گنڈا پور کے بعد اور کن انصافیوں کی چھٹی ہونے والی ہے؟

وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے پارٹی کی صوبائی صدارت واپس لینے کے بعد مزید کئی یوتھیے رہنماؤں کی چھٹی کی خبریں زیر گردش ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خیبرپختونخوا میں جہاں پارٹی میں اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ کر لیا ہے وہیں متعدد وزراء کو عہدوں سے ہٹانے کے حوالے سے بھی مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تبدیلی کی ہوا جلد پنجاب میں بھی چلنے والی ہے جہاں عمران خان نے حماد اظہر سے ذمہ داریاں واپس لے کر پنجاب میں پارٹی کو متحرک کرنے کے لیے عالیہ حمزہ کو ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارٹی لیڈر شپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں یہی وجہ ہے کہ پارٹی کی صدارت کا عہدہ علی امین گنڈاپور سے واپس لے کر ان کے مخالف گروپ سے تعلق رکھنے والے جنید اکبر کو سونپا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب میں پارٹی کی ذمہ داری عالیہ حمزہ کو سونپی جا رہی ہے۔ذرائع کا دعوی ہے کہ عمران خان علی امین گنڈاپور کی احتجاجی حکمت عملی سے بھی مطمئن نہیں تھے اور 24 نومبر کو ہونے والے لانگ مارچ کے بعد بشریٰ بی بی نے بھی ان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہیں ہیں کیونکہ عمران خان کے متعدد مرتبہ پیغامات بھجوانے کے باوجود پنجاب کی قیادت روپوش رہی جس کی وجہ سے پنجاب میں پارٹی غیر متحرک ہوکر رہ گئی، عمران خان نے پنجاب کا جمود توڑنے کے لیے عالیہ حمزہ کو چیف آرگنائزر کی ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے
ذرائع کے مطابق عمران خان نے ایک بار پھر یوتھیوں کو سڑکوں پر لانے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کو ہدایات جاری کی جاچکی ہیں جس میں سب سے پہلا ٹاسک 8 فروری کا احتجاج ہوگا۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان ماہ رمضان کے بعد ایک بار پھر اسلام آباد مارچ کی کال دے سکتے ہیں۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کو صوبائی صدارت سے ہٹانے کے بعد پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں بڑی تبدیلیوں کی لہر چلنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی صدارت کے بعد صوبائی کابینہ میں بھی بہت جلد تبدیلیاں متوقع ہیں۔کابینہ میں قلم دانوں کی تبدیلی کے علاوہ نئے لوگوں کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گڈ گورنس کمیٹی کی وزرا سے متعلق رپورٹ پارٹی کے نئے صدر جنید اکبر کو دیئے جانے کا بھی امکان ہے۔ اس رپورٹ کے ملنے کے بعد صوبے میں مزید تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں۔ تاہم صوبائی وزرا سمیت بڑے عہدوں پر فائز تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اپنی وزارتوں پر توجہ دینا شروع کر دی ہے اور مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے بقول اپنی وزارتیں بچانے کیلئے گنڈاپور کے قریبی وزراء نے نئے صوبائی صدر سے قربتیں بڑھانے کیلئے بھی ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے صوبائی عہدیدار بھی اس حوالے سے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی میں تبدیلیوں کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بعد صوبائی صدر کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی کا عہدہ تبدیل کر سکتے ہیں یا عہدے سے ہٹا کرکسی دوسرے رہنما کو عہدہ تفویض کر سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ جنید اکبر علی امین گنڈاپور کی ٹیم کو ہٹا کر صوبے میں اپنی نئی ٹیم بنائیں گے۔ خیبرپختونخوا میں اس تبدیلی کی نئی لہر میں کئی اہم شخصیات کو عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی صدارت کے بعد تنظیم سطح پر تبدیلیوں اور اکھاڑ پچھاڑ کی توقع کی جانے لگی ہے۔ تاہم اس کا فیصلہ صوبائی صدر نے کرنا ہے۔ واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے کے پی کی صدارت لے کر جنیدا کب کو پی ٹی آئی کا نیا صوبائی صدر مقرر کیا ہے اور علی امین گنڈا پور کو اپنی توجہ صوبے میں گورننس کی بہتری اور دہشت گردی کے خاتمے پر مرکوز رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی صوبائی صدارت ملنے پر جنید اکبر نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ”بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ پارٹی میں کسی بھی گروپ بندی کی گنجائش نہیں۔ ہم ایک تھے۔ ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ تاہم صوبے میں اچانک اتنی بڑی تبدیلی نے جہاں سیاسی مبصرین کو حیران کر دیا ہے تو وہیں صوبائی وزرا نے اپنی کار کردگی مزید بہتر بنانے کے لئے عوام سے میل جول مزید بڑھا دیا ہے اور عوامی مسائل حل کرنے کیلئے تگ و دو شروع کر دی ہے۔ تا کہ پارٹی کو کسی قسم کی شکایات کا موقع نہ ملے ۔ تاہم نئے صوبائی صدر کی تعیناتی کے بعد لگتا یہی ہے کہ وزراء اور پی ٹی آئی کے صوبائی پارٹی رہنماؤں کا جانا ٹھہر چکا ہے صبح گئے یا شام گئے۔۔۔