بلاول بھٹو کا مشاورت نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار، جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لے لیا
وعدے پورے اور مشاورت نہ کرنےپر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے حکومت سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بطور احتجاج گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن سےاپنا نام واپس لیا،بلاول بھٹو کا کہنا ہےکہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن میں مساوی نمائندگی کے وعدے کو پورا نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا ہےکہ حکومت کےساتھ پیپلز پارٹی کے مستقبل کا فیصلہ اب پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی،بلاول بھٹو وطن واپسی پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گےجس میں اہم فیصلے ہوں گے۔
یاد رہےکہ ابتدائی طور پر حکومتی اتحاد کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کےلیے قومی اسمبلی سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جب کہ سینیٹ سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کو نامزد کیاگیا تھا۔
بعد ازاں قومی اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کےرکن اسمبلی شیخ آفتاب کو نامزد کیاگیا جب کہ اپوزیشن سے پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب اور خاتون نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیاگیا۔
جنرل عاصم منیر کا نومبر 2032 تک آرمی چیف رہنے کا امکان
علاوہ ازیں سینیٹ سے جوڈیشل کمیشن کےلیے پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور پی ٹی آئی کے سینیٹر اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نامزد کیےگئے۔
کمیشن کےارکان میں وفاقی وزیر قانون،اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
26ویں آئینی ترمیم کےمطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کےسربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گےجب کہ عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینئیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔
آئینی بینچز کی تشکیل کےبعد آئینی بینچ کا سب سےسینئر جج جوڈیشل کمیشن کا رکن بن جائےگا،اگر آئینی بینچ کا سینئر ترین جج پہلے سےکمیشن کا رکن ہوا تو اس کےبعد کا سینئر جج رکن بن جائے گا۔یوں 26 ویں آئینی ترمیم کےتناظر میں جوڈیشل کمیشن 13 ارکان پر مشتمل ہوجائے گا۔