور مضبوطی کا نقطہ آغاز قرار دے رہے ہیں۔
اب افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کو متنبہ کیا ہے کہ امیر کے حکم کے خلاف پاکستان میں جنگ لڑنا قطعا ناجائز ہے، یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ طالبان امیر کے حکم کے بغیر بیرون ملک جہاد کرنے والے حقیقی مجاہد نہیں، وارننگ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاد کی اجازت دینا کسی فرد یا گروہ کا نہیں بلکہ صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے، لہازا ریاستی قیادت کے منع کرنے کے باوجود پاکستان جانا دینی نافرمانی ہوگی۔
حال ہی میں کابل پولیس کے ہیڈکوارٹرز میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعیداللہ سعید نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث تحریک طالبان کے تخریب کاروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک میں لڑنا جائز نہیں، اور جہادی گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنے والے حقیقی مجاہد نہیں ہو سکتے۔