9 مئی حملےکے ملزمان کو سزاؤں کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات فارغ

سانحہ 9 مئی 2023 کے 85 میں سے 25 مجرموں کو فوجی عدالتوں کی جانب سےسزائیں سنائے جانے کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کےمابین مذاکرات کے امکانات تقریبا ختم ہو گئے ہیں۔ بنیادی وجہ یہ ہےکہ عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جو دو شرائط پیش کی تھیں ان میں سے ایک شرط 9 مئی 2023 کے واقعات کی جوڈیشل تحقیقات تھیں۔ عمران خان کا مؤقف تھا کہ ان کی جماعت فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں شامل نہیں تھی بلکہ یہ ان کے خلاف ایک سازش کی گئی تھی۔ عمران خان کا دوسرا مطالبہ 26 نومبر 2024 کو اسلام اباد میں تحریک انصاف کےدھرنے میں ہونے والی اموات کی تحقیقات تھیں۔
تام حکومت اورتحریک انصاف کے مابین ان مطالبات پر مذاکرات شروع نہیں ہو پائے تھے۔بنیادی وجہ یہ تھی کہ حکومت کے مطابق یہ دونوں مطالبات بدنیتی پر مبنی تھے کیونکہ 9 مئی کہ واقعات میں عمران خان کی کال پر تحریک انصاف کے کارکنان اور رہنماؤں کی جانب سے کیے گئے حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ 26 نومبر کو بھی تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر 9 مئی کی تاریخ دوہرانے کی کوشش کی تاکہ سابق آئی ایس ائی چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے فوجی ٹرائل پر اثر انداز ہوا جا سکے، لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی جس کے بعد اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے پی ٹی آئی نے سیکیورٹی فورسز پر سینکڑوں لوگ مارنے کا جھوٹا الزام عائد کر دیا جو اب بے نقاب ہو چکا ہے۔
تا ہم اب سانحہ 9 مئی کے 25 مجرموں کو سزائیں سنانے کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کے مابین مذاکرات کے امکانات تقریبا ختم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے دیگر 60ملزمان کا ٹرائل بھی جاری ہے اور انہیں بھی جلد ہی سزائیں سنا دی جائیں گی۔ ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے مجرموں کو سنائی گئی سزاؤں کا اعلان کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستانی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنا دی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جناح ہاؤس حملے میں ملوث جن مجرموں کو سزائیں سنائی گئی ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان ولد طور خان، محمد عمران محبوب ولد محبوب احمد، عبدالہادی ولد عبدالقیوم، علی شان ولد نور محمد، افتخار ولد افتخار احمد، ضیا الرحمٰن ولد اعظم خورشید اور داؤد خان ولد شاد خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔
اسی طرح جناح ہاؤس حملے میں ملوث فہیم حیدر ولد فاروق حیدر، محمد حاشر خان ولد طاہر بشیر کو 6 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عاشق خان ولد نصیب خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث،محمد بلاول ولد منظور حسین کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
اسی طرح جی ایچ کیو راولپنڈی حملے میں ملوث راجہ محمد احسان ولد راجہ محمد مقصود، عمر فاروق ولد محمد صابر کو 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔
سانحہ 9 مئی میں ملوث مجرموں کو سزائیں سنا دی گئیں: آئی ایس پی آر
پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث رحمت اللہ ولد منجور خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی یے۔ پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث انور خان ولد محمد خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی یے۔ بنوں کینٹ حملے میں ملوث محمد آفاق خان ولد ایم اشفاق خان کو 9 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہیں ۔ چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان ولد امیر زیب کو 7 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی یے۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث یاسر نواز ولد امیر نواز خان کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے
پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث بابر جمال ولد محمد اجمل خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم شہزاد ولد لیاقت علی کو 3 سال قید بامشقت سزا سنائی گئی ہے۔ پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث سیِد عالم ولد معاذ اللہ خان کو 2 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
اسی طرح آئی ایس آئی فیصل آباد کے دفاتر پر حملے میں ملوث لئیق احمد ولد منظور احمد کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان حملے میں ملوث عدنان احمد ولد شیر محمد کو 10 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے دسمبر 2024 کے پہلے ہفتے میں فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔ آئینی بینچ نے حکم دیا تھا کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے انہیں رہا کیا جائے، اور جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنانے پر جیلوں میں منتقل کر دیا جائے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی ۔