امریکہ کے بعد چین نے بھی وزیراعظم مودی کو دھتکاردیا

امریکہ کے دھتکارنے کے بعد چین نے بھی مودی سرکار کو ٹھینگا دکھا دیا۔ بھارت کے دورے کے فوراً بعد چینی وزیرِ خارجہ کا پاکستان آنا اس بات کا واضح اظہار ہے کہ چین نے اپنا وزن پاکستان کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے چین نے بھارت کو دوٹوک پیغام دے دیا ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ تجارتی روابط، پاک-چین اسٹریٹجک شراکت داری پر ہرگز اثرانداز نہیں ہوں گے۔
چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی کا حالیہ دورہ پاکستان محض ایک روایتی سفارتی سرگرمی نہیں بلکہ خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی جغرافیائی و سیاسی صورتحال کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ اس دورے سے نہ صرف پاک-چین دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے بلکہ خطے میں پاکستان کے سفارتی و تزویراتی قد کاٹھ میں بھی اضافہ ہوگا۔ ماہرین کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب بھارت، چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی کشیدگی عروج پر ہے اور افغانستان کی صورتحال نے خطے میں نئی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں۔ ایسے میں چین کا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا اور سہ فریقی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرنا نہ صرف سی پیک اور دفاعی تعاون کو نئی توانائی فراہم کر گا بلکہ بھارت پر دباؤ بڑھانے بھی معاون ثابت ہو گا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ چین، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دینے، سی پیک کی تویسع کو یقینی بنانے، اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے اور خطے میں افغانستان سے بھارت تک پھیلی کشیدگی میں توازن قائم کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اس تناظر میں وانگ ژی کا دورہ، پاکستان کو معاشی اور دفاعی طور پر مزید مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے بھی فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ چینی وزیر خارجہ بھارت کے دورے اور کابل میں سہ فریقی مذاکرات کے بعد اسلام آباد پہنچے ہیں، جہاں انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات، سی پیک، دفاعی تعاون، معیشت اور علاقائی سلامتی جیسے موضوعات کا احاطہ کرنے والے پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چھٹے دور میں شرکت کی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا پاکستان، بھارت اور افغانستان کے ساتھ بیک وقت سفارتکاری میں مصروف ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ بیجنگ خطے میں قائدانہ کردار ادا کرنا کا خواہاں ہے۔
ماہرین کے مطابق وانگ ژی کے دورے کا سب سے اہم پہلو چین پاکستان اقتصادی راہداری یعنی سی پیک کے ’’فیز ٹو‘‘ کی افغانستان تک توسیع ہے۔ چین نے واضح کر دیا ہے کہ سی پیک صرف دو ملکوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ خطے کے دوسرے ممالک کو بھی اس میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ماہرین کے مطابق یہ پیشرفت نہ صرف پاکستان کے معاشی استحکام بلکہ خطے کے تجارتی روابط کے لیے بھی ایک انقلابی ثابت ہو گا۔
عالمی ماہرین کے بقول چینی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو ازسرِ نو مستحکم کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے اس صورتحال میں پاکستان کا دورہ کر کے واضح طور پر یہ پیغام دے دیا ہے کہ پاک چین اسٹریٹجک شراکت داری کسی بھی عالمی دباؤ کے باوجود قائم و دائم رہے گی۔ دوسری طرف بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور سرحدی تنازعات پر ہونے والی بات چیت کے بعد بیجنگ نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا عندیہ دے کر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان چین کی پالیسی کا بنیادی جزو ہے بھارت سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات دونوں ممالک کے مابین اتحاد میں کبھی بھی دراڑ نہیں ڈال سکتے
ماہرین اور مبصرین کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا دورہ پاکستان کئی حوالوں سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس وقت اندرونی و بیرونی دباؤ کا شکار ہیں۔ جس سے چھٹکارے کیلئے وہ چین سے پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہیں تاہم چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے چین نے بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ کبھی بھی انڈیا کو پاکستان پر ترجیح نہیں دے گا پاکستان سے تعلقات چین کو کسی بھی ملک سے ہونے والی تجارتی ڈیلز سے زیادہ عزیز ہیں۔ بعض ماہرین کے مطابقچین پاکستان کے ساتھ تعلقات کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھا رہا ہے تاکہ بھارت کے ساتھ اپنی شرائط پر معاہدے طے کے جا سکیں۔ چین نے علامتی طور پر پاکستان کا دورہ مؤخر نہ کر کے واضح پیغام دیا کہ وہ جان بوجھ کر بھارت پر سفارتی دباؤ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ماہرین کے بقول کابل میں سہ فریقی مذاکرات خطے میں امن کے لیے ایک نئی شروعات ہیں جن میں پاکستان کا کردار فیصلہ کن ہے۔ اسی طرح پاکستان کے سابق سفیر مسعود خان کا کہنا ہے کہ وانگ ژی کا یہ دورہ پاکستان کی دفاعی اور معاشی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ سفارتی ہم آہنگی کو نئی سطح پر لے جائے گا۔تاہم لگتا یہی ہے کہ چینی وزیر خارجہ کےاس دورے کا بنیادی مقصد سی پیک کو فعال اور مزید وسعت دینا ہے۔ ماہرین کے مطابق چینی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ یہ دورہ نہ صرف پاکستان کے لیے معاشی اور دفاعی تعاون کے نئے دروازے کھولے گا بلکہ افغانستان میں امن عمل اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھی پاکستان کو ایک اہم اسٹریٹجک پوزیشن دے گا۔ مبصرین کے مطابق مستقبل قریب میں پاک چین تعلقات خطے کے سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی نقشے کو بڑی حد تک بدل دینگے۔
