انڈیاکوپاکستان کے خلاف ”بلیم گیم“ کے بعد میم گیم“میں بھی شکست

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی حدوں کو چھوتی دکھائی دیتی ہے جہاں ایک طرف آئندہ 24 سے 36گھنٹوں میں بھارتی فوجی جارحیت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے وہیں دوسری مودی سرکار نے جنگی جنون کو آگے بڑھاتے ہوئے بھارتی فوج کو پہلگام حملے کا جواب دینے کیلئے درکار آپریشنل آزادی دے دی ہے۔ سرحدوں پر کشیدگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، جبکہ سرحدی علاقوں کے باسیوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ملکوں کےدرمیان جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔تاہم اگر آپ پاکستان میں سوشل میڈیا پر نظر دوڑائیں تو وہاں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ممکنہ جنگ کے موضوع کو لے کر جو میم بنائے جا رہے ہیں ان سے ایسا تاثر ابھر رہا ہے کہ ’دونوں ممالک میں جنگ کا کوئی خطرہ موجود نہیں ۔سوشل میڈیا کو دیکھتے ہوئے یہ تاثر بھی ابھرتا ہے کہ پاکستان کے لوگ ممکنہ جنگ کے خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔
مبصرین کے مطابق بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت کے پہلگام واقعہ کا الزام فوری طور پر پاکستان پر عائد کرنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی محاذ آرائی تیز ہو گئی۔پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں کشیدگی کم ہونے کی بجائے ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بڑھ رہی ہے، تاہم پاکستان کا سوشل میڈیا اس انتہائی سنگین صورتحال کو بھی ’میم گیم‘ کا حصہ بنا رہا ہے۔سرکاری بیانات اور میڈیا رپورٹس سے ماحول مزید بوجھل ہونے کے ساتھ ہی پاکستانی عوام اپنا ردعمل انٹرنیٹ پر میمز کے ذریعے ظاہر کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا ’سلمان خان کی شادی پاکستان میں ندا یاسر کے شو میں ہوگی۔‘
ایک اور اکاؤنٹ سے میم شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ’جنگ میرے گھر کے پاس رکھنا، امی نے سوسائٹی سے باہر جانے کو منع کیا ہے۔‘
پاکستان میں میمز کا طوفان اس شدت سے آیا کہ انڈین میں بھی پاکستان میں بنی میمز شیئر کی گئیں، جیسے اس میم میں دکھایا گیا کہ ’انڈیا پانی دو، آنکھ میں صابن چلا گیا ہے۔‘
ایک اور پوسٹ میں پاکستانی صارف نے لکھا ’ہم کاسٹ سے باہر جنگ نہیں کرتے۔‘
مہرین ثاقب لکھتی ہیں ’جنگ رات میں کرنا دن میں بہت گرمی ہوتی ہے۔‘
ایک اور ویڈیو میں کسی صارف نے کاغذ کے جہاز پر انڈین پائلٹ کی تصویر بنا کر ویڈیو شیئر کی اور کہا ’انڈین جہاز پاکستان میں دیکھا گیا۔‘
یہ میمز جہاں پاکستان میں وائرل ہوئیں وہیں یہ انڈیا سمیت پوری دنیا میں بھی پھیلیں، یہاں تک کہ متعدد انڈین صارفین یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ میم گیم میں بھی پاکستانی جیت چکے ہیں۔مبصرین کے مطابق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی میمز نہ صرف پاکستانی عوام کے دل کی بھڑاس نکالنے کا ذریعہ بن رہی ہیں بلکہ سیاسی کشیدگی کے دباؤ میں ایک اجتماعی نفسیاتی ’وینٹیلیشن‘ کا کام بھی کر رہی ہیں۔تاہم یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا میمز صرف تفریح ہیں یا یہ واقعی ثقافتی سطح پر تعلقات کو نرم کر سکتی ہیں؟پاکستان پر ممکنہ انڈین حملے کے خطرے جیسی صورتحال میں کیا سوشل میڈیا کا نسبتاً نیا رجحان کس طرح اثر انداز ہو سکتا ہے۔ کیا یہ کشیدگی کو کم کرتا ہے یا بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے؟
تجزیہ کاروں کے مطابق میمز بنیادی طور پر جدید عوامی اظہار کا حصہ ہیں۔ یہ اکثر تنازعات میں موجود تلخی کو ایک نرمی میں بدلنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، بشرطیکہ اس میں جنگی جنون کے اظہار سے گریز کیا جائے۔’میمز کی صورت میں طنز اور مزاح عوامی سطح پر دشمنی کو ہوا دینے کے بجائے مکالمے کا راستہ کھلا رکھتے ہیں۔‘اگرچہ سرکاری بیانات اور میڈیا جنگ کے نقارے بجاتے ہیں، مگر سوشل میڈیا پر چلنے والی ’میمز کی جنگ‘ یہ بتاتی ہے کہ عام عوام شاید اب مکمل جنگی بیانیے سے آگے بڑھ چکے ہیں۔اکثر لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ میمز ایک طرف تو موجودہ تناؤ کا آئینہ ہیں، دوسری طرف ثقافتی مزاحمت اور امن کی خاموش کوشش بھی بن سکتی ہیں۔شاید آج کے ڈیجیٹل دور میں میمز نہ صرف عوامی جذبات کا اظہار ہیں بلکہ وہ ایک نئی قسم کی ثقافتی سفارتکاری کا آغاز بھی ہیں۔
پاکستان میں مخلتف سوشل میڈیا ویب سائٹس جیسا کہ فیس بک، ایکس ڈاٹ کام، ٹک ٹاک اور انسٹا گرام وغیرہ پر گزشتہ چند روز میں پاکستان انڈیا ممکنہ جنگ کے موضوع کو لے کر بیش بہا میم سامنے آ رہے ہیں۔کئی ویڈیوز ایسی سامنے آئی ہیں جن میں انڈیا کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو مذاق اڑایا گیا ہے۔ ان میں ایک پانی کا مسئلہ ہے۔ پہلگام حملے کے دوسرے روز انڈیا نے پاکستان کے خلاف جن اقدامات کا اعلان کیا تھا ان میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل تھا۔اس کے بعد اس خطرے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ انڈیا پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو روک سکتا ہے یا اس کا رخ تبدیل کر سکتا ہے۔
اس پر سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔ جس میں صارفین اس دھمکی کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ’پانی بند ہو گیا تو میں نہاؤں گا کیسے۔‘
ایک ویڈیو میں صارف کہہ رہے ہیں کہ ’چلو اچھا ہے اس طرح گوالا دودھ میں پانی نہیں ملائے گا، ہمیں خالص دودھ ملے گا۔‘
ایکس پر ایک صارف صبا بشیر نے لکھا ’اتنی گرمی میں کوئی ولیمہ نہیں رکھتا، انھوں نے جنگ رکھ لی ہے۔‘
ایک اور صارف ارم نے لکھا ’ڈیئر انڈینز اگر کراچی پر حملہ کرنا ہو تو موبائل فونز انڈیا میں ہی چھوڑ کر آنا۔‘ ان کا اشارہ کراچی میں بظاہر موبائل فون چھیننے کے واقعات کی طرف تھا۔
ایک انڈین صارف کی طرف سے ایک کامنٹ میں لکھا گیا کہ ’پاکستان کو نقشے سے مٹانے کا وقت آ گیا ہے‘، اس پر جواب میں ایک پاکستانی صارف عبداللہ نے ایک پنسل کی تصویر بنا کر ساتھ لکھا ’میں پھر ڈرا کر لوں گا۔‘
ایک اور پوسٹ میں ایک صارف نے ایک تصویر لگائی جس میں ایک شخص کو ہاتھ باندھےانتظار میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے کان میں ہیبسکس کا لال رنگ کا پھول لگا ہے۔ اس پر کیپشن میں درج ہے ’ابھی تک انڈیا کا بھجوایا ہوا میزائل آیا نہیں۔‘
پاکستان کی اس ’میم گیم‘ پر ایک انڈین صارف سڈ شرما نے بھی کچھ میمز کے سکرین شاٹس لگا کر لکھا ’ایسا لگ رہا ہے کہ انڈیا ’مزاح کی جنگ‘ میں بُری طرح جنگ ہار رہا ہے۔‘