جنرل عاصم منیر کا نومبر 2032 تک آرمی چیف رہنے کا امکان

آئینی ترامیم کے ذریعے سروسز چیف کی مدت ملازمت میں اضافے کے بعد اب یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2027 میں اپنی پانچ سالہ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ایک ایکسٹینشن حاصل کریں گے اور ممکنہ طور پر نومبر 2032 سے پہلے ریٹائیر نہیں ہوں گے۔ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی آئینی ترامیم کے تحت سروسز چیفس کا دوبارہ تقرر بھی کیا جا سکتا ہے اور انہیں توسیع بھی دی جا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری 23 نومبر 2022 کو تین برس کے لیے کی گئی تھی اور انہوں نے اپنی مدت ملازمت پوری کر کے 23 نومبر 2025 کو ریٹائر ہونا تھا۔ اب اس مدت میں دو برس کا اضافہ ہو گیا ہے جو 23 نومبر 2027 کو پوری ہوگی۔ تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کی خاطر انہیں ایک ایکسٹینشن دی جا سکتی ہے جس کے بعد وہ نومبر 2032 تک ارمی چیف کے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ نے آرمی ایکٹ 1952، ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961 میں ترمیم کے ذریعے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں 2 برس کا اضافہ کر دیا ہے۔ ترامیم کے تحت سروسز چیف اب تین کی بجائے پانچ سال تک اپنے عہدوں پر موجود رہیں گے۔ ترامیم کے ذریعے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، پاک فضائیہ کے سربراہ اور پاک بحریہ کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی ہے۔ سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مطلب یہ ہے کہ وہ اب مزید دو دو سال کے لیے اپنے عہدوں پر فائز رہیں گے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی سے مسلح افواج میں ترقیوں کی پوری کمان تبدیل ہو جائے گی۔ مثال کے طور پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو اگلے سال نومبر میں ریٹائر ہونا تھا، لیکن اب وہ 2027 تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے، یہ قانونی طور پر مدت ملازمت میں توسیع نہیں کہلائے گی، بلکہ وہ اپنی مدت ملازمت کا پہلا ٹینیور مکمل کریں گے۔ اس کے بعد اگر وفاقی حکومت چاہے تو انہیں مزید توسیع بھی دے سکتی ہے کیونکہ موجودہ قانون میں ایکسٹینشن اور دوبارہ تقرری کے الفاظ شامل ہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی ترمیم کے ذریعے آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی بالائی حد 64 سال ختم کی گئی ہے، اس لیے اب ان کی توسیع میں بالائی حد کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

لیکن ناقدین کا کہنا یے کہ نئی ترامیم سے سروسز چیفس تو مدت ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع پا لیں گے تاہم اس سے افواج میں ترقیوں کا پورا نظام متاثر ہو گا۔ انکا کہنا ہے کہ ان دو سالوں میں مسلح افواج میں سے کسی بھی فورس کے سربراہ بننے کے کئی اہل امیدوار ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے، جبکہ کئی جونیئر افسران ترقیاں پا کر اعلٰی عہدوں تک پہنچیں گے، اور اس طرح مسلح افواج کی ہائی کمان کو نسبتاً کم عمر اور تازہ دم کمک دستیاب ہو سکے گی۔

 سینیٹ:فوجی سربراہان کی ملازمت میں توسیع،ججزکی تعداد بڑھانے کابل منظور

یاد رہے کہ نئی ترمیم میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مسلح افواج میں سے جو بھی اپنی فورس کا چیف بن جائے، اس پر ریٹائرمنٹ کے قواعد لاگو نہیں ہوں گے۔ اس حوالے سے آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلح افواج میں ریٹائرمنٹ کی بالائی حد کو پہنچنے والے تمام افسران ریٹائر ہو جاتے ہیں، لیکن چونکہ سروسز چیف کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے، اس لیے اب ان پر ریٹائرمنٹ کا قانون لاگو نہیں ہوگا۔ دوسری جانب کچھ ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ ان تمام ترامیم کا اطلاق ان تمام ایکٹس کے پہلے روز سے کیا گیا ہے، اس لیے ماضی میں اگر کسی سروسز چیف کی ریٹائرمنٹ کی مدت گزرنے کے بعد بھی اسے چیف کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے تو اسے قانونی کور فراہم کر دیا گیا ہے۔

Back to top button