عدالتی فیصلہ: صوبائی اسمبلیوں میں بھی حکومتی اتحاد کو فائدہ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وفاقی حکومت کو قومی اسمبلی میں تو دو تہائی اکثریت ملی ہی ہے لیکن اس فیصلے سے اسکے اراکین صوبائی اسمبلی کی تعداد میں بھی اچھا خاصا اضافہ ہو گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 نشستیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ پر مشتمل حکومتی اتحاد کو مل گئی ہیں اور حکمران اتحاد کی دو تہائی اکثریت دوبارہ بحال ہو گئی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو 27 نشستیں ملیں گی جب کہ خیبر پختون خواہ اسمبلی میں ن لیگ اور جے یو آئی کو سات سات نشستیں ملیں گی۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو مخصوص نشستیں دوبارہ سے ملیں گی۔ اس فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی 27 مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔ ان میں 24 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔ نون لیگ کو پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 21 جبکہ پیپلز پارٹی، آئی پی پی اور ق لیگ کو ایک ایک نشست ملے گی۔ اسکے علاوہ نون لیگ کو 2 اور پیپلزپارٹی کو ایک اقلیتی نشست بھی ملے گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب پنجاب اسمبلی میں نون لیگ کے 23 اور پیپلز پارٹی کے 2 ووٹ بڑھ جائیں گے۔ اسکے علاوہ مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی کا ایک ایک ووٹ بڑھے گا۔
اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کا ممکنہ فارمولا سامنے آگیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علما اسلام 7،7 نشستوں کے ساتھ سب سے زیادہ فائدے میں رہیں گی جبکہ مزید ایک اضافی خواتین کی نشست بھی انہی دو جماعتوں میں سے کسی کو ایک ملے گی جسکا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبر پختون خواہ کی صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں مسلم لیگ ن، جے یو آئی ف، پیپلز پارٹی، اے این پی اور پی ٹی آئی پی کو ملیں گی، اسمبلی میں خالی مخصوص نشستوں کی تعداد 25 ہے، 21 خواتین اور 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستیں ہیں، ایوان میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کے سات، سات منتخب اراکین ہیں، پیپلز پارٹی کے 4 اور اے این پی و پی ٹی آئی پی کے 2،2 منتخب اراکین ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کی دو تہائی اکثریت بحال
خواتین کی 21 مخصوص نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کو7،7 نشستیں ملیں گی، 4 نشستیں پیپلز پارٹی جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی پی کے حصے میں خواتین کی ایک ایک نشست آئے گی۔ اقلیتوں کی 4 نشستوں میں سے 2 مسلم لیگ ن اور 2 جے یو آئی ف کو ملیں گی۔ خواتین کی 21 ویں نشست کس جماعت کو ملے گی؟ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔ اسی طرح سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 جبکہ ایک اقلیتی نشست موجود ہے جو حکمراں اتحاد کو ملیں گی۔
قومی اسمبلی کے لیے بھی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی ہی دس مخصوص نشستوں کی تقسیم کی امیدوار ہیں۔ قومی اسمبلی کی 22 مخصوص نشستیں ہیں ان میں 19 خواتین اور تین اقلیتی ہیں۔ قومی اسمبلی میں اضافی نشستیں ملنے سے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ 336 کے ایوان میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224اراکین کی ضرورت ہے مگر اب حکمران اتحاد کو 237 اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔